Sunday, February 17, 2019

پاسداران انقلاب پر حملے کی مشترکہ تحقیقات کی پیشکش


پاسداران انقلاب پر حملے کی مشترکہ تحقیقات کی پیشکش
پاکستان نے زاہدان میں پاسدارانِ انقلاب  پر  حملے کی مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کی ہے۔ 13 فروری کو ہونے والے اس حملے میں پاسداران کے 27 جوان جاں بحق اور ایک درجن سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔دہشت  گرد تنظیم جیش العدل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جسکے ایک کارکن نے مبینہ طور پر دھماکہ خیر مواد سے بھری گاڑی  پاسداران کی بس سے ٹکرادی تھی۔
ایرانیوں کے روحانی پیشوا  آئت اللہ خامنہ ای  نے اس حملے کا الزام  'پڑوسی' اور'علاقائی' خفیہ ایجنسیوں پر عائد کیا تھا۔ اتوار کی صبح  تہران میں پاکستان کے سفیر    رفعت مسعود کو دفتر خارجہ طلب کرکے اس حملے میں پاکستان سے شدید احتجاج کیا گیا۔ اب سے تھوڑی دیر پہلے پاکستانی وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے ایرانی ہم منصب جادید ظریف سے فون پر بات کرتے ہوئے اس  حملے کی شدید مذمت کی۔ شاہ صاحب نے کہا کہ پاکستان ایک عرصے سے دہشت گردی کا شکار ہے اور ایرانی بھائیوں کے دکھ کو پاکستانیوں سے زیادہ کوئی اورمحسوس نہیں کرسکتا۔ پاکستانی  وزیرخارجہ نے  مشترکہ تحقیقات کیلئے ماہرین تہران بھیجنے کی پیشکش کی۔ تہران کے سفارتی ذرایع کا کہنا ہے کہ ایران نے یہ پیشکش قبول کرلی ہے اور غالباً پیر کی شام پاکستانی ماہرین تہران پہنچیں گے۔

ں

No comments:

Post a Comment