یغور مسلمانوں کی حالتِ زار
ترکی کی
درخواست پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق
کونسل (UNHRC)نے سنکیانگ کے ترک نژاد مسلمانوں کی مبینہ
نسل کشی کی ابتدائی اتحقیقات شروع کردی ہے۔ اگلے چار ہفتوں میں آزاد ذرایع
سے معلومات جمع کرکےحقیقی صورتحال کا
جائزہ لیا جائیگا۔ UNHRCنے ترکی اور OICسے تعاون کی درخواست
کی ہے۔ جینوا (سوئٹزرلینڈ) میں ہونے والے
آج کے اجلاس میں OIC اور ترکی کی جانب سے
ترک وزیرخارجہ مولت اوغلو شریک ہوئے۔
ترک وزیرخارجہ نے کہا ہم دہشت گردی کے خلاف کاروائیوں میں
چین کی مکمل حمائت کرتے ہیں لیکن
معصوم 'دیندار' افراد اور دہشت گردوں میں فرق ضروری ہے۔ انھوں نے کہا اچھا
شہری ہونے کیلئے مذہبی عقائد، عبادات اور سماجی اقدار کو ترک کرنا ضروری نہیں۔ ترک
رہنما نے دوٹوک اندازمیں کہا ہم چین کی سالمیت اور سلامتی کے دل وجان سے حامی ہے
اور One Chinaپالیسی پر کسی
سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ترکی تائیوان
اور تبت کی طرح سنکیانگ کو چین کا
اٹوٹ انگ سمجھتا ہے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ چین یغور آبادی کو عقیدے اور عبادت کی
آزادی سمیت انکے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرے اور انھیں باعزت زندگی گزارے کا ویسا ہی موقع فراہم کیا جائے جو
چین کے دوسرے باشندوں کو حاصل ہے۔
ترک وزیرخارجہ نے کہا
کہ چین ہمارا دوست ہے اور ہم اس دوستی کی بے حد قدر کر تےہیں۔ تاہم یغور
مسلمانوں سے بدسلوکی کی خبروں پر ہمیں سخت تشویش ہے۔
No comments:
Post a Comment