Wednesday, July 31, 2019

الجزائر۔۔ احتساب کے نام پر انتخابات کا التوا


الجزائر۔۔ احتساب کے نام پر انتخابات کا التوا
 الجزائر کے صدارتی انتخابات ملتوی کردئے گئے۔ یہ انتخابات  4 جولائی کو ہونے تھے۔ اسی کے ساتھ عبوری صدر عبدلقادر بن صلاح نے  وزیرانصاف  سلمان براہیمی    کوبرطرف کردیا۔ انکی جگہ اٹارنی جنرل بلقاسم زغمتی کو وزیرانصاف مقرر کیا گیا ہےجنکا کہنا ہے کہ  وہ احتساب  کے عمل کو تیز کرینگے تاکہ جلد جلد از انتخابات  کو یقینی بنایا جاسکے ۔  گویا انتخابات احتساب کے بعد ہونگے۔مزے کی بات کہ سابق حکمرانوں کے احتساب  وہ لوگ کررہے ہیں جو سابق صدر کے قریبی ساتھی اور لوٹ مار میں حکمرانوں  کے ہم نوالہ و ہم پیالہ  تھے۔کچھ دن پہلے سابق وزیرانصاف نے احتساب کے عمل کو انتخابات تک ملتوی  کرنے کی تجویز دی تھی تاکہ جمہوریت کی بحالی کے بعد آزاد عدلیہ احتساب کے عمل کی نگرانی  کرسکے۔ شائد اسی گستاخی پر  سلمان براہیمی اپنی وزارت سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
طلبہ نے انتخابات میں التوا کے خلاف کل سے مظاہروں کا اعلان کیا ہے جبکہ فو ج نے  قومی مفادات کے خلاف  کام کرنے والوں کے عبرتناک انجام کی دھمکی دی ہے۔

مذہبی جذبات کا احترام ۔۔ شاندار صحافت


مذہبی جذبات کا احترام ۔۔ شاندار صحافت    
 محترمہ مارتھا  راٹز (Marth Raddatz)   امریکہ کی ایک انتہائی تجربہ کار خاتون صحافی ہیں۔ وہ ابلاغ عامہ کے مشہور امریکی ادارے ABCمیں  عاملی امور کی نگراں اور عالمی سیاست خاص طور سےمشرق وسطیٰ کے سیاسی و عسکری  معاملات پر انکی  گہری نظر ہے۔ وہ عراق کے محاذ سے براہ است  رپورٹنگ بھی کرچکی ہیں۔ جون 2006میں  جب القاعدہ کے سینئر رہنما ابو مصعب  الزقاوی  امریکی فوج کے ہاتھوں مارے گئے تو یہ اطلاع سب سے پہلے مارتھا ہی نے فراہم کی تھی۔
گزشتہ دنوں جب وہ  ایرانی وزیرخارجہ جناب  جوادظریف  کے انٹرویو  کیلئے تہران گئیں  تو انکے  دفتر میں ایرانی  وزارت خارجہ کی ایک اعلیٰ افسر اسکارف سے اپنا سر ڈھکے ہوئے تھی۔ مارتھا کو اس لڑکی  کا انداز بہت  پسند آیا اور جب انھوں نے ایرانی خاتون سے اسکے اسکارف کی تعریف کی تو اس لڑکی نے ایک ڈوپٹہ انھیں تحفتاً پیش کردیا۔ انٹرویو کے دوران مارتھا نے وہ  ڈوپٹہ   اپنا سر پر رکھ  لیا۔  ڈوپٹہ اوڑھ کر محترمہ مارتھا راٹز یہ بتانا چاہتی تھیں کہ  وہ اسلامی ثقافت کا دل سے احترام کرتی ہیں اور ایرانی ، سعودی  اور دوسری مسلم  حکومتوں پر انکی تنقید کو اسلام یا مسلمانوں کے عقائد کی توہین نہ سمجھا جائے۔ دنیائے صحافت میں اس قسم کی رواداری اور برداشت  اب  بہت زیادہ  عام  نہیں ۔

