افغان تیل پیداوار میں اضافہ
افغانستان میں تیل کی
پیداوار 14ہزار بیرل یومیہ بڑھ گئی۔ گزشتہ سال جنوری میں چین کی سنکیانگ سینٹرل
ایشیا پیٹرولیم اینڈ گیس کمپنی (CAPEIC) سے شمالی افغانستان کے دریائے آمو میدان (Amu Darya Basin)میں کُھدے ہوئےکنووں سے بذریعہ صیانہ (workover) پیداوار کی بحالی اور چند نئے کنویں کھودنے کا معاہدہ کیا گیا۔
یہ محض ٹھیکہ نہ تھا بلکہ
افغان حکومت نے CAPEIC سے
مل کر Afg-China Oil and Gas Ltd کے نام سے ایک ادارہ قائم کرلیا۔ مشارکے نے 11 مہینے کی ریکارڈ مدت میں 54 کروڑ ڈالر خرچ کرکے 24 کنووں سے 14000
ہزار بیرل یومیہ پیدوار بحال کرلی۔
ابتدائی سرمایہ کاری کی 49
فیصد رقم چینی کمپنی نے فراہم کی ہے جبکہ انسانی قوت اور نقدی کی شکل میں باقی
سرمایہ کاری افغان وزارت معدنیات کی ہے۔ اس منصوبے کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ
زیادہ تر ماہرین ارضیات و طبعی ارضیات و مہندسین افغانی ہیں۔
احباب کی دلچسپی کیلئے عرض
ہے کہ افغان تیل صنعت کی زبان روسی ہے کہ قبضے کے دوران روس نے افغان تیل صنعت کو
اپنے پیروں پر کھڑا کیا۔ افغان مساحت ارضی (Geological Survey)کی تمام رپورٹ، حساب و یادداشت (Log)وغیرہ روسی زبان میں ہیں۔ جامعہ کابل کے شعبہ ارضیات میں دوسرے
مضامیں کے ساتھ روسی زبان بھی پڑھائی جاتی ہے۔ CPEIC کےزیادہ تر ماہرین روسی زبان بولنے والے ویغور ہیں۔
افغانستان کو 50 ہزار بیرل
تیل یومیہ کی ضرورت ہے جبکہ حالیہ اضافے سے مقامی پیداوار کا حجم 15000 بیرل
روزانہ ہوگیا ہے۔ خیال ہے کہ تیل میں خود انحصاری کا ہدف 2025 تک حاصل کرلیا
جائیگا
آپ مسعود ابدالی کی پوسٹ اور اخباری کالم masoodabdali.blogspot.comاور ٹویٹر Masood@MasoodAbdaliپربھی ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment