مستکبرین کا دو فیصد حصہ اپاہج ہوگیا
اسرائیلی روزنامے یدیعوت
اخرنت (جدید خبریں ) یا Breaking Newsکے
مطابق غزہ پر حملے کے آغاز سے 3 جنوری تک 12000 زخمی اسرائیلی سپاہی اپاہج ہوچکے
ہیں۔ اخبار کے مطابق یہ ایک بہت محتاط تخمینہ ہے اسلئے کہ زخمی ہونے والے فوجیوں
کی جانب سے معذوری کی درخواستوں کا حجم 20 ہزار سے تجاوز کرچکاہے۔وزیراعظم نیتھن
یاہو کے داماد کیپٹن پیری آئرن بھی معذوروں میں شامل ہیں۔ کپتان صاحب کی ایک ٹانگ
غزہ رہ گئی۔
فوج کے بحالی مراکز (Rehabilitation Centers) میں
رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 60ہزار ہے جن میں سے 3400 سات اکتوبر کے بعد رجسٹر کئے
گئے۔
اسرائیلی فوج کے سرکاری
اعلان کے مطابق دسمبر کے اختتام تک جو 3000 فوجی زخمی ہوئے ان میں سے 2300 اپاہج
ہوگئے یعنی زخمیوں کے معذور ہوجانے کا تناسب 77 فیصد ہے
معذوری کے ساتھ ہی اسرائیلی
فوج کے طبی ماہرین کو متاثر فوجیوں کے نفسیاتی مریض بن جانے کا خطرہ بھی ہے۔
غزہ ہمیشہ سے اسرائیلی
فوجیوں کیلئے خوف و دہشت کی علامت بنارہا ہے۔ اس سلسلے میں ایک مشہور واقعہ 2021
میں پیش آیا جب طعنوں سے عاجز آکر ایک معذور اسرائیلی سپاہی اسحاق سیدیان نے فوج
کے بحالی مرکز کے سامنے خود کو آگ لگالی۔ اسحاق 2014 کے غزہ حملے میں معذور ہوگیا
تھا۔
اسرائیلی فوج کی کُل تعداد، محفوط
یا reserveدستے
ملاکر 6لاکھ 46 ہزار ہے۔ ان
میں سے 12 ہزار
کے اپاہج ہونے کا مطلب ہے کہ 1.86 فیصد فوج اب لڑنے کے قابل نہیں۔ تین ماہ کی
وحشیانہ بمباری سے جہاں غزہ کے ایک فیصد شہری اپنی جان سے ہاتھ دوبیٹھے وہیں اہل
غزہ کی پرعزم مزاحمت نے اسرائیلی کی دو فیصد فوج ٹھکانے لگادی
نوٹ: مذکورہ اسرائیلی اخبار
کی انگریزی ہجے Yediot Ahronothہے۔ عبرانی زبان کا یہ جریدہ
1939 سے شایع ہورہا ہے اور اسکی اشاعت 3 لاکھ کے قریب ہے۔ Y-Net کے نام سے اس ادارے کا ایک ٹیلی ویژن چینل بھی ہے۔ نظریاتی اعتبار
یہ اخبار قدامت پسند و قوم پرست سمجھا جاتا ہے۔ ہم نے یہ پوسٹ اس رپورٹ کے انگریزی
ترجمے سے کشیدکی کی ہے جو آن لائن رسالے Middle East Eyeمیں شایع ہوئی
No comments:
Post a Comment