قطر سے LNGکی خریداری ۔ چند نکات
سابق
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار
کرلیا گیا۔ ان پر قطر سے LNGسودے میں بد عنوانی کا الزام ہے۔ اس سودے کے چند نکات:
·
معاہدے کے مطابق پاکستان قطر سےروزانہ 500 ملین
مکعب فٹ LNG خریدے گا۔ایل این جی Brentکی قیمت سے 13.37فیصد رعائت پر فراہم کی جائیگی ۔
·
یہ معاہدہ 15 سال کیلئے ہے
·
10 سال بعد قیمتوں پر نظر ثانی کی جا سکے گی
·
سودے کا سب سے منفرد پہلو یہ ہے کہ معاہدے کے دوران پاکستان طلب
میں وقتی کمی یا مقامی پیدوار میں اضافے پر خریداری کے حجم میں کمی و بیشی کا
اختیار رکھتاہے اور اس پر کوئی جرمانہ عائد
نہیں کیا جائیگا۔
دنیا میں اسوقت LNG کی اوسط قیمت Brentکے 13 فیصد کے قریب
ہے۔
اس فارمولے کے مطابق
معاہدے کے پہلے مہینے یعنی مارچ
2016میں پاکستان نے 4.40ڈالر فی ملین برٹش
تھرمل یونٹ (mmbtu) کے حساب
سے LNGخریدی جبکہ بازار
میں یہ قیمت 5.35ڈالر فی ملین برٹش
تھرمل یونٹ تھی۔
ہمیں نواز
شریف کبھی
پسند نہیں لیکن 'ہم سخن فہم
ہیں غالب
کے طرفدار نہیں'
ایک اور پہلو کی طرف بھی نشاندہی ضروری ہے۔
پاکستان کو 200 ملین مکعب فٹ (mmcfd)گیس روزانہ کی اضافی ضرورت ہے، جو قطر پرانی قیمت سے بھی
کم یعنی Brent سے 11.05فیصد رعائت پرفروخت کرنے کو تیار تھا ۔ یہ پیشکش لے کر خود
امیر قطر تشریف لائے لیکن LNGخریداری کے سرکاری
ادارے پاکستان LNG لمیٹید (PLL)نے اسکے لئے نیا ٹینڈر
جاری کرکے قطر کو حق شفع یا Preemptive Rightسے محروم کردیا جو ایک
دو ست ملک کی حق تلفی ہے۔غالباً آج (جمعرات) ٹینڈر جمع کرانے کی آخری تاریخ ۔ بازار میں
افواہ گرم ہے کہ قطر نے اس
ٹینڈر میں شرکت نہیں کی۔
دنیا میں LNGکی برآمد کا 75
فیصد حصہ قطر کے پاس ہے۔ تجارت کا معمولی علم رکھنے والا بھی یہ جانتا ہے کہ قطر
سے سستی LNGکوئی نہیں فروخت
کرسکتا لیکن حکومت ExxonMobil سے LNGخریدنے پر مصر ہیں۔ شاید احباب اب جان گئے ہوں کہ کیکڑا کی
کھدائی کے وقت ExxonMobil کا اتنا شور کیوں
اٹھایا گیا تھا۔
No comments:
Post a Comment