غیر ضروری ہیجان سے پرہیز
اگر ہندوستانی فضائیہ کے حملے کی نوعیت
واقعی وہی ہے جو جنرل آصف غفور بیان کررہے ہیں
یعنی یہ حملہ نہیں بلکہ دشمن کی
شوخی ہے توپھر مودی جی کو انتہائی کامیاب انتخابی ریلی پر مبارکباد دیکر معاملے کو
ختم کردینا ہی سب سے بہتر ہے۔جنگ و
خونریزی کسی کے مفاد میں نہی۔ پاکستان کو
خوشی و خوشحالی کی تلاش جاری رکھنی چاہئے۔ اگر نریندر مودی نفرت کی آگ بھڑکاکر انتخابات میں اپنی کامیابی
کو یقینی بنانا چاہتے ہیں تو انھیں یہ شوق پورا کرنے دیں۔'لڑو مت ڈرو مت' سب سے
اچھی حکمت عملی ہے۔سوشل میڈیا پر جانے کیوں دیا؟، فضائیہ ستو پی کر سورہی تھی جیسے
تبصرے، فوج پر غیر ضروری تنقیدو الزام
تراشی سے ساری قوم کا حوصلہ پست
ہوگا۔خوداحتسابی ایک مثبت عمل ہے لیکن دورانِ آزمائش خودکوکوسنا کسی طور مناسب
نہیں۔ اصل جنگ تو سفارتی محاذ پر ہونی ہے جہاں کامیابی کی شرط اول یکسوئی اور اصولوں
پر اتفاقِ رائے ہے۔
امید ہے کہ کپتان صاحب بھی اس نازک مرحلے
پر متانت وتدبر کا اظہار کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کی طرف دوستی و خیرسگالی کا
ہاتھ بڑھائیں گے۔ احتساب کا عمل جاری رہنا چاہئے ۔یہ کام نیب اور عدالتیں کررہی ہیں۔ لیکن ایک دوسرے کو
ڈیزل، یہودی ایجنٹ، چور، لٹیرا، غدارقراردینے سے ہم آہنگی وقومی یکجہتی بری طرح
متاثر ہورہی ہے۔ بدقسمتی سے ان چھوٹے چھوٹے سیاسی اختلافات نے جنکی بنیاد ذاتی انا اور تکبر ہے نفرت کا
ایسا پہاڑ کھڑا کردیا ہے کہ اہم قومی
مفادات بھی اسکے پیچھے چھپ
گئے ہیں۔کچھ وقت گزرنے اور گرد بیٹھنے کے بعد اس
پوری صورتحال پر پارلیمان میں تفصیلی بحث ہونی چاہئے تاکہ آزمائش کے دوران جن کمزوریوں کی نشاندہی ہوئی ہے اسکا سدباب کیا جاسکے۔
ہم زندہ دل قوم ہیں اور صدیوں سےحسینانِ
ہند کی شوخیوں کا لطف اٹھارہے ہیں۔ اہلِ دل ہی تو نازنینوں کے ناز اٹھاتے ہیں۔ وہ
آئیں گھر میں ہمارےخدا کی قدرت ہے۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment