Tuesday, July 9, 2019

افغان مذاکرات میں چشم کشا پیشرفت


افغان مذاکرات میں چشم کشا  پیشرفت
قطر میں طالبان اور کابل انتظامیہ سے وابستہ  مذاکرات کے پہلے  مرحلے کا اختتام بے حد امید افزا ہے۔ گفتگو میں طالبان کے 17 اور افغان حکومت  کی جانب  سے 60 افراد  موجود تھے۔ طالبان کے اصرار پر حکومتی ارکان نے انفرادی حیثیت میں  شرکت کی ۔
ماضی کے تلخ تجربات کی بنا پر ابھی یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ  جن  نکات پر اتفاق ہوا ہے  اس پر یہ لوگ کتنا  عرصہ قائم رہتے ہیں۔ تاہم ابتدائی اشارے بہت مثبت ہیں۔ افغان وفد کی ایک  رکن اور خواتین حقو ق کی سرگرم کارکن محترمہ انارکلی ہنرمندنے کہا کہ وہ خواتین کے امور پر طالبان کے روئے اور خیالات سے بہت متاثر ہیں۔ بات چیت کے دوران ملاوں نے قرآ ن و سنت کے مطابق ہمارے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی ہے اور اگر طالبان اپنےوعدے پر قائم رہے تو افغان خواتین کیلئے نیا بندوبست قابل قبول ہوگا۔ بات چیت کے اختتام  پر جو قرارداد منظور ہوئی اسکا مسودہ پیش خدمت ہے۔
·        امن  مذاکرات  میں تمام افغانوں کی شرکت کو یقینی بنایا جائیگا۔
·        افغان    ملت لسانی اختلافات سے بالاتر ہوکر ملک کو متحدہ اسلامی ریاست بنانے کیلئے پرعزم و یکسو ہے
·        (انشااللہ) افغانستان اب کسی نئی خونریزی کا مشاہدہ نہیں کریگا۔  توقع ہے کہ  عالمی برادری، علاقائی   اور اندرونی عناصر افغان اقدار کا احترام کرینگے
·        مذاکرات  کے دوران   مثبت ماحول  پیدا کرنے کی غرض  سے متحارب فریق (طالبان اور کابل انتطامیہ)  دھمکی آمیز اور انتقامی بیانیہ ترک کرکے ایک دوسرے کیلئے نرم  الفاظ استعمال کرینگے
·        کانفرنس کے شرکا  (طالبان اور امریکہ کے درمیان) مذاکرات کی مکمل  حمائت کرتے ہوئے ایک   ایک ایسے خوشگوار نتیجے کی توقع کرتے ہیں جو افغانوں کیلئے بہتر ہو
·        اعتماد کی بحالی  اور امن  و اخوت کا ماحول پیدا کرنےکیلئے مندرجہ اقدامات کی سفارش کی جاتی ہے
A.     ضعیف، بیمار اور معذور قیدیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی
B.     عوامی تنصیات  یعنی اسکولِ مدارس، ہسپتال، بازار، پانی کے ذخائر اور دفاتر کی حفاظت کی جائیگی
C.     تعلیمی اداروں کا احترام کیا جائیگا
D.     عوام کی  جان و مال اور عزت و آبرو کو مکمل احترام و تحفظ فراہم کیا جائیگا اور (تصادم) کی صورت میں شہری نقصانات  کو صفر رکھنا یقینی بنایا جائیگا
·        اسلامی اقدار کے مطابق  خواتین کے سیاسی، سماجی، معاشی،  تعلیمی اور ثقافتی حقوق کو  یقینی بنایا جائیگا
·        پائیدار امن کے قیام کیلئے ہمارے درمیان  مندرجہ ذیل اقدامات پر کامل اتفاق ہے
1.      ملک میں اسلامی نظام  رائج کیا  جائیگا
2.      جن اقدامات پر اتفاق ہوچکا ہے ان پر عملدرآمد کیساتھ قیام امن کا سلسلہ  شروع کردیا جائیگا
3.      امن معاہدے کی موثرنگرانی  کی جائیگی
4.      فوج اور دوسرے افغان اثاثوں اور اداروں میں اصلاح کا عمل جاری رہیگا
5.      بدامنی کی وجہ سے اندرون ملک ہجرت کرنے والے لوگوں یا IDPکی بحالی کا کام شروع کردیا جائیگا
6.      معاون ممالک سے امن معاہدے پر عملدرآمد اور بحالی کیلئے مدد کی توقع ہے
7.      بین الاقوامی کانفرنسوں میں امن  منصوبے کی حمائت کی درخواست کی جائیگی
8.      علاقائی اور پڑوسی ممالک کی افغانستان کے معاملے میں عدم  مداخلت کو یقینی بنایا جائگا
·        ہم  او آئی سی، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور افغانستان کے پڑوسی ممالک سے  اس مشترکہ قرارداد اور افغانوں کے درمیان مذاکرات کیلئے تعاون و حمائت کی توقع کرتے ہیں۔
قرارداد پر عملدرآمد کیلئے  ایک 9 رکنی کمیٹی پر اتفاق ہوا۔  کمیٹی میں کابل انتظامیہ کے نادرنادری، محترمہ حبیبہ سروبی،  محی الدین مہدی،  عمر زخی وال اور لطف اللہ نجم زادہ شامل ہیں جبکہ ملا امیر خان متقی،  مولوی شہاب الدین دلاور اور سلمان حنفی طالبان کی نمائندگی کرینگے


No comments:

Post a Comment