سعودی عرب پاک بھارت کشیدگی کم کرانے کیلئے
سرگرم
پلوامہ حملے کے بعد ہندوستان جس جنگی بخار میں مبتلا ہے اس پرساری مہذب دنیا کو تشویش ہے۔ بس امریکی صدر کے مشیر
قومی سلامتی جان بولٹن ہی ہیں جو اپنے خونخوار ہم منصب اجیت دوال کی پیٹھ ٹھونک
رہے ہیں۔
18 فروری کو اسلام آباد میں اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیرخارجہ
عدل الجبیر نے انکشاف کیا کہ ولی عہد نے پلوامہ واقعے کے بعد مشورے کیلئے دہلی میں
سعودی سفیر کوریاض طلب کرلیا ہے۔ سعودی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاک ہند کشیدگی
پر انکے ملک کو سخت تشویش ہے اور ہم اس معاملے پر دونوں ملکوں سے رابطے میں ہیں۔پاکستان
سے ریاض واپسی کے بعد شہزادہ محمد بن سلمان
دو روزہ دورے پر 19 فروری کو دہلی
پہنچ رہے ہیں۔ہندوستان سعودی تیل کا بڑا خریدار ہے اور اس دورے میں 45 ارب ڈالر کے
معاہدے متوقع ہیں۔ جبکہ پاکستان میں سعودی عرب پہلے ہی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
کرچکا ہے جنکی مجموعی مالیت 20 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ ان دو ملکوں کے درمیان
کشیدگی سعودی عرب کے مفاد میں نہیں جہاں اگلے چند برسوں میں سعودی عرب کی سرمایہ
کاری، اثاثہ جات اور تجارت کا مجموعی حجم 75 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتا ہے۔ سیاسی پنڈتوں کا خیال ہے ہندوستان
میں دوسری اور باتوں کے علاوہ محمد بن
سلمان پاک بھارت کشیدگی ختم کرنے پر بھی گفتگو کرینگے۔ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ
سعودی شہزادے کی جانب سے تنازعات کو بات چت کے ذریعے حل کرنے کی تجویز پر مودی جی
کارد عمل کیا ہوگا لیکن اس دورے کی بنا پر بھارت کی جانب سےجارحانہ فوجی کاروائی کا
خطرہ وقتی طور پر ٹل گیا ہے۔ اسلئے کہ دہلی کی توجہ شہزادے کیلئے حفاظتی انتظامات،
تجارتی معاہدوں اور سعودی عرب سے اقتصادی تعاون کی طرف ہے۔ دیکھنا ہے کہ محمد بن
سلمان کی واپسی کے بعد ہندوستان کا رویہ کیا ہوتا ہے۔
No comments:
Post a Comment