Sunday, July 28, 2019

سوڈان میں اسلام پسندوں کےخلاف گھیرا تنگ


سوڈان  میں اسلام پسندوں کےخلاف گھیرا تنگ   
سوڈان کی عبور ی ملٹری کونسل  (TMC)نے  فوج کے 140 سینئر افسران کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔ TMC نےالزام لگایا ہے کہ  'انتہا پسند'  فوجی جنتا کا تختہ الٹنے کی سازش میں ملوث تھے ۔ فوجی افسران کے ساتھ اخوانی فکر سے وابستہ سیاسی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا ہے۔انسانی حقوق کے کارکن الزام لگارہے ہیں کہ  گرفتار شدگان پر تشدد کیلئے مصر کے جنرل السیسی نے تربیت یافتہ مصری اہلکار  سوڈان بھیجے ہیں۔
سوڈان میں حالیہ ہنگاموں کا آغاز 19 دسمبرکو اسوقت ہوا جب حکومت نے روٹی کی قیمتوں میں 3 گنا اضافہ کردیا اور مہنگائی سے تنگ لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔  طاقت کے غیر معمولی استعمال نے ایک چھوٹے سے مظاہرے کو  ملک گیر تحریک  میں تبدیل  کردیا۔ بدامنی سے طالع آزماوں نے فائدہ اٹھایا اور11 اپریل کو جنرل احمد عواد ابن عوف نے اقتدار پر قبضہ کرلیا۔ فوجی حکومت نےعام انتخابات کرانے کا وعدہ کیا لیکن اس اعلان کے دوسرے ہی روز جنرل  عبدالفتاح البرہان نے جنرل ابن عوف کو معزول کرکے  مارشل لگادیا ۔ انتخابات کے بجائے ' بیرحم احتساب' کا نعرہ  بلند کیا گیا اور اس  مقصد کے حصول کیلئے'عوامی امنگوں کی ترجمان' ایک قومی حکومت تشکیل دینے کا اعلان ہوا۔
اس اعلان کے بعد سے سوڈان پروفیشنل ایسوسی ایشن (SPA)کی اپیل پر سارے ملک میں  مارشل لاکے خلاف تحریک جاری ہے۔ ایک ہفتہ قبل خرطوم میں  عظیم الشان  ملین مارچ  کے بعد فوج نے اپنے موقف  میں نرمی پیدا کرتے ہوئےTMCمیں  سویلین نمائندے شامل کرکے شہریوں سے شرکت اقتدار کی بات شروع کی گئی۔ لیکن SPA اس چال میں نہ  آئی اور مارشل لا کے خاتمے تک عوامی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا۔
  جنرل  برہان  کے مطابق  اخوان اور مذہبی عناصر عوام کو بھڑکاکر سڑکوں پر لارہے ہیں اور اگر ان جنونیوں کو سختی سے نہ کچلاگیا توسوڈان لیبیا بن جائیگا۔ SPAنے اس پروپیگنڈے کی سختی سے تردید کی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ SPAکی تحریک شہری آزادی اور انسانی حقوق کی بحالی کے لئے ہے اور دائیں بائیں کی شوشہ عوا م میں پھوٹ ڈالنے کیلئے چھوڑا جارہا ہے۔
24 جولائی کو دارالحکومت خرطوم میں ہرطرف ٹینک اور بکتر بندگاڑیوں کی قطاریں نظر آئیں اور فضا جنگی طیاروں کی آواز سے گونج اٹھی۔ کچھ دیر کیلئے قومی ریڈیو بھی خاموش ہوگیا۔ تھوڑی دیر بعد یہ ڈرامائی اعلان ہوا کہ  سابق صدر عمرالبشیر کے کرپٹ اقتدار کی تجدید کیلئے  جنرل برہان کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی جسے سوڈان کی دلیر افواج نے عوام کی مدد سے ناکام بنادیا۔
اب باغیو ں کے خلاف کاروائی کے نام پر مذہبی عناصر کے خلاف کاروائی کا آغاز کردیا گیاہے۔ مصر میں بھی جنرل السیسی  نے ملک کو 'اسلامی انتہا پسندوں' اور 'مذہبی جنونیوں' سے پاک کرنے کیلئے صدر مورسی کی حکومت کا تختہ الٹا تھا۔ سیکیولر عناصر کے ساتھ مولویوں نے ہار پھول کے ساتھ مارشل لاکا خیر مقدم کیالیکن چند ہی ماہ بعد جنرل السیسی نے  شخصی حکومت قائم کرلی۔ اب عالم یہ ہے کہ اخوانیوں کو کچلنے کے بعد سیکیولر اور سوشلسٹ عناصر کو چن چن کر  عقوبت خانوں  کی زینت بنایا جارہا ہے جبکہ محمد البرادعی جیسےامن پسند'و دوراندیش  عناصر  جلاوطنی اختیار کرچکےہیں ۔
السیسی ماڈل کے مطابق سوڈان کے جنرل البرہان نے بھی اسلام پسند عناصر کو نشانے پر رکھ لیا ہے۔ اخوانیوں کو زد پہ رکھنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کی وجہ سے مغربی ممالک    کیلئے اب  جنرل البرہان  کی وردی قابل قبول ہوگئی ہے اور ان دہشت گردوں کے خلاف جرات مندانہ کاروائی سے جنرل صاحب کو خلیجی ممالک میں  بھی پزیرائی مل  رہی ہے۔ دیکھنا ہے کہ انکی اس 'سیاست' کا SPAکیا جواب دیتی ہے۔




No comments:

Post a Comment