عراق پر اسرائیلی فضائیہ کے حملے
ٹائمز
آف اسرائیل نے انکشاف کیا ہے کہ عراق کے فوجی اڈوں پر 'پراسرار' حملوں میں اسرائیلی
فضائیہ ملوث ہے۔ عراقی فوج کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامئے میں کہا گیا
تھا کہ 19جولائی کو صبح سویرے اس کے شمال
مشرقی صوبے صلاح الدین کے ضلع طوز پر 'نامعلوم ٖڈرون حملے' میں غیر سرکاری ملیشیا حشد الشعبی کےکئی جوان ہلاک ہوگئے۔ ایرا
ن کی سرحد پر واقع یہ فوجی اڈہ الشہدا کیمپ کہلاتا ہے۔ سراغرساں اداروں
کاکہنا ہے کہ یہاں پاسداران انقلاب ِاسلامی ایران کے اہلکار حشد الشعبی کو تربیت
دیتے ہیں۔
کل
ٹائمز آف اسرائیل نے اپنی ایک رپورٹ میں
بتایا ہے کہ اس حملے میں اسر ائیل نے امریکی ساختہ F-35بمبار استعمال کئے ۔عراقی فوج کے
اعلامئے میں کہاکیا گیا تھا کہ حملے
میں حشد الشعبی کے جوانوں کے ساتھ چند
ایرانی تربیت کار بھی مارے گئے لیکن ٹائمز
آف اسرائیل کا کہنا ہے کہ فضائی حملے کا
ہدف یہاں رکھے گئے ایرانی ساختہ دورمار
میزائل تھے۔ اسرائیل کو شکائت ہے کہ ایران شام اور عراق میں میزائیل اورڈرون ذخیرہ کررہاہے۔ ماضی میں اسرائیلی
فضائیہ نے شام اور لبنان میں کئی بار ان
اڈوں کونشانہ بنایا ہے جہاں اسرائیل کے مطابق ایرانی میزائل ذخیرہ کئے جارہے تھے۔
28 جولائی کو ایسا ہی ایک پراسرارحملہ بغداد کے شمال مشرق
میں اشرف کیمپ پر ہوا جس میں کئی فوجیو ں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ عینی
شاہدین کے مطابق آسمان سے باتیں کرتے مہیب شعلوں اور سیاہ دھویں کے بادل
سےایساا لگ رہا ہے کہ گویا اسلحے کے ایک بڑے ذخیرے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے اس انکشاف کا اسرائیلی فوج اوروزارت
دفاع نے تصدیق یا تردید نہیں کی
لیکن موقر جریدے شرق الاوسط اور العربیہ ٹیلی ویژن نے بھی اسرائیلی اخبارمیں شائع ہونے والی رپورٹ کو مبنی بر حقیقت قراردیا
ہے۔
عراقی حکومت نے ان حملوں کا الزام داعش
اور القاعدہ پرلگایا تھا۔ٹائمز اف اسرائیل کی اس رپورٹ کےبعد سیاسی وعسکری تجزیہ نگار بغداد کے ردعمل کا انتظار کررہے ہیں۔ عراق میں
کئی سو امریکی فوجی تعینات ہیں۔
No comments:
Post a Comment