یمن میں اخوا ن المسلمون اور متحدہ عرب امارات کے درمیان شدید کشیدگی
یمن
خانہ جنگی میں اخوان المسلمون حوثیوں اور صدر عبدلرب منصور ہادی
کے درمیان مصالحتی کردار اداکررہی ہے۔ یمن کے اخوانی جمیعت الاصلاح کے نام سے منظم ہیں جو 1990میں شیخ عبدالمجید
زندانی نے قائم کی تھی۔ الاصلاح یمن کی واحد سیاسی جماعت ہے جو
شیعہ اور سنی تقسیم سے پاک ہے۔خانہ جنگی
سے پہلے ہونے والے انتخابات میں الاصلاح پارلیمانی حجم کے اعتبار سے حزب اختلاف کی
سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری۔اسکی
پارلیمانی رہنما محترمہ توکل کرمان ہیں جنھیں امن کا نوبل انعام بھی مل چکا ہے۔
الاصلاح
اور متحدہ عرب امارات کے در میان براہ راست کشیدگی کا آغاز کچھ عرصہ قبل ہوا جب
امارات نے اپنے سینکڑوں فوجی یمنی جزیرے
سقطریٰ پر اتاردئے۔ بحر عرب میں 3800 مربع کلومیٹر رقبے پر واقع اس جزیرے
میں 60 ہزار لوگ آباد ہیں۔ سقطریٰ ایک انتہائی مصروف آبی شاہراہ پر واقع ہے۔ خلیج
فارس اور بحر احمر سے آنے والے جہاز سقطریٰ کے ساحلوں کو تقریباً چھوتے ہوئے بحر عرب
اور بحر ہند کی راہ لیتے ہیں۔ ۔ یہاں کے
گورنر استاذرمزی محروس اخوانی فکر سےمتاثر ہیں جبکہ سقطرہ کے حوثیوں سے بھی الاصلاح کے اچھے مراسم ہیں۔
اس بنا پر اب تک یہ جزیرہ خانہ جنگی کی ہولناکیوں سےبڑی حد تک محفوظ رہا ہے۔
لیکن متحدہ عرب امارات
پر علاقائی طاقت بننے کا خبط سوار
ہے۔ اسی بنا پر کچھ عرصہ پہلے ابوظہبی نے
صومالیہ پر بھی اثرانداز ہونے کوشش کی اور
یہ اقدامات اتنے بھونڈے تھے کہ اب دونوں ملکوں کی بات چیت تک بندہے۔
سقطریٰ پر اترنے والے امارات کے
فوجی اپنے ساتھ خوراک اور دواوں کا بڑا ذخیرہ ساتھ لائے ہیں جس کی وجہ سے مقامی آبادی خوش ہے۔ امارات کا یہ بھی کہنا ہے کہ انھوں نےفوج بھیجنے سے پہلے گورنر رمزی سے
اجازت لی تھی لیکن گورنر صاحب فرماتے
ہیں کہ یہ امارات کی طرف سے جزیرے پر قبضے کی ایک
کوشش ہے۔ دوسری طرف اماراتی فوج کی آمد پر
حوثیوں کو بھی سخت اعتراض ہے۔
متحدہ عرب امارات
نے اب کہنا شروع کردیا ہے کہ گورنر اور عوام اماراتی فوج کے حق میں ہیں اور
خالی الاصلاح نے رولا ڈالا ہوا ہے۔ کل
اماراتی فوج کے حامیوں نے جزیرے پر ایک بڑا جلوس نکالا جس میں الاصلاح کے خلاف زبردست
نعرے لگائے گئے۔ مقررین نے کہا کہ اماراتی فوج کے آنے سے امن و امان کی
صورتحال بہتر ہوئی۔ یہ فوجی مقامی لوگوں میں
خوراک ، دوا اور نقد رقوم تقسیم کررہے ہیں ۔ لیکن اخوانی حوثیوں کے ایما پر اماراتی فوج کے خلاف منفی
پروپیگنڈا کررہے ہیں۔
اس تنازع سے الاصلاح کو جو نقصان پہنچے گا وہ تو خیر اپنی
جگہ لیکن
اسکی وجہ سے حوثیوں اور یمنی حکومت
کے درمیان ایک دیادنتدار ثالثی کی حیثیت سے اخوانیوں کی ساکھ
بھی متاثر ہورہی ہے۔ اگر الاصلاح کی مصالتی کوششیں بےاثر ہوگئیں تو خانہ جنگی کی آگ بہت جلدسقطریٰ
تک بھی پہنچ سکتی ہے۔
ان شیوخ و سلاطین
کو کون سمجھائے کہ اگر یمن خانہ جنگی کی آگ پر قابو نہ پایا گیا توشعلوں کی لپٹ خلیجی ممالک تک بھی پہنچ سکتی ہے۔اخوان کو بے وقعت کرنے کی
کوشش میں اس آگ کو ہوا دینا کسی کے بھی مفاد
میں نہیں۔
No comments:
Post a Comment