Monday, October 23, 2023

محموداحمد اللہ والا ۔نرم دمِ گفتگو، گرم دمِ جستجو

 

محموداحمد اللہ والا ۔نرم دمِ  گفتگو، گرم دمِ جستجو

اسلامی جمیعت طلبہ جامعہ کراچی کے سابق ناظم ، جامعہ کراچی طلبہ یونین کے سابق صدر اور مخلص دوست، بھائی محمود احمد اللہ والا طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ انکے ایک عزیز، عرفا ن اللہ والا کئی برس پہلے اپنے ایک قریبی رشتے دار کی تعزیت کیلئے ہیوسٹن تشریف لائے تو ان سے ملاقات میں پتہ چلا کہ محمود بھائی سخت بیمار ہیں ۔ 1978 کے بعد سے ہمارا محمود بھائی سے رابطہ نہیں ہوا تھا لیکن ایک دوست اور پرعزم قائد کی حیثئت سے وہ ہمیشہ دل میں رہے

محمود اللہ والا سے ہماری پہلی ملاقات نیشنل کالج میں بنگلہ دیش نامنظور تحریک کے ایک مظاہرے کے دوران ہوئی، جس میں حسین حقانی تقریر کررہے تھے۔ ہمیں یاد نہیں کہ محمودبھائی نیشنل کالج کی ایوننگ شفٹ کے طالب تھے یا حلقہ کالجز کے نگراں لیکن انکا انتہائی ملائم ہجہ ہمیں آج تک یاد ہے۔ اس ذکر سے ہمیں برادرم اسلم کلہوڑی بھی یاد آگئے جو ہمارے ساتھ نیشنل کالج کے طالب عالم تھے۔ وہیں خالد پرویز بھی موجود تھے جو بعد میں کالج یونین کے صدر منتخب ہوئے۔

جامعہ میں محمود اللہ والا ہم سے ایک سال آگے تھے اور وہاں ہماری پہلی ملاقات نئے طلبہ کیلئے قائم کئے گئے استقبالیہ کیمپ پر ہوئی۔اسوقت جامعہ کے ناظم غالباً محی الدین بھائی تھے۔

کچھ ہی عرصے بعد انتخابی مہم شروع ہوئی اور شفیع نقی جامعی کی قیادت میں ہماراپورا پینل بھاری اکثریت سے جیت گیا۔ اعجاز شفیع گیلانی ، زاہد حسین بخاری ، رشید کوثر اور عبدالمالک مجاہد کے بعد جمیعت کی یہ پانچویں مسلسل کامیابی تھی۔ اسی سال شعبہ ارضیات کی ذمہ داری ہمیں سونپ دی گئی کہ ناظم شعبہ بھائی محمد افضل المعروف لیہ والے نے تعلیم پر توجہ دینے کیلئے نظامت سے سبکدوشی کی درخواست کی تھی۔ ان دنوں محمود بھائی ناظم جامعہ تھے، چنانچہ ان سے روز ہی ملاقات رہتی۔

اگلے برس انتخابات میں محمود اللہ والا معتمد عام کیلئے جمیعت کے امیدوار نامزد ہوئے جبکہ جناب قیصر خان ہمارے صدارتی امیدوار تھے۔ بدقسمتی سے جمیعت وہ انتخاب ہارگئی ۔ یہ پانچ سال بعد جامعہ کراچی میں ہماری پہلی شکست تھی۔ تاہم بالکل صفایا بھی نہیں ہوا تھا کہ شریک معتمد کیلئے ہمارے امیدوار مخدوم علی خان (سابق اٹارنی جنرل) نے کامیابی حاصل کرلی تھی۔

