وزیراعلیٰ بزدار کامنطقی موقف
پنجاب کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگلے سال سے سرکاری پرائمری اسکولوں میں تمام کا
تمام نصاب اُردو میں پڑھایا جائیگا۔ اس
فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ '(دوسری زبان بطور میڈیم استعمال کرنے سے) اساتذہ اور بچوں کا سارا وقت مضمون کا
ترجمہ کرنے میں ضائع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے بچے کچھ نیا نہیں سیکھ پاتے ۔
تعلیم
کے باب میں اسی موقف کا
اظہار کئی دہائی پہلے سرسید احمد خان، بابائے اردو مولوی عبدالحق اور بہت سے ماہرین
تعلیم و لسانیات بھی کرچکے ہیں۔ 1972 میں جب
سرحد (کے پی کے کا پرانا نام) اور
بلوچستان میں جمیعت علمائےاسلام اور نیشنل
عوامی پارٹی (اب ANP)
کی مخلوط
صوبائی حکومتیں قائم ہوئیں تو ان صوبوں میں اردو کو ذریعہ تعلیم اور دفتری
زبان قراردیا گیا تھا۔ بدقسمتی سے بھٹو صاحب نے بہت جلد یہ دونوں صوبائی حکومتیں
تحلیل کردیں جسکی وجہ سے کے پی کے اور
بلوچستان میں نفاذِ اردو کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔
اب
پنجاب میں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے اردو کو ذریعہ
تعلیم اختیار کرنے کا عزم کیا ہے۔ ہماری نیک تمنائیں بزدار صاحب کے ساتھ ہیں۔
No comments:
Post a Comment