Thursday, September 1, 2022

چین کے ویغور مسلمان ۔۔ انسانیت سوز برتاوکا شکار

 

چین کے ویغور  مسلمان ۔۔ انسانیت سوز برتاوکا شکار

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر کی  رپورٹ

آج اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر محترمہ  مِشل بیچلیٹ نے  سنکیانک کے بارے میں پورٹ جاری کر دی،  جس  کے  مطابق چینی صوبے سنکیانگ (مقامی تلفظ شنجاک)  میں  ویغور مسلمانوں سے جو سلوک ہورہا ہے اسےانسانیت کے خلاف جرائم سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔

مِشل بیچلیٹ  کہتی ہیں

  • سنکیانگ میں ویغور اقلیت کے خلاف  2017 سے 2019 کے درمیان چینی حکومت نے پکڑ دھکڑ شروع کی تھی جس کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مہم کا نام دیا گیا تھا۔ تاہم اس حوالے سے ہمیں جو معلومات حاصل ہوئی ہیں وہ بین الاقوامی قانون کے تحت خدشات کو جنم دیتی ہیں۔
  • سنکیانگ میں انفرادی اور اجتماعی حقوق سلب کرلئے گئے ہیں
  • سنکیانگ کے 10 لاکھ ویغور افراد کو حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے
  • ویغوروں اور قازق مسلمانوں سے ہونے والی بدسلوکی میں  تشدد، جبری نس بندی، جنسی استحصال اور ماں باپ سے بچوں کی علیحدگی شامل ہے
  • ویغوروں کی بڑے پیمانے پر نگرانی کی جاتی ہے جسکا مقصد ویغور شناخت کو تباہ کرنا ہے۔

رپورٹ پر تبصرہ کرتےہوئے  ’ہیومن رائٹس واچ چائنا‘ کی ڈائریکٹر سوفی رچرڈسن نے کہاکہ اس رپورٹ سے چین کی انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کا پتہ چلتا ہے۔انہوں نے تجویز دی کہ اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کو اس رپورٹ کو ایغور اقلیت سمیت دیگر افراد کو نشانہ بنا نے والی چین کی حکومت کے انسانیت کے خلاف جرائم کی جامع تحقیقات  کرکے  ذمہ دار افراد کو جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔

 دوسری طرف چین نے اس رپورٹ کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ اقوامِ متحدہ میں چین کے مندوب ژانگ   جن   (Zhang Jun)نے کہا  کہ سنکیانگ کے من گھڑت مسئلے کے پیچھے سیاسی محرکات ہیں، جن کا مقصد چین کے استحکام کو نقصان پہنچانا اور اس کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔ چینی مندوب نے اپنی حکومت کا یہ موقف دہرایا کہ امریکہ جنھیں حراستی کمپاؤنڈ قرار دے رہا ہے وہ دراصل پیشہ ورانہ تعلیم کے مراکز ہیں، جنکا مقصد وہاں زیر تربیت لوگوں کے انتہا پسندانہ نظریات کی درستگی اور دہشت گردی کا انسداد کرنا ہے۔

چین سے اچھے تعلقات کی توقع پر مسلمان ممالک ویغوروں کی حالتِ زار پر گفتگو نہیں کرتے۔ اسلام آباد میں منعقد ہونے والی 57 اسلامی ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں نہ صرف اس مسئلے   نظر انداز  کیا گیا بلکہ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اس اعلیٰ سطحی کانفرنس میں بطور خاص شرکت کی، مارچ میں ہونے والی اس کانفرنس کا افتتاح سابق وزیراعظم عمران خان نے کیا تھا اور کپتان نے اس موضوع پر گفتگو سے گریز کیا۔

ویغوروں کی کسی حد تک حمائت ترکی کررہاہے۔ اسلام آباد وزرائے خارجہ کانفرنس میں بھی صرف ترک وزیر خارجہ میلوت چاوش اوغلو نے اس مسئلے کو اٹھایا۔

 گزشتہ ماہ چین ترک (سمعی و بصری) پارلیمانی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترکیہ کے اسپیکر مصطفےٰ شینتوپ نے کہا چین سے دوستی اور تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں لیکن ویغوروں کے معاملے سے لاتعلق نہیں رہ سکتے۔ ترک رہنما کا کہنا تھاکہ  ویغوروں سے ہمارا گہرا سماجی، اخلاقی اور دینی تعلق ہے جسے کسی بھی صورت پسِ پشت نہیں ڈالا جاسکتا۔ ترکیہ چین سے سیاسی و تجارتی تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے لیکن ویغوروں کے معاملے میں ہمارا موقف بہت دوٹوک واضح اور مبنی بر انصاف ہے

مصطفےٰ صاحب کی تقریر کے بعد چینی وفد کے قائد نیشنل پیپز کانگریس (قومی اسمبلی) کے سربراہ لی زانشو (Li Zhanshu) نے کہا کہ ترک چین تعلقات کی بنیاد صاف گوئی، بے تکلفی شفافیت اور باہمی احترام پر ہے ۔ہم ہر معاملے پر اپنے ترک دوستوں سے رابطے میں ہیں۔ چین انسانی حقوق کو بہت اہمیت دیتا ہے اور اس حوالے سے ہمارے پاس چھپانے کیلئے کچھ بھی نہیں۔


آ۔

No comments:

Post a Comment