اس سال جمیعت کے کارکنوں نے زبردست محنت کی۔ سارا زور نئے آنے والوں پر تھا۔ محمود بھائی کی پوری توجہ استقبالیہ مہم پر تھی۔ اللہ کی مہربانی سے مہم بہت کامیاب رہی اور فرسٹ ائر کی اکثریت جمیعت کی حامی تھی۔ اسلامی جمیعت طالبات کی کوششوں سے لڑکیوں میں جمیعت کا کام بہت اچھا ہوگیا۔ اس سال انتخابات میں محموداللہ والا صدارتی امیدوار نامزد ہوئے۔ شرمیلے مزاج کے اللہ والا بھائی کو جمیعت کا یہ فیصلہ پسند نہیں تھا۔ انکا خیال تھا کہ نام پر شکست خوردہ کا ٹھپہ لگاہوا ہے اسلئے مخالفین کو طعنوں اور مذاق کا موقع ملے گا ، لیکن جمیعت میں جب فیصلہ ہوجائے تو سب کیلئے قبول کرنالازمی ہے چنانچہ محمود بھائی میداں میں اترآئے۔ غلام مجتبیٰ (اب ڈاکٹر غلام مجتبیٰ) معتمد عام، آصف بھائی بھی شریک معتمد اور انگریزی کی شاندار مقررہ بہن عافیہ سلام شریک معتمد کی امیدوار تھیں۔ انتخابی مہم کے دوران انکے مخالف امیدوار مصطفین کاظمی نے ہر جلسے میں 'جواری ہارے ایک بار، محمود ہارے باربار' کے نعرے لگائے۔لیکن اللہ کے فضل سے جمیعت کا پورا پینل بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگیا۔

محمود بھائی کے بارے میں تاثر عام تھا کہ وہ بہت کم گو ہیں۔ یہ درست کہ انکا انداز مجلس پر چھاجانے والا نہیں تھا لیکن ہم نے انھیں بہت کھل کر بات کرنے ولا پایا۔ کارکنوں سے رابطے کے معاملے میں انکا جواب نہ تھا۔ جامعہ میں ملاقات کے علاوہ وہ کارکنوں کے گھر جاکر بھی ملا کرتے تھے۔ ہماری رہائش دورفتادہ لیاری میں تھی اور وہ مجھ سے ملنے ہمار ی متعفن گلی تک آئے۔ وہ کارکنوں کو اپنے گھر بھی کثرت سے مدعو کرتے تھے۔ ہرسال ایک پرتکلف افطار ہمیں اچھی طرح یاد ہے۔ اس موقع پر بچل لغاری، اسلام یاور، محمودفاروقی، انجم رفعت اللہ وغیرہ کی دلچسپ گفتگو مجلس کو چار چاند لگادیتی۔

ملاقات کے دوران محمود بھائی کا دھیما لیکن اخلاص کی مٹھاس میں گندھا انداز بہت ہی منفرد تھا۔ اللہ نے انھیں مالی اعتبارسے بہت وسعت دی تھی لیکن انکے برتاواور گفتگو سے کبھی یہ تاثر نہ ابھرا۔ کارکنوں سے تعلقات کے معاملے میں مجھ سمیت تمام رفقا کا خیال تھا کہ ہم انکے سب سےقریب ہیں

اللہ رے چشم یار کی معجزبیانیاں

ہرایک کو گماں کہ مخاطب ہمیں رہے

طویل علالت اور آزمائشیں جھیلنے کے بعد ہمارا بھائی کتابِ زندگی سمیٹ کر اس غفار و غفور رب کے پاس پہنچا ہے جسے اپنے بندوں سے عفوو درگزر بہت پسند ہے۔ بقول حضرت علی ہمارا رب بڑے بڑے گناہ معاف فرمادیتا ہے اور چھوٹی چھوٹی نیکیوں پر بڑے اجر عطا فرماتا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ محمودا للہ والا سے معافی و درگزر کا معاملہ کرے، انکی نیکیوں کا بہترین اجر عطافرمائے، ہماری عفت ماب و صابر بھابھی اور انکے بچوں کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ بیشک ہمارا رب اپنے بندوں پر حد درجہ مہربان ہے۔


No comments:

Post a Comment