Tuesday, February 26, 2019

کرنے کا کام


کرنے کا کام
پلوامہ حملے اور اسکے بعد آزادکشمیر و بالاکوٹ پر ہندوستان کی دراندازی نے  عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو  اجاگر کرنے کا ایک موقع فراہم کردیا ہے۔ ساری دنیا کو دو جوہری قوتوں کے درمیان کشیدگی پر شدید تشویش ہے۔ عالمی میڈیا پر ایک مخصوص طبقے کا قبضہ بالکل عیاں ہے لہٰذا CNN, FOX, BBC, ABC, NBCواشنگٹن پوسٹ، نیویارک ٹائمز، اکانومسٹ وغیرہ نے مسئلہ کشمیر کا مکمل بلیک آوٹ کررکھا ہے لیکن اب  سوشل میڈیا کا دورہے جہاں یہ بات بہت عمدہ و موثر طریقے سے اٹھائی جاسکتی ہے۔ لیکن اسکے لئے  محنت   اور حکمت کی ضرورت ہے۔
خاص طور سے وہ احباب  جو انگریزی، عربی۔ ہسپانوی ، چینی زبانوں پر عبور رکھتے ہیں انھیں  اس طرف توجہ کرنے  کی ضرورت ہے۔ قوم کا حوصلہ بلند کرنے کیلئے ہندوستان  پر تنقید اور  مذاق اڑانا ضروری ہے کہ خود نبی رحمت صلعم نے  فرمایا تھا کہ حضرت حسان کی ہجو دشمن کیلئے ہمارے تیروں سے زیادہ مہلک  ہے۔لیکن اسی کے ساتھ کشمیر کے معاملے کو دلنشین طریقے پر اجاگر کرکے دنیا کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ جوہری قوتوں کے درمیان اس کشیدگی  کی بنیادی وجہ کشمیر ہے جہاں ایک بدترین انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ سوشل میڈیا پران حقائق کو سامنے آنا چاہئے کہ ہندوستان گزشتہ 70 سال سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف وزری کررہا ہے۔ 1989 کے بعد سے اب تک:
·        ہندوستانی فوج  94,479کشمیریوں کو قتل کرچکی ہے
·        بھارتی فوج کی تحویل میں بدترین تشدد سے 7،048 کشمیری قتل کئے جاچکے ہیں
·        اجتماعی عصمت دری کے ذریعے   10,283خواتین کو بے آبرو کیا گیا۔ بھارتی فوج   عصت دری کو فوجی حکمت عملی کے طور پر استعمال کررہی ہے۔
·        بھارتی فوج نے پیلٹ گنوں سے 188 کشمیریوں کو اندھا کردیا ہے
·        ساری وادی  برباد ہوکر رہ گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق  106,071عمارات کو بھارتی فوج نے تباہ کردیا۔
اسی کے ساتھ:
·        اخبارات میں  بڑے  پیمانے پر  Letters to Editorلکھنے کی ضرورت ہے۔
·        امریکہ، یورپ، آسٹریلیا اور کینیڈا کے مختلف شہروں میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں کو اخبارات میں  مقالہ خصوصی (Op- ed) لکھنا چاہئے۔ اسوقت  خبریت' کے اعتبار یہ انتہائی اہم موضوع ہےاور اخبارات اس قسم کے   مضامین کا خیرمقدم کرینگے۔
·        امریکہ کے مختلف شہروں کی پاکستان ایسوسی ایشن بھی  اس سلسلے میں اہم کردار اداکرسکتی ہیں۔


No comments:

Post a Comment