Friday, July 12, 2019

صبر اور جبر کی کشمکش


صبر اور جبر کی کشمکش     
آج  غزہ اور دریائے اردن کے مغربی کنارے پر ہونے والے ہفتہ وار مظاہروں  میں اسرائیلی  فوج   کی فائرنگ سے  30 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ ان میں 10 سالہ بچہ عبدالرحمان یاسر الشطوی بھی شامل ہے۔  100 گز کے فاصلے سے  اسرائیلی سورماوں نے الشطوی کے سر کو نشانہ بنایا۔ڈاکٹروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر غرب اردن کا رہائشی الشطوی بچ بھی گیا تو یہ ایک  عرصے تک دماغی طور پر ماوف  رہ سکتا ہے۔
70 برس پہلے مسلح ڈکیتی کے ذریعے 2000 ہیکٹر اراضی پر قبضہ اور ساڑھے سات لاکھ فلسطینیوں کو انکے ہنستے بستے گھروں سے نکال کر غزہ کی طرف دھکیلنےکی یاد میں ہر جمعہ کو مظاہرہ کیا جاتاہے۔ مظاہروں کو کچلنے کیلئے اسرائیلی فوج گوشت کے قتلے اور ہڈیوں کا برادہ بنادینے والی Butterfly گولیاں استعمال کرتی ہے۔
 کئی دہائیوں سے جاری قتل عام  کا حیرت انگیر پہلو یہ ہے کہ   دست قاتل میں نہ تو تھکن کے آثار ہیں، نہ ندامت کا کوئی ہلکا سا شائبہ اور نہ ہی باضمیر دنیا کی طرف سے ملامت کی کوئی قرارداد۔ دوسری طرف مظلوموں کا جانب سے سینہ و سر کی فراہمی میں بھی کوئی خلل نہیں۔ صبر اور جبر کی اس لڑائی میں مسلم دنیاتماشائی بنی ہوئی ہے


No comments:

Post a Comment