صبر اور جبر کی کشمکش
آج غزہ اور دریائے اردن کے مغربی کنارے پر ہونے والے ہفتہ وار مظاہروں میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے
30 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ ان میں 10 سالہ بچہ عبدالرحمان یاسر الشطوی بھی
شامل ہے۔ 100 گز کے فاصلے سے اسرائیلی سورماوں نے الشطوی کے سر کو نشانہ
بنایا۔ڈاکٹروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر غرب اردن کا رہائشی الشطوی بچ بھی گیا
تو یہ ایک عرصے تک دماغی طور پر ماوف رہ سکتا ہے۔
70 برس پہلے مسلح ڈکیتی کے ذریعے 2000
ہیکٹر اراضی پر قبضہ اور ساڑھے سات لاکھ فلسطینیوں کو انکے ہنستے بستے گھروں سے
نکال کر غزہ کی طرف دھکیلنےکی یاد میں ہر جمعہ کو
مظاہرہ کیا جاتاہے۔ مظاہروں کو کچلنے کیلئے اسرائیلی فوج گوشت کے قتلے
اور ہڈیوں کا برادہ بنادینے والی Butterfly گولیاں استعمال
کرتی ہے۔
کئی دہائیوں سے جاری قتل عام کا حیرت انگیر پہلو یہ ہے کہ دست
قاتل میں نہ تو تھکن کے آثار ہیں، نہ ندامت کا کوئی ہلکا سا شائبہ اور نہ ہی
باضمیر دنیا کی طرف سے ملامت کی کوئی قرارداد۔ دوسری طرف مظلوموں کا جانب سے سینہ
و سر کی فراہمی میں بھی کوئی خلل نہیں۔ صبر اور جبر کی اس لڑائی میں مسلم دنیاتماشائی
بنی ہوئی ہے
No comments:
Post a Comment