تو ہی نادں چند کلیوں پر۔۔۔۔۔۔
امریکی
حکومت نے ہماری مقبول حکومت کو ایک اورجھنجھنا
فراہم کردیا ہے۔ پاکستانی میڈیا پر کل سے جشن کا سماں ہے اور چیختی چنگھاڑتی سرخیا
ں کچھ اس طرح ہیں:
·
امریکہ نے وزیر
اعظم عمران خان کے آگے ہتھیار ڈالدئے۔ F-16کیلئے 12 کروڑ ڈالر کی
تکنیکی اور لاجسٹک سپورٹ کا اعلان
·
کامیاب دورہ امریکہ کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے۔
اسلحے پر پابندی کا خاتمہ
·
صدرٹرمپ نے پاکستان کی اہمیت کو تسلیم کرلیا۔
·
پاکستا ن کو F-16کے لاجسٹک سپورٹ کے اعلان پر ہندوستان میں صف ماتم بچھ گئی
سمندر میں تیل کی تلاش اور احتساب سے لے کر پاک امریکہ تعلقات تک ہر چیز پر سیاست بلکہ
سیاسی نعرے بازی ایسی غالب ہے کہ مہذب
دنیا پاکستان کے اجتماعی شعور کے بارے میں تحفظات میں مبتلا ہوگئی ہے۔
ہمیں لگتا ہے کہ پاکستانی تجزیہ نگاروں نے مبارک سلامت کے
ڈھول بجانے سے پہلے امریکی وزارت دفاع کے بیان کو غور سے پڑھا بھی نہیں ۔
پہلی بات کہ یہ مددنہیں بلکہ ایک سودا ہے جو خریدار اپنے
کرم فرما پر مسلط کررہا ہے۔پاکستان لاجسٹک
سپورٹ کیلئے ساڑھے بارہ کروڑ ڈالر کی خطیر رقم ادا کریگا۔ یہاں یہ بھی
سوچنے کی ضرورت ہے کہ لاجسٹک سپورٹ کس چڑیا کا نام ہے؟ سکی وضاحت کیلئے چند سطور:
جب پرویز مشرف کے دور میں ان طیاروں کیلئے لاک ہید مارٹن Lockheed Martinسے سودا کیا
گیا تو امریکی کانگریس کو یہ منفردیا State-of-the-artٹیکنالوجی
پاکستان کو دینے پر سخت اعتراض تھا۔کانگریس کی ہندوستانی اور اسرائیلی لابی کو ڈر
تھا کہ یہ جہاز ہندوستان کے خلاف استعمال ہونگے۔ اس لابی کو مطمئن کرنے کیلئے کچھ
'حفاظتی' اقدامات کا یقین دلایا گیا یعنی:
·
پاکستان کو دئے جانیوالے طیاروں میں Westinghouseریڈار نصب نہیں ہونگے جو F-16کابنیادی جزو ہے۔یہ ریڈار دشمن کے دفاعی نظام کو مفلوج کرنے اور ان سے نکلنے والی
شعاعوں کے تعاقب میں میزئل داغنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
·
طیاروں پر Dynamic Position Devices (DPS)نصب کئے جائینگے جنکی مدد سے ان
طیاروں کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جاسکے گی۔ DPSسے جاری ہونے والے
سگنل خلا میں موجود امریکی سیاروں کو طیارے کے مقام سے باخبر رکھیں گے تاکہ یہ
ناپسندیدہ ہاتھوں میں نہ جاسکیں۔
·
ان طیاروں کے استعمال کیلئے کڑی شرائط عائد کی گئی ہیں۔ جنکے مطابق انھیں محض
دفاعی مقصد کیلئے استعمال کیا جائیگا اور صرف پاکستان کی فضائی حدود میں پرواز
کرنے کی اجازت ہوگی۔ ان طیاروں پر جوہری اسلحہ نصب نہیں کیا جائیگا۔
·
ان طیاروں کے ہر اسکوڈرن پر امریکی نگہبان
تعینات رہینگےجنکے مشاہرہ اور قیام و طعام
پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہوگی۔
امریکی وزارت خارجہ
(اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ) کے ایک اعلٰی افسر نے
نام نہ بتانے کی شرط پر ٹائمز آف انڈیا کواس سودے کی جو تفصیلات بیان کی ہیں انکے
مطابق لاجسٹک سپورٹ کے تحت 60 امریکی نگہبان پاکستان کو فراہم کئے جائنگے
جوہر وقت (24/7) ان
جہازوں پر نظر رکھیں گے۔ یعنی اس ساڑھے بارہ کروڑ ڈالر کا بڑا حصہ ان رقیبوں کے مشاہرے اور مراعات پر خرچ ہوگا۔
احباب یقیناً سوال کرینگے کہ اس بندوبست کی ضرورت کیا ہے تو
آپ کو یاد ہوگا جب پلوامہ کے بعد جب پاک
فضائیہ نے ہندوستان کے خلاف کامیاب فضائی کاروائی کی تو ہندوستان نے چچا سام کو شکائت لگائی کہ پاکستان نےسودے کی خلاف وزری کرتے ہوئے ان حملوں میںF-16 طیارےاستعمال کئے ہیں اور ثبوت کے طور پر دہلی نے ایک F-16مارگرانے کا جھوٹادعویٰ
کیا ۔ امریکی حکام نے F-16کے بیڑے کی گنتی (Inventory)کرکے دہلی کے دعوےکو مسترد کردیا۔اسکے بعد سے پاکستان چاہتا
تھا کہ امریکی نگرانوں کی تعداد بڑا کر 60 کردی جائے لیکن جنوری 2018 میں پاکستان پر عائد غیر اعلانیہ پابندی
کی بناپر یہ ممکن نہ تھا۔ اب اس پابندی کو
جزوی طور پر اٹھاکر مزید امریکی نگہبانوں کی پاکستان
تعیناتی ممکن کردی گئی ہے جسکے بعد
پاکستانی فضائیہ کیلئے F-16کی آزادانہ پرواز میں سہولت ہوجائیگی ۔
قانون کے مطابق یہ
سودا توثیق کیلئے امریکی کانگریس کو پیش کیا جائیگا۔ کانگریس کے نام منظوری کی
درخواست میں صراحت کے ساتھ درج ہے کہ
پاکستان کیلئے عسکری مد دبدستور منجمد رہیگی اور لاجسٹک سپورٹ یا (TST) Technical Support Teamکا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ امریکی ٹیکنالوجی سودے میں طئے شدہ شرائط کے مطابق استعمال ہو
اور پاکستا ن کوا س سلسلے میں غیر ضروری مشکلات کا سامنا نہ کرناپڑا
No comments:
Post a Comment