Thursday, February 28, 2019

اسرائیل غزہ میں انسانیت کے خلاف (ممکنہ) جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔ اقوام متحدہ


اسرائیل غزہ میں  انسانیت کے خلاف (ممکنہ) جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔ اقوام متحدہ
فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں عوامی مظاہروں کے دوران  مبینہ تشدد کی تحقیق کرنے والے اقوام متحدہ کے آزاد کمیشنUN Independent Commission of Inquiry on the protests in the Occupied Palestinian Territory کے سربراہ سانیتاگو کینٹن (Santiago Cantonنے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب  سے غزہ کے علاقے میں پرامن مظاہرین کیخلاف  طاقت کا غیر ضروری استعمال انسانی حقوق کی صریح خلاف  قرار دی جاسکتی ہے۔
گزشتہ برس 30 مارچ کو غزہ میں شروع ہونے والے مظاہروں میں طاقت کے غیر ضروری استعمال کی شکائت پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل (UNHRC)نے ارجنٹینا کے سانتیاگو کینٹن کی قیادت میں ایک کمیشن قائم  کیا تھا۔اب سے تھوڑی دیر پہلے جنیوا سے جاری ہونے والے بیان میں جناب کینٹن نے کہا کہ:
·        اسرائیلی سپاہی انسانی حقوق کے بین القوامی قوانین  اور تحفظ انسانیت کے قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں
·        ان میں سے بعض خلاف ورزیاں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرم شمار ہوسکتے ہیں۔
·        30 مارچ سے 31 دسمبر 2018 تک  اسرائیلی  فوج کے  نشانہ بازوں (Snipers)نے 6000 مظاہرین کو گولیاں ماریں ۔
·        اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ نشانے بازوں نے صحافیوں، امدادی کارکنوں، کمسن بچوں اور معذوروں کو تاک تاک کر ہدف بنایا۔
·        اس بات کی شہادتیں  بھی  ہیں کہ ان مظاہرن کو بھی موت کے گھاٹ اتارا گیاجو گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوگئے تھے اوریہ بے حس و حرکت افراد اسرائیلی فوج کیلئے کسی بھی قسم کا خطرہ نہیں تھے۔
 رپورٹ میں اسرائیل کے اس  الزام کو یکسر مسترد کردیا گیاکہ  مظاہرین دہشت گردوں کو انسانی ڈھال فراہم کررہے تھے۔ سارے مظاہرین  نہتے اور انکے مطالبات سیاسی نوعیت کے تھے۔ تحقیقات کیلئے کمیشن نے:
·        300 متاثرین کا انٹرویو کیا
·        سرکاری پریس نوٹ،مظاہروں کے پوسٹر، اخباری اطلاعات، ہسپتال کے ریکارڈ سمیٹ 8000 دستاویزات کا تجزیہ کیا گیا
·        زمینی صورتحال کا اندازہ لگانے کیلئے کمیشن نے ڈرون (Drone)سے حاصل کی جانیوالی تصاویر، سمعی  وبصری  (Audio-Visual)مواداور موقع پر موجود صحافیوں کے بیانات  سے استفادہ کیا۔
·      اسرایئلی حکومت، فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نےمتعدد درخواست کے باوجود تحقیق میں کوئی تعاون نہیں  کیا۔
حسب توقع اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے کمیشن کی رپورٹ  کو جھوٹ، بے بنیاد اور فضول قرار دیتے ہوئے کہاکہ اسرائیلی حکومت کو اپنے شہریوں کی حفاطت، ملکی سالمیت  اور پرتشدد حملے  کے خلاف دفاع کا حق حاصل ہے جسے کوئی بھی نہیں چھین سکتا۔


پاکستان نے لائن آف کنٹرول عبور کرنے کیلئے F-16استعمال کئے ۔ ہندوستان کا اصرار


پاکستان نے لائن آف کنٹرول  عبور کرنے کیلئے F-16استعمال کئے ۔ ہندوستان کا اصرار
ہندوستانی وزارت دفاع کا اصرار ہے کہ 27 فرری کو پاکستانی طیاروں نے لائن آف کنٹرول عبور کی اور اسکی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والوں میں F-16 طیارے بھی شامل تھے۔ آج اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے وزارت دفاع کے ترجمان نےسرحد کے قریب سے پائے جانیوالے جہاز کے کچھ ٹکڑے بھی دکھائے گئے جنکے بارے میں ہندوستان کا دعویٰ ہے کہ یہ پاکستان کے ایک F-16کا ہے جسکا ملبہ بھارتیوں کے دعوے کے مطابق پاکستانی علاقے میں گراہے۔ اس ٹکڑوں کی تصویر نیچے موجود ہے۔ اس مبینہ تصادم کے بارے میں ہونے والی ہر پریس بریفنگ میں ترجمان صرف لکھا ہوا بیان پڑھ کر سناتے ہیں اور سوال و جواب کا وقفہ نہیں  ہوتا۔ کئی صحافی سوال کررہے تھے کہ جب ملبہ پاکستانی علاقے میں گر ہے تو یہ دد ٹکڑے 5 کلو میٹر دور ہندستان کے زیر کنتڑول علاقے میں کیسے آگرے لیکن بریفنگ سوال جواب کے وقفے کے بغیر ختم ہوگئیْ۔سیانے کہتے ہیں جنگ میں سب سے پہلے سچائی  شہید ہوتی ہے۔




