Sunday, July 28, 2019

افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا


افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا  
امریکی  دارالحکومت  کے سیاسی حلقوں میں افواہ گرم ہے کہ طالبان اور امریکہ  کے درمیان افغانستان  سے  نیٹو افواج کے انخلا پر اتفاق ہوگیا ہے اور آجکل معاہدے کے مسودے پر کام ہورہا ہے۔ غالب امکان ہے کہ یکم اگست کو قطر میں  دونوں فریق اس تاریخی   دستاویز پر  دستخط  کردینگے۔ باخبر ذرایع کے مطابق امریکیوں کی خواہش   ہے کہ طالبان کی جانب سے  انکے سربراہ   ملا ہبت اللہ مہر تصدیق ثبت   کریں لیکن طالبان  کا کہنا ہے  کہ زلمے خلیل زاد ملا صاحب کے ہم منصب نہیں اسلئے    انکے وفد کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر   ہی طالبان  کی جانب سے  معاہدے پر دستخط کرینگے۔
کل امریکہ نے پاکستا ن کے ذریعے طالبان کو کابل حکومت سے براہ راست  بات  چیت پر آمادہ کرنے کی  آخری کوشش  کی۔واشنگٹن کی خواہش تھی کہ  فوجی انخلا کے معاہدے سے پہلے طالبان  ایک رسمی سی ملاقات  ڈاکٹر اشرف غنی سے کرلیں۔ اس سلسلے میں  ملا ہبت  اللہ کی ڈاکٹر صاحب سے اسلام آباد میں ملاقات تجویز کی گئی۔ کابل  انتظامیہ اس بارے میں اتنی پرامید تھی کہ انکے   وزیر مملکت برائے امن عبدالسلام رحیمی نے  یہ بیان بھی جاری کردیا کہ اگلے دوہفتوں میں طالبان اور افغان   حکومت کے درمیاں براہ راست  مذاکرات ہونگے لیکن  آج صبح  طالبان کے ترجمان  ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک ٹویٹ  میں کابل انتظامیہ سے براہ راست بات چیت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے فوجی انخلا کا حتمی ٹائم ٹیبل جاری ہونے سے پہلے کابل انتظامیہ سے بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ذبیح اللہ کے اس ٹویٹ سے  پہلے    زلمے خلیل زاد نے  کہا تھا کہ طالبان اورامریکہ کے درمیان معاہدے پر دستخط  کے بعد ہی ملا کابل انتظامیہ سے  مذاکرات کرینگے۔
دوسری طرف ملاہبت اللہ نے اسلام آباد آکرپاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت سے بات چیت کرنے پر آمادگی ظاہر  کرد ی  ہے۔طالبان کے ترجمان نے  کہا کہ اگر اسلام آباد نے دعوت دی تو امیر المومنین ملا ہبت اللہ برادر اسلامی ملک کا دورہ کرینگے۔
گویا افغانستا ن میں قیام امن کے امکانات  روشن ہوتے نظر آرہے ہیں۔ 

No comments:

Post a Comment