Thursday, February 7, 2019

چہرے پر کالک ملنے کا انجام


چہرے پر کالک ملنے کا انجام
ہم میں سے کون ہے جس نے لڑکپن و جوانی میں حماقتیں نہیں کیں۔   دوستوں  کی محفلوں  میں  ان قصوں کے ذکر کا اپنا ہی مزہ ہے۔ لیکن برا ہو دورِ جدید کے میڈیا کا کہ یہ لوگ  یادوں کی برات کو  ارمانوں کا جنازہ بنادیتے ہیں۔ کچھ ایسا ہی واقعہ امریکی ریاست ورجنیا (Virgina)میں پیش آیا۔
بحرِ اوقیانوس  کے ساحل پر  42ہزار 8 سو مربع میل پر واقع اس ریاست کی آبادی 85 لاکھ سے کچھ زیادہ ہے۔ ورجنیا امریکہ کی  ان 13 ریاستوں میں شامل ہے جنھوں نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی بنیاد رکھی۔ امریکی پرچم پر جو 7 سرخ اور 6 سفید پٹیاں ہیں وہ انھیں 13 ریاستوں کو ظاہر کرتی ہیں۔ ورجنیا والے خود کو فخر سے صدور کی ماں یا Mother of Presidentsکہتے ہیں کہ جارج واشنگٰن اور ٹامس جیفرسن سمیت 9 امریکی صدور کی جنم بھومی ورجنیا ہے۔ یہاں کی ریاستی کانگریس  کو  جسے ورجنیا جنرل اسمبلی کہا جاتا ہے دنیا کا قدیم ترین قانون ساز ادارہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ یا USAکے قیام کے وقت جب دارالحکومت کی تشکیل کا وقت آیا تو ورجنیا اور ریاست میری لینڈ نے واشنگٹن کی تعمیر کیلئے زمینوں کو عطیہ دیا۔ امریکی وزارت دفاع یا پینٹاگون او امریکی سی ائی اے کا مرکزی دفتر ورجنیا ہی میں ہے جبکہ مرکزی عسکری قبرستان بھی ورجنیا کے شہر ارلنگٹن میں واقع ہے۔ ہم مسلمانوں کیلئے ورجنیا اسلئے اہم ہے کہ جب افریقہ سے سیاہ فام ہنکا کر امریکہ لائے  گئے تو ان کا  پہلا جہاز 1619 میں   ورجینا میں ہی لنگرانداز ہوا تھا۔ اس جہاز میں ٹھنسے غلاموں میں مسلمانوں کا تناسب  30 فیصد سے زیادہ تھا۔
اس تعارف کے بعد اب آتے ہیں  اصل کہانی کی طرف۔ ورجنیا کے  59 سالہ گورنر  رالف نورتھم (Ralph Nortam)پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر اور ڈیموکریٹک پارٹی کے سرگرم رہنما ہیں۔وہ 2007 میں ورجنیا سنیٹ کے رکن منتخب ہوئے اسکے بعد نائب گورنر اور 2017 میں  گورنر منتخب ہوئے۔ چند روز پہلے اخبارات میں میڈیکل کالج کے سالانہ رسالے میں چھپنے والی ایک تصویر شایع  ہوئی جس میں ایک لڑکے نے اپنے چہرے پر کالک لگائی ہوئی تھی  جبکہ اسکے ساتھی نےاپنے چہرے کو نسل پرست  دہشت گرد  تنظیم  کو کلیکس کلین المعروف KKKکی مخصوص  ہڈ (hood) سے چھپایا ہواتھا۔ صحافیوں کا کہنا تھا کہاان میں سے ایک  گورنر صاحب  ہیں جو اسوقت  طب کی تعلیم حاصل کررہے  تھے۔ گورنر نورتھم نے شروع میں تو اسے اپنی تصویر ماننے سے انکار کیا لیکن بعد میں کہا کہ وہ لغزشِ شباب تھی جب انھوں نے ایک کھیل میں KKKکا سوانگ بھرا تھا۔  اپنے اعترافی بیان میں انھوں نے کہا کہ میں فیصلوں کو تبدیل نہیں کر سکتا  نہ ہی  اُس نقصان کا مداوہ کر سکتا ہوں جو میرے رویے کی وجہ سے اُس وقت اور آج ہوا ہے۔ میں ماضی کے  اقدامات کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور میں آپ کا اعتماد بحال کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کو تیار ہوں۔ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ  جب فوج میں تھے تو انہوں نے گلوکار مائیکل جیکسن کی نقل کرنے کے لیے اپنے چہرے کو بوٹ پالش سے سیاہ کیا تھا۔ملک کے سیاسی حلقے  اس روئے  کو نسل پرستوں کی سرپرستی یا کم ازکم پسندیدگی سے تشبیہ دے رہے ہیں۔ اس خبر کے بعد سے خود انکی جماعت کی طرف سے استعفیٰ کامطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔
