Sunday, February 24, 2019

دہرامعیار


دہرامعیار
یورپ کے زعما آج عرب رہنماوں کے ساتھ  سرجوڑے  مشرقِ وسطیٰ میں جمہوریت  کے فروغ کیلئے سوچ و بچار میں مصروف ہیں۔ جزیزہ نمائے سینا کے جنوبی کنارے پر بحر احمر کے ساحلی شہر شرم الشیخ  میں یورپی یونین اور  جامعۃ الدول العربیہ (لیگ آف عرب اسٹیٹس  )کی چوٹی کانفرنس یا LASہورہی ہے۔ یہ دوروزہ کانفرنس اتوار کو شروع ہوئی۔ جیساکہ ہم نے پہلی سطر میں عرض کیا اس بیٹھک کا بنیادی مقصد عرب دنیا میں جمہوریت  اور معاشی استحکام کا فروغ ہے چنانچہ دنیا کی سب سے قدیم جمہوریت  یعنی برطانیہ کی وزیراعظم تھریسا مے، یورپی یونین کے سربراہ ڈانلڈ ٹسک  (Donal Tusk) یورپی کمیشن  کے صدر جین کلاڈ جنکر (Jean-Claude Juncker)، یورپی یونین کی وزیرخارجہ فریڈریکا مغیرنی، یورپی ممالک  کے سربرہان، شیوخانِ  حرم، خلیفہ امراور عرب مردان ِ آہن اس چوٹی کانفرنس میں شریک ہیں۔قطر نے اس کانفرنس میں عدم شرکت کا اعلان کیا ہے۔
 کانفرنس کی صدارت  ڈانلڈ ٹسک  اور مصر کے جنرل السیسی مشترکہ طور پر کررہے ہیں۔ اس بیٹھک  کے  افتتاح سے تین دن پہلے  اخوان المسلمون کے 9کارکنوں کا پھانسی دیکر جنرل السیسی نے جمہوریت کے فروغ کیلئے اپنے غیر متزلزل عزم کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی  'مجرموں' کی جانب سے وہ  بیان بھی شایع کیا گیا جو سرکاری اعلامئے کے مطابق ان لوگوں نے سولی چڑھنے سے پہلے جاری کیاتھا۔ اس بیان میں  ان 'ملک دشمن  دہشت گردوں' نے غزہ جاکر حماس سے عسکری تربیت لینے کا اعتراف کیا۔ اس اعتراف کے بروقت اجرا کا فائدہ یہ ہے کہ اگر کانفرنس  میں کسی ملک نے مشرق وسطیٰ کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا  تو جنرل السیسی مستند شواہد کی روشنی میں یہ کہہ سکیں گے کہ وہ اور  انکے جگری دوست  نیتھن یاہو اپنی جان پر کھیل کرغزہ میں دہشت گردوں کی تربیت گاہ کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں اور تنقید کے بجائے اسرائیلی فوج تحفظِ انسانیت کی عظیم خدمت پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔
کیا جمہوریت کے ان علمبرداروں کی آنکھوں میں اتنی حیا بھی نہیں کہ  انھیں قصابِ قاہرہ کے ساتھ بیٹھ کر فروغِ جمہویت پر بات کرتے ہوئے ذرا سی شرم آئے کہ:
·        جس  نےمصر کی تار یخ کی پہلی منتخب  حکومت کا تختہ الٹا۔
·        ہزاروں  نہتے لوگوں کو ٹینکوں سے روند ڈالا۔
·        عقوبت خانوں کو سیاسی قیدیوں  اور صحافیوں سے بھردیا  
·        جس نے اسرائیل کے ساتھ مل کرغزہ کو اسکے  لاکھوں شہریوں کیلئے شعبِ ابوطالب  بنادیا ہے۔
·        جسکے عدالتی نظام کے بارے میں ایمینسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ سزائے موت سناتے وقت ججوں کو  پرچیاں دی جاتی ہیں  جس میں پھانسی کے مستحق مجرموں کے نام لکھے ہوتے ہیں۔
صاحبو! مغرب  کیلئے مسلم دنیا میں  جمہوریت،معاشی  استحکام ، امن، انسداد ادہشت گردی   دراصل اسلامی اقدار کی بیخ کنی کا نام ہے۔ مصر ، بنگلہ دیش اور کشمیر میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو یا پاکستان کا نیشنل ایکشن پلان  سب کا ہدف ایک ہی ہے۔

No comments:

Post a Comment