عراق پر اسرائیلی فضائیہ کے حملے


عراق پر اسرائیلی فضائیہ کے حملے   
ٹائمز آف اسرائیل نے انکشاف  کیا ہے کہ عراق  کے فوجی اڈوں پر 'پراسرار' حملوں میں اسرائیلی فضائیہ ملوث ہے۔ عراقی فوج کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامئے میں کہا   گیا  تھا کہ 19جولائی کو صبح سویرے اس کے  شمال  مشرقی  صوبے صلاح الدین کے ضلع  طوز پر 'نامعلوم  ٖڈرون حملے' میں   غیر سرکاری   ملیشیا حشد الشعبی کےکئی جوان ہلاک ہوگئے۔ ایرا ن کی سرحد پر واقع  یہ فوجی  اڈہ الشہدا کیمپ کہلاتا ہے۔ سراغرساں اداروں کاکہنا ہے کہ یہاں پاسداران انقلاب ِاسلامی ایران کے اہلکار حشد الشعبی کو تربیت دیتے ہیں۔
کل ٹائمز آف اسرائیل نے اپنی ایک  رپورٹ میں بتایا ہے کہ   اس حملے میں  اسر ائیل نے امریکی ساختہ  F-35بمبار استعمال  کئے ۔عراقی فوج کے اعلامئے میں کہاکیا گیا تھا کہ  حملے میں  حشد الشعبی کے جوانوں کے ساتھ چند ایرانی  تربیت کار بھی مارے گئے لیکن ٹائمز آف اسرائیل کا کہنا ہے کہ  فضائی حملے کا ہدف  یہاں رکھے گئے ایرانی ساختہ دورمار میزائل  تھے۔ اسرائیل کو شکائت  ہے کہ ایران شام اور عراق میں میزائیل  اورڈرون ذخیرہ کررہاہے۔ ماضی میں اسرائیلی فضائیہ نے شام  اور لبنان میں کئی بار ان اڈوں کونشانہ بنایا ہے جہاں اسرائیل کے مطابق ایرانی میزائل ذخیرہ کئے جارہے تھے۔
28 جولائی کو ایسا ہی ایک پراسرارحملہ بغداد کے شمال مشرق میں اشرف کیمپ پر ہوا جس میں کئی فوجیو ں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق آسمان  سے  باتیں کرتے مہیب شعلوں اور سیاہ دھویں کے بادل سےایساا لگ رہا ہے کہ گویا اسلحے کے ایک بڑے ذخیرے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے اس انکشاف کا اسرائیلی فوج  اوروزارت  دفاع  نے تصدیق یا تردید نہیں کی لیکن  موقر جریدے شرق الاوسط  اور العربیہ ٹیلی ویژن نے بھی اسرائیلی اخبارمیں  شائع ہونے والی رپورٹ کو مبنی بر حقیقت قراردیا  ہے۔
عراقی حکومت نے ان حملوں کا الزام  داعش  اور القاعدہ پرلگایا تھا۔ٹائمز اف اسرائیل کی اس  رپورٹ کےبعد سیاسی وعسکری تجزیہ نگار  بغداد کے ردعمل کا انتظار کررہے ہیں۔ عراق میں کئی سو امریکی فوجی تعینات  ہیں۔

