Friday, February 15, 2019

کشمیر بس حملہ ! ہندوستان میں جنگی بخار


کشمیر بس حملہ ! ہندوستان میں جنگی بخار
مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ   کے علاقے اونتی پورہ کے قریب   بھارتی نیم فوجی دستے پر ہلاکت خیز حملے کے بعد حسب توقع ساری ہندوستان ایک بار پھر جنگی بخار میں مبتلا ہوگیاہے۔ عجیب  اتفاق کہ ابھی  تک نقصان کا ٹھیک سے اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکا لیکن ابتدائی تحقیقات سے پہلے ہی  ہندوستانی وزیرخارجہ شری ارون جیتلے (Arun Jattley)کو پاکستان کا ہاتھ نظر اگیا۔ اپنے ایک بیان میں وزیرخارجہ نے کہا کہ اس حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے ناقابل  تردید ثبوت موجود ہیں۔ انھوں نے  کہا کہ قوموں کی برادری میں پاکستان کو تنہا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں انھوں نے  پاکستان کو پسندیدہ ترین ملکوں  یعنی  MFNکی فہرست سے نکالنے کا اعلان کیا   ہے۔ ہندوستان و پاکستان کی باہمی تجارت کا حجم 2ارب 80 کروڑ ڈالر سالانہ کے قریب ہے۔ چند سال پہلے تک  درآمد وبرآمد کا توازن ہندوستان کے حق میں تھا۔ پاکستان ہندوستان  سےسوا دو ارب ڈالر کا سامان درآمد کرتا تھا جبکہ اسکا برآمدی حجم  60 کروڑ ڈالر سے کم تھا۔ تاہم  گزشتہ دوسالوں سےہندوستان میں پاکستانی  سیمنٹ کی مانگ بڑھ جانے کی وجہ سے پاکستان کی برآمد میں  خاصہ اضافہ ہوگیا ہے۔ہندی وزیرخارجہ نے اس کاروائی کا الزام آئی ایس آئی پر لگایا۔ انکاکہنا تھا پاک فوج جیش محمد اور اسکے  مبینہ سربراہ مولانا اظہر مسعود کی پشت پناہی کررہی ہے۔ جب ہندوستانی وزیرخارجہ سے پوچھا گیا کہ   شورش زدہ  علاقے میں2500   فوجیوں  کا 75 سے زیادہ بسوں کے طویل قافلے کی شکل میں کھلی شاہراہ پر سفرعسکری اعتبار سےمشکوک نظر آرہا ہے تو انھوں نے برہم ہوکر کہا کون کہتا ہے کہ کشمیر شورش زدہ ہے۔گنتی کے چند دہشت گرو ہمیں یرغمال نہیں بناسکتے۔   
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب   دو ماہ بعد ہندوستان میں انتخابات ہونے ہیں اور آجکل  وہاں کے بازارِ سیاست میں پاکستان   اور اسلام دشمنی کے چورن  کی  زبردست مانگ  ہے۔ واقعے کے بعد جموں کے ہندوعلاقوں میں پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ مسلمانوں  کے گھروں  اور تجارتی تنصبات پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ جموں کے مرکزی بازار میں مسلمانوں کی درجنوں گاڑیاں نذرِ آتش کردی گئیں۔ کشمیر کے علاوہ ہندوستان کے مختلف شہروں میں مسلم مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
 حملے پر اشتعال انگیز ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نریندرا مودی  نے کہا کہ ہندوستان  اس 'وحشیانہ' حملے کا بھرپور جواب دے گا اور ذمہ داروں کا اس بھیانک جرم کا خمیازہ بھگتنا پڑیگا۔  پاکستان کا نام لئے بغیر مودی جی نے کہا کہ 'اگر ہمارا ہمسایہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہندوستان  کو غیر مستحکم کرسکتا ہے تو یہ اسکی غلطی ہے'۔
اس واقعے پر امریکہ کے ردعمل کو نرم سے نرم الفاظ میں بھی انتہائی غیر ذمہ دارانہ و غیر ضروری قراردیا جاسکتا ہے۔ وہائٹ ہاوس نے اپنے ایک بیان میں حملے کی مذمت کرتے  ہوئے  اسلام آباد پر زور دیا ہےکہ   وہ فوری طور پر ملک میں  قائم دہشت  گردوں  کے ٹھکانوں اور ان 'وحشیوں' کی پشت پناہی ختم کردے۔ ترجمان نے کہا کہ اس حملے سے امریکہ کا دہشت گردی کے خلاف  ہندوستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم مزید مستحکم ہوا ہے۔
پاکستان کی جانب سے اب تک اس بیان پر ردعمل سامنے نہیں آیا۔ غیر جانبدار عسکری تجزیہ نگار پاک بھارت سرحد پر کشیدگی کی پیشن گوئی کررہے ہیں۔




No comments:

Post a Comment