Tuesday, May 3, 2022

چہرے کی تبدیلی

چہرے کی تبدیلی

مشیرِ اقتصادیات مفتاح اسماعیل کے مطابق  اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضاباقر کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں کی جائیگی۔ اس اعلان پر مسلم لیگی احباب کی جانب سے مبارک سلامت کا شورِ قیامت بپا ہے۔ بعض حضرات اِسے  امریکہ اور آئی ایم ایف  کی غلامی سے آزادی کا  اعلان قراردے رہے ہیں

درحقیقت ایسا کچھ بھی نہیں۔  یہ بس گارڈ کی تبدیلی ہے

خبروں کے مطابق اسٹیٹ بینک کے نائب گورنر ڈاکٹر  مرتضیٰ سید کو قائم مقام گورنر بنایا جارہا ہے۔ اس عارضی نامزدگی کی منظوری آئی ایم ایف سے لی گئی ہے اور اگلے دوچار ہفتوں میں عالمی مالیاتی ادارہ اسٹیٹ بینک کیلئے مستقل گورنر کا تقرر کریگا

رضا باقر کی طرح  ڈاکٹر مرتضیٰ سید بھی آئی ایم ایف کی  فہرستِ ادائیگی (pay roll) پر ہیں لیکن  جنوری 2020 سے انکی  بھاری تنخواہ اور مراعات کابوجھ پاکستان کے مفلوک الحال ٹیکس دہندگان برداشت  کررہے ہیں

ڈاکٹر سید گزشتہ 16 سال سے آئی ایم ایف کے ملازم ہیں اور دنیا کے بہت سے ملکوں میں  جبراً نافذ کی جانیوالی 'اصلاحات' کی نگرانی کررہے ہیں۔موصوف کچھ عرصہ پہلے کولمبیا اور قبرص کے امو ر دیکھ رہے تھے۔  

معاشیاتِ کلاں (Macroeconomics)کے ماہرڈاکٹر مرتضٰی نے اپنے علم و فضل سے قبرص کو کیا فیض پہنچایا ہے اسکا تو ہمیں علم نہیں  لیکن  کولمبیا میں آئی ایم ایف کی اصلاحات کا جو نتیجہ نکلا ہے اُس کا اندازہ  امریکی ریاست ٹیکسس (Texas) اور میکسیکو کی سرحدپر ڈیرہ ڈالے کولمبیا کے لوگوں کو دیکھ کر کیا جاسکتا ہے۔ مہنگائی، بھوک،  بیروگاری  اور اسکے نتیجے میں  ڈکیتی، اغوابرائے تاوان اور قحبہ گردی کے مارے یہ بے گناہ  3 ہزار کلو میٹر سفر کرکے امریکہ آنے کے خواہشمند ہیں۔شیرخوار بچوں کو گود میں لئے لاکھوں خواتین نے سفر کا بڑا حصہ پیدل طئے کیا ہے اور درجنوں راستے کی خاک بن گئے۔ ہرماہ اوسطاً 15000 کولمبیائی باشندے  امریکہ میں پناہ کیلئے میکسیکو کی سرحد پر پہنچ رہےہیں۔

کچھ ایسے ہی گُل جناب رضا باقر نے مصر میں کھلائے تھے۔ باقر صاحب  کو بینکنگ قونین کے ذریعے تعلیم اور سماجی بہبود کے  اخوانی اداروں کو ختم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔اس امتحان  میں  رضا باقر صاحب نے امتیازی نمبروں سے کامیابی حاصل کی۔

پاکستانی اقتصادیات اور مالیاتی نظام پر آئی ایم ایف کی گرفت منظور کرنے کے کام میں جناب مرتضٰی صاحب   سوا دوسال سے رضا باقر کے شانہ بشانہ کام کررہے ہیں۔پارلیمانی امورسے وابستہ حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستانی پارلیمان نے تحریک انصاف حکومت کا جو مسودہ قانون منظور کیا ہے وہ  ڈاکٹرمرتضیٰ کا تصنیف کردہ ہے۔ اس بل کوتحریک انصاف، مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی تینوں کی کوششوں سے منظور کیا گیا۔ اسی لئے تو ہم کہتے ہیں سارا جھگڑا اقتدار کاہے ورنہ  کھلاڑی، زرداری اور شرفا نظریاتی اعتبار سے بالکل ایک ہیں۔

تو عزیزو!! اکچھ بھی  نہیں بدلا بس  آئی ایم ایف اپنا گارڈ تبدیل  کررہی ہے اور ہم بے وقوف اسی پر شاداں و فرحاں ہیں۔


 

No comments:

Post a Comment