دلچسپ بات کہ گورنر کے استعفےٰ پر سب سے زیادہ اور پرجوش اصراریاست کے اٹارنی جنرل مارک ہیرنگ  (Mark Herring) کررہے تھے بلکہ انھوں نے دھمکی دی کہ اگر گورنر نے استعفیٰ نہیں دیا تو وہ انکے خلاف  قانونی کاروائی کے بارے میں غور کررہے ہیں۔ مگر اللہ کا کرنا کہ  انکے کے بارے میں بھی اسی قسم کا انکشاف ہوگیاا اور  57 سالہ اٹارنی جنرل نے  اعتراف کرلیا کہ 19 سال کی عمر میں انھوں نے سیاہ فام  گلوکار  کرٹس بلو (Kurtis Blow)کاروپ دھارنے کیلئے اپنے چہرے پر سلیٹی رنگ  ملا تھا۔ چنانچہ اب  اٹارنی جنرل صاحب کے استعفیٰ کا مطالبہ بھی  ہورہا ہے۔
ریاستی آئین کے تحت گورنر کی موت، معذوری و معزولی کی صورت میں نائب گورنر باقی مدت کیلئے گورنری سنبھالتے ہیں چنانچہ نائب گورنر  جسٹس فیئرفیکس (Justin Fairfax)کے دل میں اسی تصور سے لڈو پھوٹ رہے تھے کہ اب چند دنوں بعد وہ گورنربن جائنگے۔ اتفاق سے جناب فیئرفیکس  سیاہ فام ہیں اسلئے انکی تعیناتی سے ریاست اور ملک کے سیاہ فاموں کی دلجوئی بھی ہوتی  جو گورنر کے مبینہ و ممکنہ نسل پرست پر دلگرفتہ ہیں۔ لیکن  دودن  پہلے ایک قانونی ماہر ڈاکٹر وینیسا ٹائسن  Venessa Tyson نے الزام لگایا کہ مسٹر  فئیر فیکس نے  2004 میں  ڈیموکریٹک پارٹی کے قومی کنونشن کے موقع پر انھیں مجرمانہ حملے کا نشانہ بنایا تھا۔ قانون کی پروفیسر ڈاکٹر صاحبہ اور مسٹر فیئرفیکس جامعہ اسٹینفرڈ Stanford Universityمیں ہم جماعت تھے۔نائب گورنر صاحب کا کہنا ہے کہ  سب کچھ خاتون کی رضامندی سے ہوا تھا لیکن سراپا ناز کا اصرار ہے کہ  بھولی  ہوٹل آئی تو اپنی مرضی سے تھی لیکن اسکے بعد کی تمام حرکات میں  جبر کا شائبہ موجود ہے۔
اعلیٰ ترین  قیادت کے اسکینڈل میں ایک ساتھ پھنس جانے کی وجہ سے ریاست  ورجنیا شدید سیاسی بحران کا شکار ہوگئی ہے۔ جیسا کہ ہم  نے پہلے عرض کیا  کہ گورنر کی معزولی پر مسندِ گورنری  نائب گورنر کو عطا ہوجاتا ہے لیکن اگر نائب گورنر صاحب بھی اسکے اہل نہ ہوں تو  یہ کرسی  ریاستی  پارلیمان  کے اسپیکر کو پیش کی جاتی  ہے۔ اسوقت ورجنیا جنرل اسمبلی کے اسپیکر   کرک کوکس (Kirk Cox)کا تعلق ریپبلکن پارٹی سے ہے۔
اس اسکینڈل سے ڈیموکریٹک پارٹی نے  ایک طرف  تو بدنامی کمائی  تو دوسری طرف    گورنر، نائب گورنر اور اٹارنی جنرل کے مناصب بھی پارٹی کے ہاتھ  سے نکلتے نظرآرہے ہیں۔ اب جبکہ صدارتی انتخابی مہم شروع ہوچکی ہے شرمندگی کے ساتھ  ورجنیا کی انتظامیہ، مقننہ اور محکمہ انصاف و قانون ( اٹارنی جنرل) تینوں  پر ریپبلکن پارٹی کے کنٹرول سے ڈیموکریٹک پارٹی کیلئے شدید مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔



No comments:

Post a Comment