آزادی اظہار ۔۔۔ دہرا معیار
کل امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو
ملر نے کہا کہ پم پاکستان میں آزادیٔ اظہار کے لیے کام جاری رکھیں گے۔
اور
آج صبح امریکہ کی موقر دانشگاہ جامعہ
جنوبی کیلی فورنیا المعروفUSCکے
نگراں کار (Provost)ڈاکٹر
اینڈریو گُزمین نے 10 مئی کو ہونے والے جلسہ تقسیم اسناد میں الوداعی خطاب یا Valedictorian خطاب منسوخ کردیاگیا
جلسہ تقسیم اسناد میں فارغ التحصیل ہونے
والے سب سے لائق و فائق طالب علم کی طرف الوداعی خطاب امریکی جامعات کی روائت اہے۔
اس خطاب کیلئے طالب علم کا انتخاب اسکی نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں اور دوسری
صلاحیتوں کی بنیاد پر سینئیر اساتذہ کرتےہیں۔
جامعہ USC کے جلسہ تقسیم اسناد کے الوداعی خطاب کیلئے 100 طلبہ میں سے بنگلہ
دیش نژاد طالبہ اثبا تبسم کا انتخاب ہوا اور جلسے کے دعوت نامے میں اثنا کا نام
بھی شایع کردیا گیا
مخصوص گروہ کی جانب سے گزشتہ دنوں 'انکشاف' ہوا کہ اثنا نے غزہ میں اسرائیلی کاروائی کو سوشل میڈیا پر نسل کشی قراردیا ہے اور وہ اسرائیلی
جارحیت کے خلاف مظاہروں میں نہ صرف شرکت کرتی ہےبلکہ دوست احباب کو بھی ساتھ لیکر
کر جاتی ہے۔
آج پرووسٹ صاحب نے اثنا کالوداعی خطاب
منسوخ کرتے ہوئے فرمایا کہ 'بات آزادی اظہار رائے کی نہیں بلکہ جامعہ، اسکے
طلبہ،اساتذہ اور جلسہ تقسیم اسناد میں شریک ہونے والے 65 ہزار افراد کی سیفٹی کا
ہے۔
پانچ منٹ کی تقریر سے معلوم نہیں کیا قیامت ٹوٹ پڑتی
No comments:
Post a Comment