الجزائر۔۔ احتساب کے نام پر انتخاب ملتوی
الجزائز میں اس ہفتے ہونے والے انتخابات یہ
کہہ کر ملتوی کردئے گئے کہ اگر کڑا احتساب
نہ ہوا تو دوبارہ وہی چور برسراقتدار آجائینگے جنھوں نے ملک کو لو ٹا ہے۔ ستم
ظریقی کہ لوٹ مار کی شکائت وہ ٹولہ کررہا
ہے جو 1991 میں عومی امنگوں کو اپنے بوٹ تلے روندنے کے بعد سے بلا شرکتِ غیرے
اقتدار پر قابض ہے۔
عوامی مینڈیٹ چرانے کے بعد فوجی جنتا نے
قتل عام کا بازار گرم کیا اور ڈھائی لاکھ نوجوان تہہ تیغ کردئے جسکے بعد گزشتہ 28
سال سے مکمل خاموشی تھی۔ اس سال کے آغاز سے جبر و استبداد کے خلاف مظاہروں کا آغاز ہوا اور تشدد نے چنگاری کو شعلہ بنا دیا حتیٰ کہ اپریل میں
پیر تسمہ پا صدر عبد العزيز بوتفليقة نے استعفیٰ دیدیا۔لیکن بدنصیب الجیریا آسمان سے گر کر کھجو میں اٹک گیا اور فوج نے سینیٹ کے سربراہ عبدالقادر بن صلاح کو عبوری صدر بنادیا۔ 77 برس کے بن صلاح
اسی قاتل و غاصب ٹولے کے کل پرزے ہیں جنھوں
نے
دسمبر 1991 کے عوامی مینڈیٹ کو چوری کیا
جس میں اسلامک سالویشن فرنٹ بھاری اکثریت
سے کامیاب ہوا تھا۔
بن صلاح کی نامزدگی کا مقصد قاتل عسکری
قیادت کے ایما پر بوسیدہ نظام کا
تسلسل ہے۔ صدربن صلاح کے خلاف مظاہروں
پر جولائی کے پہلے ہفتے میں انتخابات کا اعلان
ہو لیکن ساتھ ہی احتساب کا ڈول بھی ڈال دیا
گیا۔ فوج کے سربراہ جنرل احمد غیث صلاح نے بقراطی فرمائی کہ الجزائز کو گزشتہ 30 سالوں میں بری طر ح
لوٹا گیا ہے اور اگر کڑا احتساب کرکے چوری
کی ہوئی رقم واپس نہ لی گئئ تو یہ ڈاکو
لوٹی ہوئی دولت کے بل پر انتخاب جیت کر دوبارہ
مسلط ہوجائینگے۔
فوجی ظلم اور کرپشن کے شکار الجزائری نوجوانوں کو جنرل صاحب کی یہ لن ترانی پسند نہ آئی اور
انتخاب کے التوا کے خلاف آج سارے الجزائر
میں مظاہرے ہوئے۔ 5 جولائی الجزائر کا یوم آزادی ہے جسے نوجوانوں
نے 'یومِ عزمِ آزادی' کے طور پر بنایا ۔ فوج کی جانب سے سنگین نتائج کی دھمکی کو نظر انداز کرتے ہوئےدارالحکومت
میں لاکھوں افراد نکل آئے جو 'جنرل صلاح
غداروں کا ساتھی 'کے نعرے لگارہے تھے۔ ساراملک جنرل صلاح مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔مظاہرین
نے قائم مقام صدر عبدالقادر بن صلاح اور
وزیراعظم نورالدین بدوی کو چوروں کا ساتھی قراردیتے ہوئے انکی برطرفی کامطالبہ
کیا۔ انکا کہنا ہےکہ جامعات کے سربراہوں اور دینی اسکالروں پر مشتمل
عبوری حکومت قائم کی جائے جو آزادانہ و منصفانہ انتخابات
منعقد کرے اور قانون میں ترمیم کرکے گزشتہ اقتدار سے وابستہ افراد کو انتخاب میں
حصہ لینے سے روکاجائے۔
یوم آزادی کے مقدس تہوار کے موقع پرفوج
کے خلاف توہین آمیز نعروں کو حکومت نےافسوسناک قراردیا ۔ فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ
یوم آزادی کے احترام میں فوج نے اپنی تضحیک
پرغیر معمولی تحمل کا مظاہرہ کیا ہےلیکن اگر ائندہ ایسی زبان استعمال کی گئی تو فوج کی
طرف سے شدید ردعمل خارج از مکان نہیں۔
دوسری طرف فوج کی دھمکی کو نظر انداز کرتے ہوئے الجزائری نوجوانوں نے حکومت کے خلاف تحریک
جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment