الجزائر۔۔ اسلام پسند اسپیکر کا تقرر
اسلامی دنیا میں عوامی امنگوں کو
کچلنے کیلئے جو مختلف حربے استعمال ہورہے ہیں اس میں سب سے موثرلالی پاپ احتساب ہے۔ مزے کی
بات کہ احتساب بھی وہ لوگ کررہے
ہیں جو خود کئی دہائیوں
سے مملکت کے سرخ و سفید کے مالک ہیں یعنی
ڈاکو وں نے خود کو محتسب مقرر
کرلیا ہے۔
اس کی افسوسناک مثال ا لجزائر ہے۔ جہاں1991 میں عومی امنگوں کو اپنے
بوٹ تلے روندنے کے بعد 28 سال سے اقتدار کے مزے لوٹنے والے اس بات پر مصر
ہیں کہ پہلے احتساب ہوگا جسکے بعدانتخاب
کا مرحلہ آئیگا۔ احتساب کا دورانیہ غیر معینہ ہے اور اس دوران وردی والوں
کے پروردہ برسرِ اقتدار رہینگے۔
تاہم عوام کو یہ بندوبست قبول نہیں اور
گزشتہ کئی ماہ سے پرامن احتجاج کا سلسلہ ساری ہے۔ 5
جولائی کو الجزائر کے یوم آزادی کے موقع پر دارالحکومت میں ملین مارچ ہوا جس میں
مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر ایک ہفتے کے اندر عوام کو اقتدار کی منتقلی شروع نہ ہوئی تو
12 جولائی سے سارے ملک میں پہییہ جام ہڑتال شروع
کردی جائیگی۔
آج الجزائری پارلیمان میں برسرِ اقتدار نیشنل لبریشن فرنٹ (FLN)کے اسپیکر معید
بخاری نے استعفیٰ دیدیا۔ معید سابق صدر عبدالعزيز
بوتفليقة
کے قریبی رفیق اور مقتدرہ کےلاڈلے تھے۔
نشست خالی ہونے پر پارلیمان نے سلیمان شنین
کو اسپیکر منتخب کرلیا۔ اسلامی
خیالات کے حامل 47 سالہ سلیما ن کا
تعلق عباس مدنی مرحوم کے کالعدم
اسلامک فرنٹ سے ہے جو گزشتہ انتخابات میں 'النہضۃ العدالت ولبنا' کے
ٹکٹ پررکن پارلیمان منتخب ہوئے تھے۔
اس تقرر کو حزب اختلاف نے درست سمت میں بے حد تاخیر سے اٹھایا ایک بہت ہی چھوٹا قدم
قراردیا ہے ۔ مخالفین کا کہنا ہے کہ احتساب
کا کام آنے والی حکومت پر چھوڑتے ہوئے فوری طور پر نئے انتخابات کا اعلان کیا جائے۔انھوں
نے آزادانہ و منصفانہ انتخابات کیلئےقائم مقام صدر عبدالقادر بن صلاح اور وزیراعظم نورالدین بدوی
کو برطرف کرکے جامعات کے سربراہوں
اور دینی اسکالروں پر مشتمل عبوری حکومت کے
قیام کا مطالبہ دہرایا۔حزب اختلاف حالیہ
اقتدار سے وابستہ افراد کو انتخاب کیلئے
نااہل قرار دینے کا مطالبہ بھی کررہی ہے۔اسی
کے ساتھ حکومت کے خلاف مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ چمن چمن سے اکھڑ کر رہیگا پائے خزاں
No comments:
Post a Comment