پاکستان کو ادھار تیل کی
فراہمی
العربیہ ٹیلی ویژن کے مطابق آج یعنی یکم جولائی سے
موخر ادائیگی پر سعودی تیل کی
فراہمی شروع ہوجائیگی ۔ ادھار تیل کی
فراہمی اس اقتصادی پیکج کا حصہ ہے جسکا اعلان
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ اسلام آباد کے موقع پر کیا گیا تھا۔
سعودی عرب نے بیرونی ادائیگی اور زرمبادلہ
کے ذخائر کو سہارا دینے کیلئے 3 ارب ڈالر
دئے تھے۔
اس نقد اعانت کے
علاوہ سعودی عرب نے موخر ادائیگی کی بنیاد پر اگلے تین سال کے دوران 9ارب 60 کروڑ ڈالر مالیت کا خام تیل
فراہم کرنے
کا وعدہ کیا تھا جسکی پہلی کھیپ اسی ہفتے سعودی عرب سے روانہ ہوگی۔ اس بات کی
تصدیق وزیراعظم کے مشیر برائے اقتصادیات ڈاکٹر
حفیط شیخ کے ٹویٹ پیغام سے بھی ہوتی ے جس میں شیخ
صاحب نے اس فراخدلی پر سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا ہے۔
اس بندوبست کے تحت سعودی عرب ہرماہ 27 کروڑ 50لاکھ (275 ملین) ڈالرمالیت کا تیل فراہم
کریگا۔
آج کے دن سعودی تیل (اوپیک باسکیٹ) کی قیمت 60.65فی بیرل ہے۔ اس حساب سے موخر ادائیگی کی بنیادپاکستان کو
تقریباً 1 لاکھ 38 ہزار بیرل تیل یومیہ
ملے گا۔ ملکی معیشت کا پہییہ رواں دواں رکھنے کیلئے ملک کو اوسطاً
3 لاکھ 15 ہزار بیرل درآمدی تیل کی
ضرورت ہے۔ اسکا مطلب ہوا کہ سعودی فیاضی سے ہماری 44 فیصد ضروریات
پوری ہونگی اور ایک لاکھ 77ہزار بیرل
یومیہ تیل نقد ادائیگی پر حاصل کرنا ہوگا۔
پاکستانی صارفین کو یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ موخر ادائیگی
سے حاصل ہونے والی راحت عارضی ہے کہ یہ ادھار ہے
عطیہ نہیں۔ لہٰذا تیل کے استعمال
میں کفائت کیلئے غیر ضروری ڈرائیونگ سے
اجتناب وقت کا تقاضہ ہے۔ ہم
شادی اور تہواروں پرچراغاں کی عیاشی کے متحمل بھی نہیں ہوسکتے۔ بازارکے اوقات کار بھی کچھ اسطرح ترتیب دینے کی ضرورت ہے کہ دن کی روشنی کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرکے بجلی کا خرچ بچایا
جائے۔ دوکان صبح سویرے کھولنے سے
ایئرکنڈیشن کا خرچ بھی کم ہوگا۔
کفائت کے ساتھ تیل و گیس کے مقامی وسائل کو ترقی دیکر توانائی
میں خودکفالت بہت ضروری ہے۔
No comments:
Post a Comment