صدر ٹرمپ کی شکست یا نئی جنگ کی تیاری
امریکہ میں بجٹ کے مسئلے پر برپا ہونے والا تنازعہ وقتی طور
پر حل ہوتا نظر آرہا ہے۔ اس 'مصیبت' کا آغاز اسوقت ہوا جب صدر ٹرمپ نے نئے بجٹ میں میکسیکو کی سرحد پر
دیوار کی تعمیر کیلئے 5 ارب 70کروڑ ڈالر کامطالبہ کیا۔ ڈیموکریٹک پارٹی نے دیوار
کی سخت مخالفت کی اور اس بحث مباحثے میں21
دسمبر کی تاریخ آگئی جب گزشتہ بجٹ میں منظور کی گئی رقم ختم ہوگئی اور
اب تک چونکہ نئی مدت کیلئے بجٹ منطورنہیں ہوا تھا اسلئے وفاقی
حکومت ٹھپ ہوگئی جسے یہاں کی سیاسی اصطلاح میں Shutdownکہا جاتا ہے۔
حکومت ٹھپ ہونے کی
وجہ سے وفاقی حکومت کے 8 لاکھ ملازمین کو
تنخواہ کی ادائیگی بند ہوگئی ، سرکاری پارکوں کو تالے لگ گئے اور ملازمین کی جبری چھٹیوں کی وجہ سے ہوائی اڈوں پر مسافروں کی لمبی
قطاریں لگ گئیں کہ سیکیورٹی
پر معمور وزرات داخلی سلامتی (DHS)کے بہت سے ملازمین
تنخواہ نہ ملنے کی بنا پر گھر بیٹھ گئے۔ اسی دوران جنوری کے آغاز میں نئی کانگریس
نے حلف اٹھایا جہاں ایوان زیریں (قومی اسمبلی) میں ڈیموکریٹک پارٹی کو واضح
برتری حاصل ہے۔ طویل مذاکرات کے بعد ڈیمو کریٹک
پارٹی اور صدر ٹرمپ 15 فروری تک کے عبوری اخراجات پر متفق ہوگئے تاکہ سرکاری
ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جاسکے۔
اس بات کا خطرہ تھا کہ 15 فروری کے بعد ملک کو ایک اور Shutdownکا سامنا کرنا پڑیگا لیکن آج ر یپبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی رواں مالی سال یعنی 30 سمبر تک کیلئے بجٹ پر
متفق ہوگئے جسے یہاں Spending Billکہاجاتا ہے ۔ اب سے تھوڑی دیر پہلے امریکی سینیٹ نے یہ بل
16 کے مقابلے میں 83 ووٹوں سے منظور ہوگیا۔ بل میں صدر ٹرمپ کی دیوار کے 5 ارب
70کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 55 میل طویل باڑھ (Barrier) کے لئے ایک ارب ساڑھے
37 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔
ضابطے کے مطابق اب یہ
بل ایوانِ زیریں میں پیش ہوگا
جہاں سے منظوری کے بعد اسے دستخط کیلئے صدرکو پیش کیا جائیگا۔ صدر نے عندیہ دیا ہے
کہ وہ بل
کو ویٹو کرنے کے بجائے اس پر توثیقی دستخط ثبت کردینگے۔ تاہم انھوں نے
صاف صاف کہا کہ وہ دیوار کی تعمیر کیلئے پرعزم ہیں اور وہ رقوم کی فراہمی کیلئے کوئی دوسرا راستہ اختیار
کرینگے۔ سینیٹ کے قائدِ ایوان سینیٹر مچ مک کونل کا خیال
ہے کہ صدر ٹرمپ ہنگامی حالت کا
اعلان کرکے امریکی فوج کو میکسیکو کی سرحد
پر دیوار کھڑی کرنے کا حکم دینگے اور یہ اخراجات فوج کیلئے مختص بجٹ سے ادا ہونگے۔
فوج کے سپہ سالار کی حیثیت سے انھیں یہ اختیار حاصل ہے۔
تاہم معاملہ اتنا سادہ بھی نہیں۔ کانگریس کی اسپیکر نینسی
پلوسی اور ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ میکسیکو کی سرحد پر ایسی
صورتحال نہیں کہ وہاں ہنگامی صورتحال کا
اطلاق ہوسکے۔ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کو امریکی دستور کا احترام کرنا
چاہئے جس میں قومی دولت کے تصرف کا اختیار کانگریس کا دیا گیا ہے اور صدر کو
کانگریس کا مینڈیٹ تسلیم
کرنا ہوگا۔ گویا انھوں نے ہنگامی صورت کے اعلان پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا مبہم اعلان کردیا۔ دیکھنا ہے کہ امریکی عدلیہ
اس سنسنی خیز معاملے کو کس طرح لیتی ہے۔
امریکی سپریم کورٹ کے 9 رکنی بنچ میں صدر
ٹرمپ کے ہمخیال قدامت پسند ججوں کی تعداد
5 ہے چنانچہ صدر ٹرمپ عدالتی جنگ کی صورت میں اپنی فتح کیلئے بے حد پرامید ہیں۔
No comments:
Post a Comment