Tuesday, July 30, 2019

پیٹرول کی قیمتوں میں متوقع اضافہ


پیٹرول کی قیمتوں میں متوقع اضافہ
روزنامہ جنگ کےمطاباق اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعا ت کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔پاکستان  اپنی  ضرورت کا خام تیل  کچھ اسطرح  حاصل کرتا ہے۔
·        پیٹرول و ڈیزل کشید کرنے کیلئے سعودی عرب، کوئت اور متحدہ امارات سے خام تیل درآمد کیا جاتا ہے جو اوپیک باسکٹ کے نرخ پر فروخت ہوتا ہے۔
·        قطر سے LNGدرآمد کی جاتی ہے جسکی قیمت Brent برانڈ سے وابستہ ہے۔
جولائی کے آغاز سے 30 تاریخ تک اوپیک باسکیٹ کی قیمت 65.71سے کم ہوکر 63.79 ڈالر فی بیرل  ہوگئی ہے۔ اسی طرح  مہینے کے آغاز پر 65.06ڈالر فی بیرل کے حساب سے  فروخت ہونے والابرینٹ اب 64.92ڈالر پردستیاب ہے۔
یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ خلیج فارس میں کشیدگی کی وجہ سے  ٹینکروں کو بیمہ فراہم کرنے والے ادارے لائیڈ آف لندن نے  بیمہ پریمیم میں 0.50فیصد اضافہ کردیا ہے جسکو اگر 3لاکھ بیرل روزانہ پر تقسیم کیا جائے تو لاگت میں حقیقی اضافہ معمولی سے بھی بہت کم ہے۔ اوپیک  اور برینٹ کے چارٹ پیش خدمت ہیں۔
معاہدے یعنی Purchase Agreementکے تحت پاکستان خام تیل اور LNGکی ادائیگی ہر ماہ کی پہلی اور آخری تاریخ کی اوسط قیمت کے مطابق کرتا ہے۔ یعنی جولائی میں حاصل ہونے والے تیل کی قیمت 64.75دالر فی بیرل ادا کی جائیگی


Monday, July 29, 2019

لہو لہو سوڈان ۔۔۔۔


لہو لہو سوڈان ۔۔۔۔
سوڈانی عوام کے خلاف  فوجی جنتا کا تشدد جاری ہے۔ آج وسط سوڈان کےصوبے  شمالی  کردفان میں اسکول کے طلبہ نے مارشل لا کے خاتمے، اسلام پسندوں کے خلاف کاروائی  اور جبر وتشدد کی مذمت میں زبردست مظاہرے کئے۔ 30 لاکھ نفوس پر مشتمل  کردفان کئی دہائیوں سے خشک سالی کا شکار ہے جسکی بنا پر یہاں غلے  اور اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمانوں  پرہیں۔ گزشتہ دنوں جب حکومت نے گندم، روٹی، نان اور ڈبل روٹی  پر اضافی ٹیکس  عائد کئے تو یہ علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا اور اسکے طول و عرض میں زبردست مظاہرے ہوئے۔
آج سوڈانی طلبہ کی انجمن  نے سارے ملک میں  ریلیوں کا اعلان کیا تھا۔ کردفان کے دارالحکومت   الابیض  میں اسکولو ں کے  ہزاروں طلبہ نے زبردست مظاہرہ کیا۔ مظاہرین سے نبٹنے کیلئے سوڈانی فوج نے براہ راست کاروائی کے بجائے سادہ کپڑوں میں ملبوس   نشانچیوں یا snipersکی  ٹیمیں تشکیل تھیں جنھوں نے اونچی عمارات کی چھتوں سے سینہ کوبی کرتے طلبہ کو چن چن کر نشانہ بنایا۔
طلبہ انجمن کا کہنا ہے کہ سینکڑوں طلبہ ان کی گولیوں   کا نشانہ بنے جن میں  ایک درجن کا قریب  بچے موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ سوڈانی  فوج کے ترجمان نے 'نامعلوم نشانچیوں' کو اس قتل عام کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ فوج کے اس اعلان پر طلبہ نے اپنے ردعمل کے اظہار میں جو نعرے لگائے اسکا اردو  ترجمہ کچھ اسطرح ہوسکتا ہے  ' وہ جو نامعلوم ہیں وہ نام ہمیں معلوم ہیں'
مزید مظاہروں کی روک تھام کیلئے سارے صوبے میں کرفیو لگادیا گیا۔