لہو لہو سوڈان ۔۔۔۔
سوڈانی
عوام کے خلاف فوجی جنتا کا تشدد جاری ہے۔
آج وسط سوڈان کےصوبے شمالی کردفان میں اسکول کے طلبہ نے مارشل لا کے
خاتمے، اسلام پسندوں کے خلاف کاروائی اور
جبر وتشدد کی مذمت میں زبردست مظاہرے کئے۔ 30 لاکھ نفوس پر مشتمل کردفان کئی دہائیوں سے خشک سالی کا شکار ہے
جسکی بنا پر یہاں غلے اور اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمانوں پرہیں۔ گزشتہ دنوں جب حکومت نے گندم، روٹی، نان
اور ڈبل روٹی پر اضافی ٹیکس عائد کئے تو یہ علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا
اور اسکے طول و عرض میں زبردست مظاہرے ہوئے۔
آج
سوڈانی طلبہ کی انجمن نے سارے ملک
میں ریلیوں کا اعلان کیا تھا۔ کردفان کے
دارالحکومت الابیض میں اسکولو ں کے ہزاروں طلبہ نے زبردست مظاہرہ کیا۔ مظاہرین سے
نبٹنے کیلئے سوڈانی فوج نے براہ راست کاروائی کے بجائے سادہ کپڑوں میں ملبوس نشانچیوں یا snipersکی ٹیمیں تشکیل تھیں
جنھوں نے اونچی عمارات کی چھتوں سے سینہ کوبی کرتے طلبہ کو چن چن کر نشانہ بنایا۔
طلبہ انجمن کا کہنا ہے کہ سینکڑوں طلبہ ان کی گولیوں کا
نشانہ بنے جن میں ایک درجن کا قریب بچے موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ سوڈانی فوج کے ترجمان نے 'نامعلوم نشانچیوں' کو اس قتل
عام کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ فوج کے اس اعلان پر طلبہ نے اپنے ردعمل کے اظہار میں
جو نعرے لگائے اسکا اردو ترجمہ کچھ اسطرح
ہوسکتا ہے ' وہ جو نامعلوم ہیں وہ نام
ہمیں معلوم ہیں'
مزید مظاہروں کی روک تھام کیلئے سارے صوبے میں کرفیو لگادیا
گیا۔
No comments:
Post a Comment