Tuesday, February 19, 2019

اسرائیل سے سفارتی تعلقات کی خواہش


اسرائیل سے سفارتی تعلقات کی خواہش
پاکستان کے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمد قریشی نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ قادیانیوں کے آن لائن رسالے ربوہ ٹائمز  کے مطابق شاہ صاحب نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران اسرائیل کے عبرانی اخبار معاریو (Ma’ariv)کے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے کہا
'پاکستان کو اسرائیل سے (سفارتی)تعلقات قائم کرنے میں خاصی دلچسپی ہے لیکن اس کا تعلق  علاقے کی سیاسی صورتحال سے ہے اور اسرائیل فلسطین تنازعے کے حل سے یہ  مرحلہ آسان ہوسکتا ہے'
'ہم اسرائیل کیلئے  نیک خواہشات رکھتے ہیں۔ علاقے میں ہمارے بہت سے دوست ہیں (جنکے اسرائیل سے تعلقات ہیں ) اور ہم انکی صف میں شامل ہونا چاہتے ہیں'
میونخ  سیکیورٹی کانفرنس 15 سے 17 جنوری تک جرمن شہر میوبخ میں منعقد ہوئی تھی جہاں  دنیا بھر میں دہشت گردی کی وجوہات اور اسکے سدباب پر غور کیا گیا۔ یہ تو آپ کو معلوم  ہی ہے کہ دہشت گردی سے مغربی دنیا کی مراد کیا ہے۔
اس سے پہلے 2006 میں پاکستان کے سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قریشی نے کہا تھا کہ انکی اسرائیلی وزیر خارجہ محترمہ  سیپو لیونی (Tzipi Livni) سے ملاقات ہوئی ہے۔ محترمہ لونی  سابق وزیراعظم گولڈامائر کے بعد اسرائیل کی ایک انتہائی طاقتور سیاسی شخصیت سمجھی جاتی ہیں، وہ  اسرائیل کی  وزیرقانون و انصاف بھی رہ چکی ہیں۔ دلچسپ بات کہ اسرائیلی وزارت خارجہ نے اس ملاقات سے لاعلمی کا اظہار کا تھا جس پرتبصرہ کرتے ہوئے یروشلم پوسٹ نے لکھا کہ 'پرویز مشرف کی شدید خواہش  ہے کہ  وہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرلیں لیکن انھیں پاکستانیوں کی جانب سے شدید ردعمل کا خوف ہے اور وہ شرلی چھوڑ کراس معاملے پر عوامی جذبات کا اندازہ کرنا چاہتےہیں'
اکتوبر 2007 کو  اسرائیل کے سابق صدر شمعون پیرز نے  صدارتی انتخاب میں کامیابی پر پرویزمشرف کے نام اپنے ایک خط میں لکھا
'آپ نے تشدد اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ذمہ داری اور حوصلے کا مظاہرہ کیاہے۔ مشرق وسطیٰ  امن کیلئے آپ کی خواہش کو میں نے براہ راست آپ سے سنا ہے جسکی کی میں دل سے قدر کرتا ہوں۔  جب بھی میں دعا کیلئے ہاتھ اٹھاتا ہوں بے اختیار آپکی زندگی کیلئے دعا نکلتی ہے'
عجیب  اتفاق کہ خورشید محمود قصوری  اب تحریک انصاف میں ہیں۔ فواد چودھری، زبیدہ جلال, فروغ نسیم اور جہانگیر ترین سمیت  مشرف کابینہ کے بہت سے ارکان   موجودہ حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔



No comments:

Post a Comment