مسیحی برادری کے ایامِ صوم (LENT)
بدھ سے مسیحی دنیا کے لئے انتہائی مبارک و
مقدس ایام کا آغاز ہوچکا ہے جسے Lentکہا
جاتا ہے اسے ہم اردو میں روزوں کا موسم بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس سال روزوں کا آغاز 22 فروری سے ہواہے۔ ایام
صوم کا پہلا دن یورپ و امریکہ میں Ash Wednesdayیا 'راکھ کا بدھ'
کہلاتا ہے ۔اس روزاپنے ماتھوں پر راکھ سے
صلیب کا نشان بناکر ایام صوم کا استقبال کیا جاتا ہے ۔ امریکہ فرانس اور
بعض دوسرے ممالک میں راکھ کے بدھ سے پہلے والے منگل کو Fat Tuesdayمنایا جاتا ہے جب
لوگ روزوں کے آغاز سے پہلے خوب کھاتے پیتے اور موج مستی کرتے ہیں۔ بڑے شہروں میں
مارڈی گرا Mardi Gras کے نام سے پریڈ کا اہتمام ہوتا ہے۔ تاہم
Fat Tuesday اور
مارڈی گرا محض سماجی تہوار ہیں اور انکی کوئی مذہبی حیثیت نہیں۔ مسیحی روزوں کے پس
منظر پر ایک مختصر سے گفتگو شائد احباب کو پسند آئے۔
یہ تو آپ کو معلوم ہی ہے کہ حضرت عیسیٰ
علیہ السلام اور حضرت یحییٰ یا John علیہ السلام کی
ولادت با سعادت تقریباً ایک ہی زمانے میں ہوئی تھی جسکی تفصیل سورہ آل عمران میں
دیکھی جاسکتی ہے۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام ایمان لانے والوں کو مقدس غسل دیا کرتے
تھے جسے بپتسمہ کہتے ہیں اسی بنا پر عیسائی دنیا میں حضرت یحییٰ کو
John the Baptist علیہ السلام کہا جاتا ہے۔
انجیل مقدس کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ
السلام بپتسمہ کیلئے دریائے اردن (فلسطین)
پر حضرت یحییٰ علیہ السلام کے پاس آئے جو اسوقت بنی اسرائیل کی طرف اللہ کے نبی
تھے۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بپتسمہ دینا بے ادبی
جانا۔ انکا خیال تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مرتبے میں ان سے بڑے ہیں اور انھیں
خود مسیح علیہ السلام سے بپتسمہ لینا چاہئے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کا یہ طئے کردہ اصول
ہے کہ نیا آنے والا ہر نبی اپنے پیشرو نبی کی شریعت کا پابند ہوتا ہے اور اسوقت تک
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نبوت عطا نہیں ہوئی تھی لہذا حضرت یحییٰ علیہ السلام نے
بپتسمہ کی رسم شروع کی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے جسمِ اطہرکو پانی میں ڈبکی
دی۔ پانی سے اوپر آتے ہی آسمان سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت کی صدا آئی لیکن
اسکے ساتھ ہی شیطان آزمائش کیلئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنے ساتھ ایک ویرانے
میں لے گیا اور انھیں چالیس دن تک مقید رکھا جہاں کھانا پینا بھی میسر نہ تھا۔ اس
دوران شیطان انکو اپنی اطاعت کے عوض دنیا کے اقتدار، دولت اور دوسری نعمتوں کی
پیشکش کرتا رہا لیکن حضرت ثابت قدم رہے۔ سب سے شدید آزمائش بھوک و پیاس کی تھی ۔
چالیسویں دن شیطان نے انکی نبوت پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر نبی کو اللہ
نے معجزہ دیا ہے اور اے عیسیٰ علیہ السلام اگر تم نبی ہو تو دعا کرو کہ اللہ
تمہارے لئے ان پتھروں اور مٹی کو رزق بنادے تاکہ تم کم ازکم اپنی بھوک ہی مٹالو۔
جس پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں صابر ماں کا بیٹا ہوں۔ میرے رب کو
میری تکلیف کا خوب پتہ ہے اور وہ اپنے بندوں پر بے حد مہربان ہے۔حضرت کے اس جواب
پر شیطان یہ کہتا ہوا وہاں سے چلاگیا کہ اللہ نے مجھے آدم
علیہ السلام کے سامنے بھی ایسے ہی رسوا کیا تھا۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اس بھوک
و پیاس کی یاد تازہ کرنے اور شیطانی آزمائش کے مقابلے کیلئے خود کو تیار کرنے کی
غرض سے روزے رکھے جاتے ہیں۔ پاکستان و ہندوستان کے مسیحی ان چالیس دنوں میں صرف
رات کو ایک بار کھانا کھاتے ہیں لیکن یورپ اور امریکہ میں روزوں کے دوران کوئی ایک
محبوب چیز چھوڑ دینا کافی ہے، مثلاً بلانوش حضرات اس عرصے میں شراب ترک کردیتے
ہیں۔ سگریٹ نوشی ترک کردی جاتی ہے۔چاکلیٹ کی شوقین خواتین روزوں میں چاکلیٹ نہیں
کھاتیں۔ کوک اور سوڈا کے رسیا اس دوران پانی پر گزارہ کرتے ہیں۔کچھ لوگ گوشت
چھوڑدیتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ روزوں کا اختتام 19 اپریل کو جمعہ مقدس یا Good Fridayپر ہوگا۔
جمعہ مقدس اور ایسٹر کے تعین کیلئے مسیحی (Gregorian)کے ساتھ رومن یا Julianکیلنڈر سے بھی مدد لی
جاتی اور حساب کتاب میں اختلاف کی
بناپر مغرب میں اختتام ِ موسم صوم کی تاریخ مختلف ہوتی ہے۔ اس سال مغرب (رومن کیتھولک)میں 6اپریل جبکہ مشرق میں
7 اپریل تک روزے رکھے جائینگے۔
مسیحی عقیدے کے مطابق اس روز دن کے بارہ بجے
حضرت کو سولی دی گئی تھی اور مسیح علیہ السلام کا جسمِ اطہر 3 گھنٹے سولی پر ٹنگا
رہا۔ اسی وجہ سے جمعہ کو 12 سے 3 بجے دوپہر تک رقتِ قلب اور گریہ و زاری سے دعائیں
مانگی جاتی ہیں۔ انجیل مقدس کے مطابق سولی کے دودن بعد یعنی اتوار کو حضرت دنیا
میں واپس آگئے تھے اور ظہور مسیح کی یاد میں 9 اپریل کو مغربی
دنیااور 16اپریل
کو مشرق میں عیدِ ایسٹر Easterمنائی
جائیگی۔مسیحی احباب کو Lentکی برکت و رحمت
اور عیدِ ایسٹر مبارک۔
تشکر: مفید معلومات کی فراہمی پر میں ڈاکٹرافضال فردوس کا شکر گزار ہوں ، ہیوسٹن میں مقیم ڈاکٹر صاحب ایک عمدہ شاعر اور مسیحی خطیب ہیں۔ڈاکٹر صاحب خاصے وسیع القلب ہیں اور اکنا کی سماجی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment