جرمِ بیگناہی کا معاوضہ 2 کروڑ 10لاکھ ڈالر
کیلی فورنیا میں ایک خاتون اور انکے چارسالہ بیٹےکے قتل کے الزام میں امریکی بحریہ کے سابق
اہلکار کریگ کولی (Craig Coley) کو
39 سال پہلے عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ 1978میں ہونے والے اس قتل میں استغاثہ نے
ملزم کے DNAکو ثبوت کی بنیاد بنایا اور جیوری سے اسے مجرم قراردیدیا۔ 2015میں گورنر کو DNAٹسٹ ریکارڈ کے بارے میں کچھ شکایات موصول ہوئیں۔ اتفاق سے
جب کریگ کولی کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ جس ٹسٹ کو کریک کولی کا DNA کہا جارہا تھا
وہ کسی اور کا تھا۔ اضافی ٹسٹ سے اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ DNAٹیسٹ کے دوران نمونے خلط ملط ہوگئے تھے۔ تحقیقات جاری رہیں
لیکن شک کا فائدہ دیتے ہوئے نومبر 2017
میں کریگ کولی کو رہا کردیا گیا۔
کچھ روزپہلے اضافی جانچ پڑتال کے بعد کریگ کی بیگناہی ثابت ہوگئی تو اسکے لئے
معاوضے کی بات اٹھی۔ کریگ نے مجموعی طور پر 13991 دن سلاخوں کے پیچھے گزارے ہیں ۔
جیل کی انتظامیہ نے اسکی قید کے ہر دن کے عوض 140
ڈالر کے حساب سے کریگ کو 20 لاکھ ڈالر دئے۔ شہر کی طرف سے اسے 49 لاکھ ڈالر دئے
جائینگے جبکہ انشورنس اور دوسرے ذرایع سے اسکے لئے ایک کروڑ 41 لاکھ ڈالرکا انتظام
کیا جارہا ہے، گویا 39 سال کی اذیت،
بدنامی اور گھر کی بربادی کا معاوضہ 2
کروڑ 10 لاکھ ڈالر طئے پایا۔
ہمارے لئے اس واقعے میں بڑا گہرا سبق ہے کہ اب پاکستان میں بھی DNAکو بطور ثبوت استعمال کیا جارہا۔ قصور میں معصوم زینب قتل
کے ملزم عمران علی کا جرم بھی DNAکی بنیاد پر ثابت ہوا تھا جسے بعد میں پھانسی دیدی گئی۔ بعض
علما کا خیال ہے کہ جب معاملہ سزائے موت کا ہو تو گواہی اور اعتراف کے علاوہ کسی اور ثبوت
کی بنیادپر ملزم کی جان لینا درست نہیں۔ہمیں تو اس بات میں وزن نظر آتا ہے۔
No comments:
Post a Comment