یورپ کے کسی
غیر مسلم اکثریتی ملک کے پہلے پاکستان نژاد مسلمان سربراہ
میاں چنوں سے تعلق رکھنے
والے میاں مظفر یوسف کے فرزند ارجمند حمزہ یوسف اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر
(وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کی درمیانی شکل) منتخب ہوگئے۔ سلطنت برطانیہ (UK)چار خودمختار ممالک ا نگلستان، اسکاٹ
لینڈ ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ پر مشتمل ہے۔ سرکاری طور پر یہ چاروں ملک برطانیہ
کے Countries within a Country کہلاتے
ہیں۔
دلچسپ بات کہ برطانیہ یعنی
وفاق کے وزیراعظم کا ددھیال گجرانوالہ تھا جبکہ حمزہ کا ددھیال میاں چنوں۔ انکی والدہ
شائستہ بھٹہ کی ولادت نیروبی (کینیا) کے ایک پنجابی خاندان میں ہوئی تھی۔
حمزہ کم عمری سے اجتماعی خیر
کے کاموں میں سرگرم ہیں۔ دوران تعلیم وہ Islamic Reliefکے ترجمان مقرر ہوئے۔ بیس برس کی عمر میں حمزہ اسکاٹ لینڈ نیشنل
پارٹی (SNP)کے
رکن بن گئے، اسوقت موصوف جامعہ گلاسکو میں طالب علم تھے۔ انھوں عراق پر برطانیہ کی
مددسے امریکی حملے کے خلاف زبردست مہم چلائی۔
حمزہ یوسف 2011 میں گلاسکو سے اسکاٹ لینڈ پارلیمان کے
رکن منتخب ہوئے جب انکی عمر 26 برس تھی۔ اس اعتبار سے انھیں اسکاٹ لینڈ پارلیمان
کے کم سن ترین رکن بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔حمزہ یوسف جب حلف لینے پہنچے تو انھوں
نے شیروانی زیب تن کررکھی تھی اور پاکستان سے وابستگی کے فخریہ اظہار کیلئے انھوں
نے انگریزی کیساتھ اردو میں بھی حلف اٹھایا۔ ایک سال بعد انھیں وزیر بیرونی امور مقرر
کردیا گیا۔
جب اس سال فروری میں وزیراول
محترمہ نکولااسٹرجن Nicola Sturgeon نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تو حمزہ نے پارٹی قیادت کیلئے خود کو
بطور امیدوار پیش کردیا اور 27 مارچ کو وہ اسکاٹ لینڈ نیشنل پارٹی کے پارلیمانی
قائد منتخب ہوگئے۔ اس سے پہلے 2010 میں محترمہ سعیدہ حسین وارثی قدامت پسند ٹوری پارٹی کی سربراہ رہ
چکی ہیں جنکے والدین کا تعلق گوجر خان سے تھا۔
آج ( 29 مارچ) اسکاٹ لینڈ
پارلیمان نے حمزہ یوسف کو فرسٹ منسٹر منتخب کرلیا۔ 37 سالہ حمزہ اسکاٹ لینڈ کی
تاریخ کے کمسن ترین، پہلے مسلمان اور پاکستانی وزیرِاول ہیں۔روایت برقرار رکھتے
انھوں نے حلف کے الفاظ اردو میں بھی اداکئے
حمزہ یوسف برطانیہ سے آزادی چاہتے ہیں اور ایک آزادو خودمختار اسکاٹ لینڈ انکا نصب العین ہے۔حمزہ راسخ العقیدہ مسلمان، لیکن LGBT اور ہم جنس شادی کو مکمل ائینی تحفظ دینے کے پرجوش حامی ہیں۔
No comments:
Post a Comment