Thursday, February 14, 2019

یمن جنگ سے امریکہ کی علیحدگی؟؟؟؟


یمن جنگ سے امریکہ کی علیحدگی؟؟؟؟
کل امریکی کانگریس کے ایوان  نمائندگان  نے ایک قرارداد منطور کی ہے جس میں صدر ٹرمپ سے کہا گیا ہے کہ وہ امریکہ کو یمن میں جاری  جنگ سے علیحدہ کرلیں۔ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور مصر نے  یمن  میں امن و امان کے قیام اور حوثی باغیوں کی سرکوبی کیلئے 2015 سے جنگ شروع کررکھی ہے، امریکہ اس جنگ میں خلیجی اتحادیوں  کی پشت پناہی کررہا ہے امریکی فوج لڑائی میں براہ راست   شامل  تونہیں  لیکن چچا سام  سراغرسانی کے علاوہ  خلیجی بمباروں کو دورانِ پروارز  امریکی طیارےایندھن فراہم کررہے ہیں۔
یہ قراردادڈیموکریٹک پارٹی کے بھارت نژاد روہیت کھنا نے پیش کی جسے 177 کے مقابلے میں 248 ووٹوں سے منظور کرلیا گیا۔رائے شماری کے دوران ریپبلکن پارٹی کے 17 ارکان نے پارٹی لائن کی خلاف وزری کرتے ہوئے بل کے حق میں ووٹ دیا۔گزشتہ انتخابات میں  روہیت  کھنا نے کیلی فورنیا کے حلقے 17 سے ریپبلکن پارٹی کے مائک ہنڈا کو شکست دیکر سارے امریکہ میں سنسنی پھیلادی تھی۔ مسٹر ہنڈا اس نشست  پراس سے پہلے مسلسل آٹھ بار کامیابی حاصل کرچکے ہیں  تاہم  نومبر 2018میں مسلمانوں، سیاہ فام اور ہسپانیویوں کے   قوس و قزح 16 اتحاد نے یہ نشست  ریپبلکن پارٹی سے چھین لی۔
اب یہ قرارداد ایوانِ بالا یا سینیٹ میں پیش ہوگی۔ سینیٹ میں  ریپبلکن پارٹی کو 47 کے مقابلے میں 53نشستوں کی برتری حاصل ہے لیکن  جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سے سینیٹ میں سعودی مخالف جذبات عروج پر ہیں چنانچہ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ سینیٹ سے قراراداد کی منظوری میں کوئی مشکل نہیں پیش نہیں آئیگی۔ وہاں سے منظوری کے بعد صدر ٹرمپ کو 30 دن کے اندراندر یمن جنگ سے امریکہ کو علیحدہ کرنا پڑیگا۔ امریکی قانو ن کے تحت امریکی صدر کانگریس کی  منظورشدہ بل کو ویٹو کرسکتا ہےلیکن کانگریس دو تہائی اکثریت سے صدارتی ویٹو کو غیر موثر کرسکتی ہے۔
آپ کو یاد ہوگا گزشتہ ماہ امریکی سینیٹ نے ایک قرارداد کے ذریعے امریکی صدر کو ہدائت کی تھی کہ وہ تحقیق کرکے ایوا ن کو بتائیں کہ کیا جمال خاشققجی کے قتل میں سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان براہ  راست ملوث ہیں؟ صدر نے اب تک سینیٹ کی اس درخواست کا جواب نہیں دیا جس پر صدر کے اپنے رفقا بھی ان سے خوش نہیں۔سینیٹروں کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ امریکی کانگریس کو نظر انداز کررہے ہیں۔


No comments:

Post a Comment