شہزادے کی جگہ شہزادی
سعودی عرب نے شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان
بن عبدالعزیز آلِ سعود کو امریکہ
میں اپنی سفیر مقرر کیا ہے۔ وہ شاہ سلمان کے صاحبزادے اور ولی عہد کے برادرِ خورد شہزادہ خالد بن سلمان
کی جگہ لینگے۔ شہزادی صاحبہ سعودی عر ب کی پہلی خاتون سفیر ہونگی۔
شہزادی ریما ایک عرصے سے امریکہ میں مقیم ہیں۔ انھوں نے امریکہ کی موقر جامعہ جارج واشنگٹن
سے میوزیم سائنس میں بی ے کی سند حاصل کی۔ موصوفہ فرانس کے مرکزِ دانش Institut du Monde Arabeسے بھی وابستہ رہ چکی ہیں۔
شہزادی ریما کو امریکہ کی سفارتکاری ورثے میں ملی ہے۔ انکے والد شہزادہ بندر
بن سلطان 1983 سے 2005 تک امریکہ میں
سعودی عرب کے سفیر رہ چکے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ بش خاندان کے ان سے بے حد قریبی مراسم تھے اور ٹیکسس (Texas)میں بش خاندان کی ذاتی رہائش گاہ پر انکا آنا جانا ہے۔ ہم نے نیچے ایک تصویر
دی ہے جس میں شہزادہ صاحب سابق صدر بش کے
ساتھ انتہائی بے تکلفی اور پروٹوکول کے
بغیر گپ شپ کرتے نظر آرہے ہیں۔
شاہ سلمان نے اپریل
2017میں اپنے صاحبزادے شہزادہ خالد
بن سلمان کو امریکہ میں سعودی عرب کا سفیر
مقرر کیا تھا۔ شہزادے نے اپنی ذمہ داری اچھی طرح اد کی ہے۔ انکی بڑی کامیابی ا
مریکہ سے اسلحہ خریدنے کا معاہدہ ہے جسکی مالیت
100 ارب ڈاکر سے زیادہا ہے۔
انقرہ کے سعودی قونصل خانے میں صحافی
جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سے امریکہ اور مغرب کی رائے عامہ سعودی عرب
کے شاہی خاندان کے بارے میں منفی کی رائے پائی جاتی ہے۔ امریکی سینیٹ نے اس
ضمن میں کئی قراردادیں منظور کی ہیں اور اسلحےکی فروخت کا معاہدہ منسوخ کرنے کی
بازگشت سنائی دے رہی ہے۔
سعودی حکمرانوں کا خیال ہے کہ اسوقت
انکے ملک کو امریکہ میں اسی نوعیت کے سفارتی دباو کا سامنا ہےجو اسے 9/11کے فوراً بعد پیش آیا تھا ۔ جب
تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی کہ مبینہ
19 دہشتگردوں میں 16 افرادکا تعلق سعودی
عرب سے تھا تو ریاض کے خلاف پابندیوں کا
مطالبہ شروع ہوگیا۔ اس موقع پر سعودی سفیر اور شہزادی ریما کے والد بندر بن
سلمان نے صدربش اور انکی ریپبلکن پارٹی کے
کلیدی رہنماوں سے قریبی تعلقات کو استعمال کرتے ہوے سعودی عرب کے بارے میں منفی
تاثر اور شکوک و شبہات کو ختم کرنے کا کام بہت احسن انداز میں کیا۔
شہزادی ریما نے کامیاب سفارتکاری کا
سبق اپنے والد سے سیکھا ہے۔ شاہ سلمان کا خیال
ہے کہ نئی سفیر صاحبہ سعودی عرب
اور خاص طور سے شہزادہ محمد بن سلمان کے تاثر کو رائے عامہ اور امریکی اقتدار کی
غلام گردشوں میں بہتربنانے کی صلاحیت
رکھتی ہیں۔
No comments:
Post a Comment