Friday, April 19, 2024

اسرائیل پر ایران کا حملہ

 

اسرائیل پر ایران کا حملہ

ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایران نے اسرائیل پر 185 شاہد ڈرون، 110 میزائیل، 36 کروز اور متعدد منجنیقی (ballistic)میزائیل داغ دئے۔ پانچ گھنٹے جاری رہنے والی اس مہم کا آغاز عراقی صوبے دیالہ کے قریب ایرانی سرحد سے ہوا۔یمن کے حوثیوں، لبنانی حزب اللہ اور عراقی ایران نواز عناصر نے بھی اس مہم میں حصہ لیا۔ ایران کا حملہ کسی بھی اعتبار سے غیر متوقع نہیں تھا بلکہ اس حملے کی سب سے منفرد بات پی یہ تھی کہ اس میں رازداری کا تکلفاً بھی خیال نہیں رکھا گیا اور ایران نے سب کچھ ڈنکے کی چوٹ پر کیا۔

 دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر اسرائیل کے میزائیل حملے کا تہران نے بدلہ لینے  کا اعلان کیا تھا۔ یکم اپریل کو ہونے والی میزائیل باری میں 16 افراد جاں بحق ہوئے جن میں پاسداران انقلاب ایران کے سینئیر کمانڈر بریگیڈئر جنرل محمد رضا بھی شامل تھے۔

ایران نے حملے کے لئے اپنی تیاریوں کو خفیہ رکھنے کی کوئی کوشش نہیں کی اور 12 اپریل کو امریکی صدر جوبائیڈن نے بہت اعتماد سے کہا کہ ایرانی حملہ 24 گھنٹے میں متوقع ہے اور اسکے ساتھ ہی اسرائیلی دفاع کی بنفس نفیس نگرانی کیلئے امریکی مرکزی کمان کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا تل ابیب پہنچ گئے۔

ہفتے کی رات ایرانی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ 'قابض صیہونیوں' پر میزائیل اور ڈرون داغ دئے گئے ہیں۔ٹھیک اسی وقت اسرائیلی فوج کے ترجمان نائب امیر البحر ڈینئل ہگاری قومی ٹیلی ویژن پر نمودار ہوئے اور کہا کہ ہم غافل نہیں۔ اسرائیل کا دفاعی نطام مستعد و چوکس ہے۔ انھوں نے اسرائیلی شہریوں کو حفاظتی اقدامت اختیار کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے کہا کہ Killer Drone  نصف شب (پاکستانی معیاری وقت مطابق اتوار کی صبح ساڑھے تین  بجے) تک اسرائیلی حدود میں داخل ہونگے اور انکے استقبال کو ہم تیار ہیں۔

اسی کیساتھ امریکہ نے اسرائیل کے تحفظ کیلئے اردن، عراق و شام کی فضاوں پر حفاظتی چھتری (Aerial umbrella)تان دی۔ امریکہ، برطانیہ اور اردنی فضائیہ کے طیارے  فضا میں بلند ہوئے  اور ایرانی ڈرونوں کو روکنے کی کاروائی کاآغاز ہوا۔اسرائیلیوں کے اعتماد کا یہ عالم کہ چینل 12 نے ایرانی ڈرون ، راکٹ اور میزائیلوں کے اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونے کی تفصیل اسکرین پر لگادی جسے ہر پانچ منٹ بعد updateکیا جارہا تھا۔

امریکہ کے دفاعی نظام نے اکثر ڈرون اور میزائیلوں کو اسرائیلی سرحد میں داخل ہونے سے پہلے ہی ناکارہ کردیا۔ اسرائیل کی فضا نصف شب کے بعد میزائل شکن مزاحمتی گولوں Interceptorکے دھماکوں سے گونچ اٹھی ۔ڈرون اور مزاحمتی گولوں کے تصادم سے آسمان پر پھلجڑی کا سمان بندھ گیا۔ مسجد اقصٰی اور گبند صحرا کے اوپر بھی یہی منظرتھا۔

ڈرون اور میزائیل داغے جانے کے فورآٍ بعد پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تہران نے  'قوام متحدہ کے چارٹر 51کے تحت کاروائی کی ہے جو تمام اقوام کو دفاع کاحق دیتا ہے، ہمارا مشن مکمل ہوگیا۔ایران کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتا۔ ساتھ ہی کہا کہ 'اس معاملے میں امریکہ ٹانگ نہ اڑاے'

صبح پانچ بجے اسرائیل  میں خطرہ ٹلنے کے سائرن کیساتھ اعلان ہوا کہ 'میزائیلوں کی بارش تھم چکی اہے اور شہری اب معمول کی مصروفیات شروع کرسکتے ہیں' تھوڑی ہی دیر بعد اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اعلان کیا کہ اسرائیل نے ایران کا خوفناک حملہ ناکام بنادیا، انکے 99 فیصد ڈرون اور میزائیلوں کو اسرائیل نے اپنے 'اتحادیوں' کی مدد سے فضامیں ناکارہ کردیا ہے۔ترجمان کے مطابق ایک میزائیل گرنے سے صحرائے نقب (Negev Desert)کے شہر ارد یں ایک سات سالہ بچی شدید زخمی ہوئی اور جنوبی اسرائیل میں ایک فوجی اڈے کی عمارت کو معمول نقصان پہنچا۔

اس مشن کے نتیجے میں ایران نے یہ ثابت کردیاکہ اسکے ڈرون اور میزائیلوں کی پہنچ اسرائیل تک ہے۔ کم ازکم تین ایرانی میزائیل اسرائیلی اڈوں تک پہنچے اور F-35 طیاروں کے ایک اڈے کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوگئے تاہم اس سے صرف عمارت کی بیرونی دیوار کو نقصان پہنچا۔ یعنی رت  جگے اور اعصاب شکن اضطراب کے سوا اسرائیلیوں کا کوئی خاص زِک نہ پہنچی۔آئرن ڈوم اور اس سے متعلقہ اخراجات چچا سام کے سر ہیں اسلئے مالی بوجھ بھی کوئی خاص نہیں۔

اس قسم کی کاروائی میں رازاداری کوکلیدی حیثیت حاصل ہے یعنی دشمن کو  بےخبری میں دبوچ کر ہی کاری ضرب لگائی جاتی ہے لیکن ایران کا ہر عمل انتہائی شفاف تھا۔ ایسا کیوں ہوا، اسکا جواب عسکری ماہرین ہی دے سکتے ہیں۔

سات اکتوبر کے بعد یہ غزہ کی انتہائی پرسکون شب تھی کہ وہاں تعینات تمام بمبار طیارے اور خونی ڈرون ایرانی ڈرونوں اور میزائیلوں کا تعقب کررہے تھے۔ اس لحاظ سے یہ اس دوستانہ میچ  کا سب سے مثبت پہلو تھا



No comments:

Post a Comment