Sunday, February 24, 2019

مریکہ اور چین تجارتی جنگ ۔۔۔ عارضی جنگ بندی ؟؟


امریکہ اور چین تجارتی جنگ ۔۔۔ عارضی جنگ بندی ؟؟
صدر ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر درآمدی محصولات میں مزید اضافہ موخر کردینے کے اعلان سے دونوں ملکوں  کے درمیان تجارتی جنگ کے مزید سنگین ہونے کے امکانات ذرا کم ہوگئے ہیں۔امریکہ کو ہمیشہ سے یہ شکائت رہی ہے کہ باہمی تجارت میں  چین کی نیت ٹھیک نہیں۔ یعنی بیجنگ امریکہ کے آزاد تجارتی نظام کا فائدہ اٹھاکر اپنی مصنوعات دھڑلے سے امریکہ بھیج رہا ہے لیکن  اس نے امریکی مصنوعات کیلئے اپنے ملک میں طرح طرح کی پابندیاں لگارکھی ہیں۔ امریکہ کو اعتراض ہے کہ:
·        چین میں  املاک دانش (Intellectual Property) کے قوانین  موثر نہیں جسکی وجہ سے چینی صنعتکار  امریکی ماہرین کی عرق ریزی اور سالوں کی تحقیقات کے بعد تیار ہونے والی جدید ترین مصنوعات کی Reverse Engineering کے ذریعے نقل تیار کرلیتے ہیں۔
·        چین نے کچھ ایسے قوانین بنارکھے ہیں  جسکے مطابق غیر ملکی اداروں کیلئے یہ لازمی ہے کہ وہ اپنی مصنوعات اور خدمات فروخت کرنے کے ساتھ مقامی کارکنوں کو اس ٹیکنالوجی کی تربیت بھی دینگے تاکہ یہ مصنوعات مقامی سطح پر تیار ہوسکیں ۔
·        چین امریکہ کی زرعی پیداوار اور جانوروں کے گوشت کا سب سے بڑا خریدار ہے لیکن ادھر کچھ عرصے سے بیجنگ  نے امریکہ پر اپنا انحصار کم کرنے کیلئے دوسرے ملکوں کی طرف دیکھنا شروع کردیا ہے۔
·        چین نے اپنی  کرنسی کی قیمت مصنوعی طور پر کم رکھی ہوئی ہے جسکی وجہ سے مقامی منڈی میں درآمدی مصنوعات نسبتاً مہنگی ہیں اور امریکہ کے صنعت کاروں کو غیر منصفانہ مسابقت کا سامنا ہے۔
گزشتہ سال کے شروع میں صدر ٹرمپ نے چین سے تجارت کے توازن کو بہتر کرنے کیلئے چینی درآمدات پر 10 سے 30 فیصد تک محصولات عائد کردئے۔ جواب میں  چین نے امریکہ سے خریدے جانیوالی زرعی پیداوار، سور کے گوشت اور شراب پر  بھاری محصولات عائد کرکے نہلے پہ دہلا جمادیا۔ دیہی امریکہ ریپبلکن پارٹی کا قلعہ ہے چنانچہ چین کے اقدامات سے صدر ٹرمپ   کے ساتھیوں کو اپنے حلقہ انتخاب میں عوامی گھیراو اور شدید تنقید کا سامناکرناپڑا۔
 دسمبر 2018میں  G-20سربراہ کانفرنس کے دوران بیونس ائرس (Buenos Aires)میں صدر ٹرمپ اور انکے چینی ہم منصب   ژی جن پینگ (Xi Jinping) تجارتی تنازعے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر راضی ہوگئے اور ملاقات کو کامیاب بنانے کیلئے دونوں رہنماوں نے 90 دن کیلئے محصولات میں مزید اضافہ معطل کردیا۔
دونوں ملکوں کے اعلیٰ حکام  نے پہلے بیجنگ میں ملاقات کی جو حوصلہ افزا تو تھی لیکن  کوئی معاہدہ نہ ہوسکا۔ گزشتہ ہفتے چینی کےنائب  وزیراعظم اعلٰ اختیاراتی وفد کے ساتھ واشنگٹن آئے اور اب بقولِ صدر ٹرمپ   ایک منصفانہ معاہدے کی جانب مثبت پیشقدمی ہوتی نظر آرہی ہے۔ آج چینی نائب وزیر اعظم نے صدر ٹرمپ  سے ملاقات میں مذاکرات کی تفصیل کے ساتھ صدر ژی کا ایک خط بھی  پیش کیا۔
ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ  نے اپنے  ٹویٹ میں کہا کہ  یکم مارچ سے محصولات میں مزید اضافے کو چینی صدر سے ملاقات تک منجمد کیا جارہا ہے۔ صدر ٹرمپ  نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ چینی صدرسے ملاقات کے دوران تجارتی معاہدے پر دونوں ملکوں کے درمیان اتفاق رائے ہوجائیگا۔ امریکی صدر نے کہا کہ یہ ملاقات صدر ٹرمپ کے ذاتی گولف کورس مارالاگو (Mar-a-Lago)میں  ہوگی۔ اپنے ٹویٹ میں صدر ٹرمپ نے ملاقات کی تاریخ کا اعلا  ن نہیں کیا لیکن خیال ہے کہ چینی صدر مارچ کے پہلے یا دوسرے ہفتے امریکہ آئینگے
۔


No comments:

Post a Comment