لاشوں کی سیاست
محب
وطن لوگ قوم کی خاطر اپنا خون بہاتے ہیں، بزدل انگلی کٹاکر شہید کہلاتے ہیں،
خودغرض شہدا کی لاشوں سے خون پونچھ کر اپنے گال سرخ کرتے ہیں اوربے ایمان سیاستدان اپنے بچوں کی لاشوں پر سیاست
کرتے ہیں۔ اسرائیلی و ہندوستانی وزرائے اعظم اسی اخری قماش کے لوگ ہیں۔ نریندر
مودی آجکل انتخابی مہم میں مصروف ہیں اور پلوامہ میں گرنے والی بھارتی کڑیل جوانوں کی 40 سے زیادہ لاشیں انکے لئے ووٹوں کی
موسلا دھاربارش سے کم نہیں ۔
آج مو
صوف نے بہار میں دریائے گنگا کے کنارے
آباد صنعتی شہر براونی میں جلسہِ عام سے خطاب کیا۔ تقریر کیا تھی ہونٹوں سے چنگاریاں پھوٹ رہی تھیں۔ بہاریوں کے
جذبات بھڑکانے کیلئے انھوں نے مصنوعی
بہاری لہجے میں مارے جانیوالے سپاہیوں
سنجے کمار سنہا اور رتن کمار ٹھاکر کا ذکر کیا جنکا تعلق پٹنہ سے تھا۔ مودی
نے آتشیں لہجے میں کہا کہ 'جیسے تمرا (تمہارا) دل سلگ رہا ہے ویسے ہی ہمرا (ہمارا) کلیجہ
بھی کوئلہ ہوگیا ہے'
تاہم انکا
مصنوعی بہاری لہجہ اتنا بھدا اور بھونڈا
تھا کہ جلسے کے بعد بہار کے وزیراعلیٰ شری نتش کمارنے ہنستے ہوئے کہا 'پردھان منتری جی آپکو بہاری بولنے کی 'جرورت' نہیں
تھی ہم ہندی سمجھتے ہیں'۔اللہ کرے ووٹ ڈالتے وقت ہندوستانی
عوام مودی کی شیطانی سیاست کو سمجھ جائے جو ذاتی اقتدار کی دیوی پر اپنے بچوں کے خون
کاچھڑکاو کررہے ہیں
۔
No comments:
Post a Comment