امریکی صدر اپنے ہی ملک میں ہراساں
صاحبو! امریکہ بھی
خوب جگ ہے۔ یہ دنیا کا سب سے امیر اور طاقتور ملک
ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک اسکے رحم و کرم پر ہیں ۔ معاملہ صرف تیسری دنیا
تک محدود نہیں بلکہ چین جیسا عظیم ملک بھی واشنگٹن سے پنگا لیتے ہوئے گھبراتا
ہے۔ لیکن اس مضبوط ترین ملک کے کمانڈر
انچیف کو شکائت ہے کہ اسے ہراساں کیا جارہا ے۔
جی ہاں صدر ٹرمپ نے امریکی
ایوانِ زیریں کی مجلس قائمہ برائے امور سراغرسانی کی جانب سے اپنے خلاف تحقیقات کو presidential harassmentقرار دیا ہے۔
کل سراغرساں کمیٹی کے سربراہ آدم
شف (Adam Schiff)نے صدر ٹرمپ کے خلاف تفصیلی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ یہ تو
آپکو معلوم ہی ہے کہ گزشتہ صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت اور اس میں صدٹرمپ
یا انکی انتخابی ٹیم کے ممکنہ ملوث ہونے کی تحقیقات ہورہی ہیں۔ آدم شف کا
کہنا ہے کہ انکی کمیٹی روسی مداخلت سے آگے بڑھ کر صدر ٹرمپ کے مالی معاملات کا بھی جائزہ لے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہماری کمیٹی اس بات کی جانچ
پڑتال کریگی کہ کہیں صدر ٹرمپ ، انکے خاندان اور قریبی رفقا کے مالی اور دوسرے مفادات بحیثیت
امریکی صدر انکی فیصلہ سازی کو متاثر تو نہیں کررہے؟ جناب شف کا کہنا تھا
کہ انتخابات میں روس مداخلت کا جائزہ لیتے ہوئے انکی کمیٹی یہ بھی دیکھے گی کہ اس
میں ملوث کوئی غیر ملکی فرد یا ادارہ ٹرمپ خاندان
کیلئے مالی منفعت کا سبب یا
ٹرمپ خاندان سے فائدہ تو نہیں
اٹھارہا تھا۔ اس ضمن میں انھوں نے صدر ٹرمپ کے ٹیکس گوشواروں کی چھان بین
کا عندیہ بھی دیا۔ امریکہ میں یہ روائت ہے کہ صدارتی امیدوار اپنے ٹیکس گوشوارے اشاعتِ عام کیلئے جاری کردیتے ہیں لیکن
صدر ٹرمپ نے اپنے گوشوارے یہ کہہ کر جاری
نہیں کئے کہ ٹیکس کا محکمہ انکے گوشواروں کی جانچ پڑتال یا Auditکررہا ہے۔
ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کو برتری حاصل ہےاور
تمام کمٹیوں کی سربراہی صدر کے مخالفین کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ کمیٹیاں خودمختار و طاقتور ہیں اور صدر سمیت کسی بھی
حکومتی افسر کو سماعت کیلئے طلب کرسکتی ہیں۔
آدم شف کے اس اعلان پر صدر ٹرمپ سخت مشتعل
ہیں ۔ انکا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی تحقیقات کے نام پر انکو ہراساں
کررہی ہے۔
No comments:
Post a Comment