Tuesday, February 19, 2019

حب الوطنی کا بخار


حب الوطنی کا بخار
علامہ کیا خوب فرماگئے ہیں کہ ' ان تازہ خداوں میں بڑا سب سے وطن ہے' اور آجکل اس خدا کی عبادت جس جوش و خروش  سےکی جارہی  ایسی وارفتگی تو لوگ خالقِ حقیقی کیلئے بھی نہیں دکھاتے۔ تین سال قبل امریکہ میں  فٹ بال کے ایک مشہور سیاہ فام کھلاڑی کولن کپرنک  Colin Kaepernick نے کھیل میں پہلے میدان میں پرچم کشائی اور قومی ترانے کے دوران کھڑا ہونے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ یہ پرچم جس ملک کی علامت وہاں سیاہ فام نسلی امتیاز کا شکار ہیں۔ اس پر ایک ہنگامہ برپا ہوگیا اور صدر ٹرمپ سے اسے صریح غداری قراردیا۔
اب ایک 11 سال کے بچے کو لوگ  حب الوطنی کے لیکچر دے رہے ہیں جو 4 فروری سے اس بات پر جیل میں ہے کہ  کلاس کے آغاز پر اس نے  روایت کے مطابق اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر امریکہ سے اپنے عہد وفاداری  کی تجدید نہیں کی ۔
اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جب چھٹی جماعت کا یہ سیاہ فام بچہ قومی ترانے کے دوران اپنی ڈیسک پر بیٹھا رہا تو استانی  اس  کے پاس  آئی اور  ترانے کے احترام میں کھڑا ہونے کو کہا۔ بچے نے تقریر کے انداز میں کہا کہ یہ پرچم نسلی امتیاز کی علامت اور اس ریاست نے میری قوم کے حقوق غضب کررکھے ہیں۔ اس جواب پر استانی صاحبہ غصے میں اگئیں اور فرمایا 'اگر یہ ملک اتنا برا ہے تو کسی اچھے ملک کیوں نہیں  چلے جاتے' بچے نے جواب دیا ' مشورے کا شکریہ لیکن میں اسی ملک کو بدلنے کا عزم رکھتا ہوں' اسی کے ساتھ وہ نسلی امتیاز مردہ بادکہتا رہا، جس پر استانی صاحبہ نے بچے کو کلاس سے نکل جانے کو کہا۔ بچے کے انکار پر اسکول ایڈمنسٹریٹرصاحب وہاں تشریف لائے اور مبینہ طور پر اس بچے نے  ایڈمنسٹریٹر کا حکم ماننے سے  بھی انکار کردیا جس پر پولیس طلب کی گئی اور اس لڑکے کو بچہ جیل  یا Juvenile Assessment Centerمیں بند کردیاگیا۔
بچے کی ماں ذاکرہ طالبوت (Dhakira Talbot) نے اپنے بیٹے کی گرفتاری کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ آج وضاحت کرتے ہوئے اسکول ایڈمنسٹریٹر نے کہا کہ اس بچے کو قومی ترانے کے عدم احترام یا  عہد وفاداری کی تجدید سے انکار پر گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ اسے کلاس کے نظم و ضبط کو خراب  کرنے اور کلاس سے باہر جانے کی حکم کی خلاف ورزی پر حوالہِ پولیس کیا گیا ہے۔ ایڈمنسٹریٹر نے وضاحت کی کہ وقوعہ کے دن کلاس ٹیچر چھٹی پر تھیں اور متبادل استانی (substitute teacher)کو یہ نہیں معلوم تھا کہ اسکول  ضابطے کےمطابق ترانے پر کھڑاہوناضروری  نہیں۔ اسی بنا پر استانی صاحبہ کو بھی اسکول  سےنکال دیا گیا ہے۔
شہری آزادیوں کی انجمن ACLUاسکول کی وضاحت سے مطمئن نہیں۔ ایک بیان میں ACLUنے کہا کہ معصوم بچے کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ سیاہ فام لوگوں سے جو امتیازی سلوک ہورہا ہے اب اس سے معصوم بچے بھی محفوظ نہیں۔



No comments:

Post a Comment