Wednesday, February 27, 2019

تازہ ترین: مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشتگرد قرار دینے کیلئے سلامتی کونسل کیلئے نئی قرارداد


تازہ ترین: مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشتگرد قرار دینے کیلئے سلامتی کونسل کیلئے نئی قرارداد
آج یعنی 27 فروری کو فرانس، برطانیہ اور امریکہ نے ایک نئی قراراد سلامتی کونسل میں پیش کی ہے  جسکے تحت  جیش محمد کے مبینہ سربراہ مولانا  مسعود اظہر کو عالمی دہشت قراردے دیا جائیگا۔اگر ایسا ہوا تو مولانا  اظہر مسعود کے سفر پر پابندیاں عائد  کردی جائینگی۔ انکے اثاثے منجمد ہوجائینگے اور انھیں اسلحے کی فراہمی غیر قانونی قرار پائیگی۔
ہندوستان  امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی حمائت سے یہ قرارداد 2009، 2016 اور 2017 میں  پیش کرچکا ہے لیکن  چین کی عدم حمائت کی وجہ سے یہ قراردادمنظور نہیں ہوسکی۔دیکھنا ہے کہ اس بات روس اور چین کا رویہ کیا رہتا ہے




ڈاکٹر اشرف غنی امن کے خلاف سازش کررہے ہیں؟؟؟


ڈاکٹر اشرف غنی امن کے خلاف سازش کررہے ہیں؟؟؟
قطر میں امریکہ و طالبان  کے درمیان  مذاکرات  کے  مثبت  اشارے  مل رہے ہیں  جس سے  امن کے حامی پرامید نظر آرہے ہیں۔ لیکن ڈاکٹر اشرف غنی  اسے ناکام بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔ آج کابل میں اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  راہِ نجات کے سربراہ  محمد اکبرآغا نے کہا کہ  ڈاکٹر اشرف غنی امن مذاکرات کو ناکام بنانے کیلئے پرعزم نظر آرہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ  جب سے امن مذاکرات  شروع ہوئے ہیں   ڈاکٹر اشرف غنی نے شہری آبادیوں پر  وحشیانہ بمباری کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ آغا صاحب نے  متنبہ کیا کہ اگر افغان فضائیہ نے حملے بند نہ کئے تو سارے افغانستان  میں   حکومت    مخالف  مظاہرے شروع  کردئے جائنگے۔افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے بھی  افغان فضا ئیہ کے کاروائیوں  کی مذمت کی ہے۔



بالاکوٹ (جابہ) کے دورے کے بعد الجزیرہ کی رپورٹ


بالاکوٹ (جابہ) کے دورے کے بعد الجزیرہ کی رپورٹ
بھارت کی جانب سے بالاکوٹ میں جیش محمد کے مبینہ اڈے کو تہس نہس کرنے، کمانڈ سینٹر سے بھڑکتے شعلے اور 300 سے زیادہ 'دہشت گردوں' کی ہلاکت کی تصدیق  کیلئے الجزیرہ  کے نمائندےنے علاقے کا دورہ کیا جسکی رپورٹ اب سے تھوڑی دیر پہلے اسکی ویب سائٹ پر جاری کردی گئی ۔ رپورٹ  کے مطابق:
·        ہندوستانی فضائیہ کے حملے میں جابہ کا غیر آبادجنگل اور کچھ کھیت تباہ ہوئے۔ سڑک پر  مولانا مسعود اظہر اور مولانا یوسف اظہر کے زیرنگرانی تحفیظ قرآن کے مدرسہ تعلیم القرآن کا بورڈ بھی صحیح سلامت ہے۔
·        عینی شاہدین نے الجزیرہ کے نمائندے کو بتایا کہ  یہاں 4 بم گرائے گئے لیکن چند زمین بوس صنوبر (Pine)کے درختوں، ادھڑی چٹانوں اوردھماکے سے پڑ جانیوالے گڑھوں کے علاوہ کسی عمارت یا کیمپ کا ملبہ، لہو کانشان یا کوئی  ایسے اثار نظر نہیں آئے جس سے کسی  مالی اورجانی نقصان اندازہ کیا جاسکے۔ گڑہوں میں  چار جگہ بم کے نوکیلے ٹکڑے) (Shrapnel زمین میں گھپے نظر آئے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حملے میں چار بم استعمال کئے گئے۔
·        نمائندے نے  بتایا کہ بمباری کی اطلاع ملتے ہی قریب واقع ہسپتالوں کا  عملہ ایمبولینسوں کے ساتھ فوری طور پر یہاں آیا لیکن انھیں  لاش تو درکنارکوئی زخمی بھی  نہیں ملا۔

۔