قائمقام امریکی وزیردفاع کا دورہ کابل ۔ کچھ تو
پیغامِ زبانی اور ہے؟؟؟
امریکہ کے عارضی وزیردفاع پیٹرک شاناہن Pat Shanahan پیر کو صبح
سویرے کابل پہنچے۔ انکا یہ دورہ کابل حکومت کے بھی علم میں نہیں تھا۔ وہ بلا کسی
کو بتائے بگرام اڈے پر اترے جہاں افغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل
اسکاٹ ملر نے انکا استقبال کیا۔ امریکہ کے
وزیردفاع جنرل (ر) جیمز میٹس کے استعفےٰ کے بعد سے مسٹر شاناہان قائمقام وزیردفاع کے طور پر کام کررہے ہیں ۔ امریکہ میں
وزرا کی سینیٹ سے توثیق ضروری ہے اور اس
کام میں خاصہ وقت لگتا ہے چنانچہ عبوری مدت کیلئے صدر ٹرمپ نے جناب شاناہن کو وزیردفاع نامزد کردیا ہے۔
واشنگٹن کے صحافتی حلقوں کا خیال ہے کہ مسٹر شاناہن امریکی
فوج کے انخلا سے پہلے اپنے سپاہیوں کو اعتماد میں لینے کیلئے کابل گئے ہیں۔ امریکہ سے کابل تک کے سفر کے دوران اپنے خصوصی طیارے میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے
انھوں نے کہا کہ اب تک انھیں افغانستان سے فوج ہٹانے یا انکی تعداد کم کرنے کی
کوئی ہدائت نہیں ملی۔ انھوں نے کہا کہ افغان کے استحکام کیلئے امریکہ نے خاصی
سرمایہ کاری کی ہے اور ہم اس ملک کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دینگے۔ امریکی
وزیردفاع نے کہا کہ امریکہ طالبان ملاقات میں امریکی فوج محض سہولت کاری کا کام کرہی ہے۔ یعنی امریکی
فوج بلڈی سولینز کے ماتحت ہے اورطالبان
سے معاہدہ، جنگ یا انخلا کا فیصلہ وزارت خارجہ اور امریکی صدر کرینگے۔
امریکی وزیردفاع نے اب سے کچھ دیر پہلے ڈاکٹر اشرف غنی سے ملاقات
تاہم بات چیت کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
No comments:
Post a Comment