Sunday, July 21, 2019

فلسطینی گھروں کا انہدام


فلسطینی گھروں کا انہدام    
دریائے اردن کے مغربی کنارے پر قائم فلسطینی آبادی کو محصور کرنے والی    Separation Wallکے قریب  عربوں کے 100گھروں کے انہدام کا کام شروع ہوگیا۔ اسرائیلیوں نے  فلسطینی آبادی  کے گرد کنکریٹ کی دیوار کھینچ دی ہے جسکے دوسری طرف یہودی آباد ہیں۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے Separation Wallکا مقصد یہودی اور مسلم آبادی کو تقسیم کرنا ہے اسی وجہ سے  انسانی حقوق  کے کارکن اور سابق امریکی صدر جمی کارٹر نفرت کا استعارہ قراردیتے ہوئے اسے Apartheid Wallکہتے ہیں۔
بات یہاں تک بھی رہتی تو  ٹھیک تھی لیکن کچھ عرصہ پہلے اسرائیلی فوج نے علاقے کےجائزے کے  بعد وادی الحمص  کے صور باھر گاوں میں دیوار کے قریب  واقع فلسطینی گھروں کو یہودی آبادی کیلئے خطرہ یا Security Risk قراردیا۔ اسرائیلی فوج نے خدشہ ظاہر کیا کہ فلسطینی دیوار کی اس جانب سے دوسری طرف یہودی آبادی پر پتھر برسا سکتے ہیں۔ اسکے علاوی پیٹرول  بموں،  آتشیں  غباروں  اور  شعلہ فشاں پتنگوں کے ذریعے حملہ بھی ممکن ہے۔ چنانچہ دیوار سے 100 میٹر تک کے علاقے کو خالی کرانے کی سفارش کی گئئ جس پر وزارت دفاع نے 100 مکینوں کو مکانات خالی کرنے کے نوٹس جاری کردیئے
اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف شدید احتجاج ہوا۔ فائرنگ سے بہت سے لوگ مارے گئے لیکن فوج اپنی ضد پر قائم رہی۔ کچھ 'امن پسند' بزرگوں کے مشورے پر وادی الحمص کے لوگوں نے  اسرائیلی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹادیا۔ گزشتہ مہینے اسرائیلی سپریم کورٹ نے اسرائیلی فوج کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے فلسطینیوں کو ایک ماہ کے اندر مکانات خالی کرنے کا حکم دیدیا۔ یہ مدت اتوار کو ختم ہوگئی چنانچہ پیر کو صبح سویرے  بلڈوزر اور مکانات منہدم کرنے کی جدید ترین مشینری لے کر اسرائیلی فوج  صورباھر پہنچ گئی اور نشان زدہ مکانات کو منہدم کرنے کا کام شروع ہوگیا ہے۔
حسب توقع مسلمانوں سمیت 'مہذب' دنیا اس ظلم پر خاموش ہے۔

No comments:

Post a Comment