Monday, July 1, 2019

سوڈان : مظاہرین اور فوج میں تصادم


سوڈان :  مظاہرین اور فوج میں تصادم 
سوڈان میں عوام اور فوجی جنتا کے درمیاں کشیدگی اہنے عروج پر ہے۔ اتوار کو ملین مارچ پر فوج کی فائرنگ سے 7 افراد جاں بحق جبکہ سینکڑوں مظاہرین زخمی ہوگئے۔حالیہ ہنگاموں کا آغاز 19 دسمبرکو اسوقت ہوا جب حکومت نے روٹی کی قیمتوں میں 3 گنا اضافہ کردیا اور مہنگائی سے تنگ لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ سابق صدر عمرالبشیر نےمظاہرین کی بات سننے کے بجائے ریاست بہت مضبوط ہے کا موقف اپنایا اور طاقت کے غیر معمولی استعمال نے ایک چھوٹے سے مظاہرے کو  ملک گیر تحریک  میں تبدیل  کردیا۔
موقع سے طالع آزماوں نے فائدہ اٹھایا اور11 اپریل کو جنرل احمد عواد ابن عوف نے حکومت پر قبضہ کرلیا۔  عمرالبشیر معزول کرکے جیل بھیجدئے گئے۔قو م سے اپنے خطاب میں جنرل صاحب نے 'معصوم ' عوام کے خلاف عمرالبشیر کے آمرانہ ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انھیں نشانہ عبرت بنادینے کا وعدہ کیا۔مزے کی بات کہ جنرل ابن عوف صدر عمرالبشیر کے نائب صدر اور وزیر دفاع تھے۔ جنرل ابن عوف کی تقریر میں نئے انتخابات کا کوئی ذکر نہ تھا چنانچہ سوڈان پروفیشنل ایسوسی ایشن  (SPA)نے مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔
 مارشل لا کے دوسرےہی دن  جنرل ابن عوف کو معزول کرکے جنرل عبدالفتاح برہان نے حکومت سنبھال کی اور انتخابات کے بجائے 'عوامی امنگوں کی ترجمان' ایک قومی حکومت تشکیل دینے کا اعلان کیا۔
SPAنے قومی حکومت کو مسترد کرتے ہوئے فوری طور پر انتخابات کا مطالبہ کیا جس پر جنرل برہان سخت غصے میں آگئے اور اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کہا 'عام لوگوں کو کیا پتہ کہ ملک کو کیسی سنگین صورتحال کا سامنا ہے اور اگر اس دلدل سے نکلنے کیلئے فوری طور پر اہم اقدامات نہ کئے گئے تو ملک کی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے' جنرل صاحب کا کہنا تھا کہ اسوقت ملک کو انتخابات کی نہیں بلکہ ایک 'محب وطن' ٹیکنوکریٹ حکومت کی ضرورت ہے۔
سوڈان کے بیوقوف سویلینز اپنی کم عقلی کی بنا پر  جنرل صاحب کی منظق سمجھنے سے قاصر ہیں  اور ساری قوم سڑکوں پر ہے۔ مشرق وسطیٰ کے شیوخ و ملوک  کا خیا ل ہے کہ اگر سوڈان کے مظاہرے کو سختی سے نہ کچلا گیا تو عرب اسپرنگ کی طرح  بدامنی کی ایک نئی لہر جنم لے سکتی جس سے سارا مشرق وسطیٰ عدم استحکام کا شکار ہوجائیگاچنانچہ خلیجی ممالک کی جانب سے 3 ار ڈالر کی مالی اعانت  کے ساتھ  جنرل عبدالفتاح  کے ہم نام مصری ہم منصب   ان مظاہروں کو کچلنے کیلئے  تیکنیکی  تعاون فراہم کررہے ہیں ۔عوامی مظاہروں کو طاقت سے کچلنے میں مصری فوج کا دنیا میں کوئی ثانی نہیں۔
دیکھنا ہے کہ  خلیجی ممالک کے درہم و دینار اور السیسی کے شیطانی حربوں کے مقابلے میں نہتے سوڈانی  کتنی دیر ثابت قدم رہتے ہیں۔ تاہم تشدد کا سلسلہ جاری رہنے کی صورت میں ڈر ہے کہ کہیں سوڈان شام یا لیبیا نہ بن جائے۔

No comments:

Post a Comment