بھارت میں یہودی
معبدوں پر حملہ
ہندوستان کی شمال مشرقی
ریاست منی پور (Manipur) کافی
عرصے مذہبی کشیدگی بلکہ منافرت کا شکار ہے۔ یہاں کے قدیم کوکی (Kuki)قبائل کو منی پوریوں سے
امتیازی سلوک کی شکائت ہے جو خود کو میتی(Metei) کہتے ہیں۔ کوکی دراصل پہاڑی قبائل ہیں جو سنسکرت میں کراتا کہلاتے
تھے۔
ندوستانی کے دلتوں (اچھوت)
کی طرح مسیحی مذہب کے ماننے والے کوکی ایک عرصے سے مطالبہ کررہے ہیں کہ انکے لئے
بھی دوسرے پسماندہ قبائل کی طرح سرکاری مراعات، تعلیم اور ملازمتوں میں کوٹہ مختص
کیا جائے۔
منی پور ہی میں یہودیوں کا
ایک قدیم قبیلہ بنو مناثہ بھی آباد ہے۔ مصر سے ہجرت کے وقت حضرت موسیٰ کیساتھ بارہ
یہودی قبائل تھے (نقشہ پہلے تبصرے میں) اور عبرانی روایات کے مطابق صحرانوردی کے
دوران بنو یوسف دو ذیلی قبائل بنوافراہیم اور بنو مناثہ (عبرانی تلفظ بنو مناشہ)
میں تقسیم ہوگئے۔ یہ لوگ بحرروم کے ساحل سے مشرق کی طرف سکم (Shechem) تک آباد تھے، مولانا مودودی مرحوم کے مطابق سکم میں حضرت یعقوبؑ کی
زمینیں تھیں۔ شائد یہ زمینیں ترکے میں حضرت یوسف ؑ کو ملی ہوں، اس وجہ سے انکا نام
بنویوسف پڑا
بنو مناثہ کا بڑا حصہ صحرائی
کلفتوں سے تنگ آکر نقل مکانی کرگیا۔ ۔ عبرانی تاریخ کے مطابق یہ ہجرت 2700 سال قبل
ہوئی اور آج تک بنومناثہ کو گمشدہ قبیلہ کہا جاتا ہے۔
بنو مناثہ بحر روم کے راستے
فلسطین چھوڑ کے تتر بتر ہوگئے۔ اسوقت دنیا میں بنو مناثہ کی کل تعداد 10000 ہے جن میں سے 5000 منی پور
میں آباد ہیں۔ مقامی میتی قبائل اور کوکی کشیدگی میں بنو مناثہ غیر جانبدار ہیں۔ لیکن
حقوق کی جدوجہد میں بنو مناثہ نے خود کو کوکی قبائل سےوابستہ کررکھا ہے۔ 2005 میں سفاردی
فرقے کے ربانی ِاعظم سلام عامر نے منی پور میں آباد بنو مناثہ کو اصلی یہودی تسلیم
کرلیا اور اب منی پور کے یہودی اسرائیل سے رابطے میں ہیں۔
بدھ (3 اپریل ) کو کوکیوں نے
میزورام کی سرحد پر واقع منی پور کے جنوب مغربی شہر چرچند پور Churachandpur (مقامی تلفظ ترتند پور) میں زبردست مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں 50
ہزار افراد شریک تھے جنھوں نے ملازمتوں کے کوٹے اور اچھوتوں کیلئے مختص مراعات میں
حصہ دینے کا مطالبہ کیا۔
دوسرے دن میتی افراد کا جتھہ
چرچند پور کی یہودی آبادی پر ٹوٹ پڑا اور مناثیوں کے 210 مکان نذرآتش کردئے گئے۔
بلوائیوں نےدو معبد (Synagogues) بھی جلاڈالے اور ظا لموں نے توریت کو بھی نہیں بخشا۔ اس ہنگامے میں
ایک یہودی ہلاک ہوگیا جبکہ 10 افراد لاپتہ ہیں۔
اسرائیل سے باہر 'دریافت' ہونے والے گمشدہ اور پسماندہ یہودیوں کے مفادات کے دیکھ بھال اور انکی اسرائیل واپسی کی حوصلہ افزائی کیلئے کام کرنے والی تنطیم Shavei Israel نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ادارے کے سربراہ مائیکل فرینڈ Michael Freund, نے اسرائیلی وزیر خارجہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے بھارتی ہم منصب سے بات کرکے منی پور کے مناثیوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ اس ہنگامے کے بعد اسرائیل میں یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ مناثیوں کیلئے عالیہ کا انتظام کیا جائے۔ یہودیوں کی مذہبی اصطلاح میں اسرائیل کی جانب ہجرت کو عالیہ کہا جاتا ہے
اب آپ مسعود ابدالی کی پوسٹ اور اخباری کالم masoodabdali.blogspot.comاور ٹویٹر Masood@MasoodAbdaliپربھی ملاحظہ کرسکتے ہیں
No comments:
Post a Comment