Monday, July 22, 2019

سب سے اہم ملاقات


سب سے اہم ملاقات
آج پینٹاگون میں جنرل قمر باجوہ اور امریکہ کی عسکری قیادت کے درمیان اہم ترین مذاکرات ہونگے۔ احباب کی دلچسپی کیلئے عرض ہے کہ امریکی وزارت دفاع کا مرکزی دفتر واشنگٹن کی ایک پانچ منزلہ پنج گوشہ عمارت میں ہے۔ جیومیٹری کی اصطلاح میں یہ شکل مخمس یا Pentagonکہلاتی ہے جسکی وجہ سے امریکی وزارت دفاع اور عسکری ہیڈکوراٹر پینٹاگون کے نام سے مشہور ہوگیا۔ 1943 میں یہ عمارت 1 ایک ارب ڈالر کے خرچ سے تعمیر ہوئی تھی۔دوپہر کوہونے والے اس مذاکرات میں امریکہ کے قائم مقام وزیردفاع رچرڈ اسپینسر،جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل ڈنفورڈاور جنرل باجوہ کے امریکی ہم منصب جنرل مارک ملے شریک ہونگے۔ خیال ہے کہ آئی آیس آئی کے سربراہ بات چیت کے دوران جنرل باجوہ کی معاونت کرینگے۔
واشنگٹن کے عسکری و سفارتی حلقوں کے مطابق گفتگو بنیادی طور پر ایک نکاتی ایجنڈے یعنی افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پرمرکوز ہوگی۔صدر ٹرمپ افغانستان سے اپنی فوج کو واپس بلانے کا فیصلہ کرچکے ہیں اور اسکی تفصیلات طئے کرنے کا مرحلہ درپیش ہے۔امریکہ چاہتا ہے کہ ستمبر میں افغان صدر کے انتخاب سے پہلے انخلا کے انتظامات کو آخری شکل دیدی جائے۔تاہم امریکہ میں افغانستان سے فوجی انخلا کے خلاف تحریک بہت موثر ہے اور فوجی جرنیل بھی خاصے فکر مند ہیں۔ نامزدگی کے بعد سینیٹ میں توثیقی سماعت کے دوران امریکی فوج کے نئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل مائک ملے (Gen Mike Milley)نے بہت جذباتی انداز میں کہا تھاکہ واشنگٹن کا قبرستان شہداے اٖفغانستان سے بھراپڑا ہے۔ ہمارے سینکڑوں کڑیل جوان بھری جوانی میں معذور ہوگئے۔ اس عظیم الشان قربانی سے افغانستان میں جو استحکام حاصل ہوا اسے جلد بازی میں ضائع کردینا مناسب نہیں۔
دوسری طرف صدر ٹرمپ خود کو عقلِ کل سمجھتے ہیں اور وہ جب فیصلہ کرلیں تو کسی کو خاطر میں نہیں لاتے چنانچہ توقع یہی ہے کہ صدر ٹرمپ جرنیلوں کے دباو میں نہیں آئینگے۔اس ضمن میں صٖدر ٹرمپ کو صرف ایک ہی پریشانی ہے اور وہ یہ کہ فوجی انخلا کے بعد کہیں افغانستان دہشت گردوں کی آماجگاہ نہ بن جائے۔ افغانستان کا جغرافیہ کچھ ایسا ہے کہ وہاں چھپنے کی جگہیں بہت زیادہ ہیں جس پر صدر ٹرمپ کو مبینہ طور پر سخت تشویش ہے۔ چنانچہ انخلا سے پہلے وہ افغانستان میں سراغرسانی کا ایک مضبوط نظام قائم کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن طالبان اس پر راضی نہیں۔
اگر آج جنرل باجوہ پسِ انخلا بندوبست کے حوالے میں امریکی جرنیلوں کے تحفظات اور اندیشہ ہائے دوردراز کا تشفی آمیز جواب دیکر انھیں مطمئن کرنے میں کامیاب ہوگئے تو طالبان امریکہ معاہدے کی منزل قریب آسکتی ہے۔

No comments:

Post a Comment