Tuesday, February 12, 2019

جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے


جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے
سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے حوالے سے جو تفصیلات سامنے آرہی ہیں  اس سے نہ صرف یہ واقعہ بلکہ دہشت گردی کے خلاف پوری جنگ بے نقاب ہوگئی ہے۔
صاحبو!   نہ  تو 9/11 کا مسلمانوں سے کوئی تعلق ہے اور نہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری جنگ ہے بلکہ سچی بات تو یہ ہے کہ  ایلیٹ فورس، شعبہ انسداد دہشت گردی  (CTD)اور دہشت گردی کے خلاف قومی بیانیہ  سب کے سب ہمارے بنیادی بنیادی اقدار کو  ڈھانے کیلئے تشکیل دئے گئے ہیں جنکا نشانہ مساجد، مدارس، باریش نوجوان اور باحجاب بچیاں ہیں۔ ساہیوال قتل عام سے متعلق    فورنزک (Forensic)سائینس ایجنسی کے مشاہدات:
·        ایجنسی کو تجزئے کیلئے بھجوائی گئی سب مشین گنیں اور پستول سانحے میں استعمال ہی نہیں ہوئی تھیں۔
·        جو گولیاں اور خول  فراہم کئے گئے وہ بھجوائی گئی  سب مشین گنوں اور پستول کے نہ تھے۔
·        فارنزک سائنس ایجنسی  کا کہنا ہے کہ 100 سے زائد خول، 4 سب مشین گنیں اور 2 نائن ایم ایم پستول فرانزک کے لیے بھیجے گئے تھے تاہم یہ خول اور سکے فراہم کی گئی سب مشین گن اور پستول کےنہیں تھے۔
·        فرانزک ایجنسی کے مطابق فائرنگ کیلئے استعمال ہونے والی سب مشین گنیں تبدیل کر کے دوسرا اسلحہ   فرانزک کے لیے بھیج دی گئیں۔
·        پولیس کا دعویٰ تھا  کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے پولیس گاڑی کا فیول اور الیکٹرانک سسٹم  تباہ ہوگیا۔ اس گاڑی کو تجزئے کیلئے ٹرک  میں لاد کر ایجنسی کے دفتر بھجوایا گیا یعنی گاڑی  چلنے کا قابل نہ تھی جبکہ عینی شاہدین کے مطابق پولیس والے اس گاڑی کو چلاتے ہوئے پیٹرول پمپ تک لائے اور خلیل کے معصوم بچوں کو اتار کروہ 'تباہ' گاڑی وہاں سے چلی گئی
·        اگرپولیس گاڑی کا الیکٹرانک اور فیول سسٹم اڑ گیا تھا تو اسے چلا کر لے جانا کیسے ممکن ہوا؟
·        پولیس گاڑی میں لگنے والی 4 گولیاں بھی خود پولیس کی جانب سے ہی چلائی گئی تھیں
·        پولیس کا دعوٰ ی   ہے کہ چلتی کار پر سوار دہشت گردوں  نے پولیس پرفائرنگ کی،  جواب میں پولیس نے گولی چلائی جس سے دہشت گرد ذیشان مارا گیا۔فرانزک ایجنسی کا کہنا ہے کہ متاثرہ کار کو  ایک ہی  زاوئے  سے چار چار گولیاں  لگیں جو چلتی ہوئی گاڑی میں لگنا ممکن نہیں ہوتا۔
چیف جسٹس  کھوسہ صاحب نے عدالتی نظام سے جھوٹی گواہی کی لعنت کو ختم کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ اسکا آغاز پنجاب کے جھوٹے وزیرقانون،  وزیر اطلاعات اور وفاقی بی جمالو کے خلاف مقدمے سے ہونا چاہئے




No comments:

Post a Comment