Wednesday, February 27, 2019

امریکی صدر پر سنگین الزامات


امریکی صدر پر سنگین الزامات
مشہور قانونی ماہر مائیکل کوہن  2006 سے صدر ٹرمپ کے  ادارے  ٹرمپ  آرگنائزیشن  کے وکیل تھے۔ کہنے کو تو مسٹر کوہن ٹرمپ کے ملازم تھے لیکن  گزشتہ بارہ سال سے وہ امریکی صدر کے  معتمد اور انکے بہت سے سنسنی خیز رازوں کے امین رہے ہیں۔ صدرٹرمپ کی انتخابی مہم میں بھی مائیکل کوہن نے اہم کردار ادا کیا۔
صدر ٹرمپ کے انتخاب کے ساتھ ہی یہ خبر عام ہوئی کہ روس نے انکی کامیابی میں خاص کردار ادا کیا تھا جسکی تحقیق کیلئے امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے FBIکے سابق سربراہ  رابرٹ موئلر (Robert Mueller)کو پورے معاملات کی تحقیق کیلئے  Special Consul مقرر کیا گیا۔ مارچ 2018میں یہ الزام لگا کہ مسٹر کوہن نے 4 لاکھ ڈالر لے کر یوکرین کے صدر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات کروائی تھی۔ مزید تفتیش پر پتہ چلا کہ مسٹر کوہن نے امریکی سینیٹ کے سامنے صدر ٹرمپ کو بچانے کیلئے جھوٹابیانِ حلفی داخل کرایا۔
جھوٹے بیانِ حلفی اور غیر ملکی ایجنٹ کے طور پر رجسٹر ہوئے بغیر یوکرین کیلئے کام کرنے کا انھوں اعتراف کرلیا اور ایک وفاقی عدالت نے انھیں 3 سال قید اور50ہزار ڈالر جرمانے کی سزا سنادی۔انکی سزا اگلے ماہ شروع ہونی ہے۔ امریکی کانگریس کی مجلس قائمہ برائے نگرانی و اصلاحات کے سربراہ  علیجاہ کمنس نے جناب مائک کوہن کو آج  یعنی 27 فروری کو ماعت کیلئے طلب کرلیا۔ مجلس کے روبرو اپنے ایک  حلفیہ بیان  میں مائک کوہن نے گواہی دی کہ:
·        صدر ٹرمپ  نسل پرست، چالباز وجعلساز (Conman)اور بے ایمان ہیں
·        انتخابات سے کچھ پہلے صدرٹرمپ نے ماسکو میں ٹرمپ ٹاورز بنانے پر دلچسپی ظاہر کی تھی اور اس عمارت میں ایک پرتعیش Penthouseاپارٹمنٹ  برائے نام قیمت پر صدر پوٹن  کوپیش کیاجانا تھا لیکن بعد میں یہ منصوبہ ختم کردیا گیا۔
·        صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ایک اہم اہلکار روجر اسٹون نے مبینہ طور پر وکی لیکس Wikileaksکے بانی جولین اسانج (Jullian Assange)سے بات کی تھی اور ملاقات کے بعد جب روجراسٹون نے صدرٹرمپ  کی موجودگی میں بتایا کہ جولین اسانج ڈیموکریٹک پارٹی کے serverسے اڑائے گئے  وہ لاکھوں برقی خطوط (emails) جاری کرینوالے ہیں جن میں ہیلری کلنٹن  کی کردار کشی پر مبنی سنسنی خیز مواد شامل ہے تو صدر ٹرمپ بے ساختہ بولے 'کتنا مزہ اآئیگا'
·        صدر ٹرمپ کے  فحش فلموں کی اداکارہ  اسٹورمی ڈینیلز (Stormy Daniels) سے تعلقات تھے اور زباں بندی کیلئے ٹرمپ کی جانب سے مسٹر کوہن  نے اسٹورمی کو130000ڈالر دئے ۔ ان میں سے 30000 ڈالر صدر ٹرمپ  کے ذاتی اکاونٹ سے ادا کئے گئے۔
·        انتخابی مہم کے دوران ایک روسی ایجنٹ سے صدر کے صاحبزادے ڈانلڈ ٹرمپ جونئیر ، داماد کشنر اور دوسرے افراد سے ملاقات کا صدر ٹرمپ کو علم تھا۔ صدر ٹرمپ کہتے ہیں کی انھیں اس ملاقات کی کوئی خبر نہیں۔
سماعت کے بعدکمیٹی کے سربراہ کانگریس مین علیجاہ کمنس نے اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے کہاکہ انکے خیال میں کمیٹی کے سامنے مائک کوہن کا بیان سچ پر مبنی ہے۔ جب ایک صحافی نے ان پوچھا کہ کیا بحیثیت امر یکی صدر جناب ڈانلڈ ٹرمپ سے  دروغِ حلفی کا جرم سرزد ہوا ہے تو جناب  کمنس نے کہا کہ (مائک کوہن کے) بیان سےتو ایساہی لگتا ہے۔
یہ سماعت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ انھ کو جوہری ہتھیار اور دورمار میزائل تلف کرنے پر آمادہ کررہے ہیں۔ تادم تحریر یہ ملاقات ویتنام کے دارالحکومت ہنوئے میں جاری ہے۔ صدر ٹرمپ  نےاپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ مائک کوہن میرے بہت سارے وکیلوں میں سے ایک تھا جو غبی اور احمق ہونے کے ساتھ جھوٹا بھی ہے اسی لئے میں نے اسے  نوکری سےنکال دیا تھا۔ صدر نے کہا کہ مائک کوہن ایک سزایافتہ مجرم  ہےاسکی بات کا کیا اعتبار۔
تاہم  معاملہ اتنا سادہ بھی نہیں۔ مائک کوہن کی اس گواہی کو بنیاد بناکر کانگریس اب جوبدہی کیلئے صدر ٹرمپ کوطلب کرسکتی ہے جہاں انھیں  ان تمام معاملات پر حلفیہ بیان دینا ہوگا۔ اگر وہ سچ کہیں گے تو انھیں شدید خفت اٹھانی ہوگی جبکہ جھوٹ  کی صورت میں ان پر دروغِ حلفی یا Lied Under Oathکا مقدمہ بن سکتا ہے جسکی سزا یہاں بہت سخت ہے۔





No comments:

Post a Comment