چہرہِ کتاب اور دعوت عذاب
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم Amnesty International نےسماجی رابطے کے
ادارے فیس بک Facebookکو
برما میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا جزوی ذمہ دار ٹہراتے ہوئےمتاثرین کیلئے
تاو ان کا مطالبہ کیا ہے۔
آج جاری ہونے والی ایک رپورٹ
میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ انسانی حقوق کے کارکنوں نے ادارے کی انتظامیہ سے
کئی بار شکائت کی کہ برما کے دہشت گرد اور انتہاپسند فیس بک کے پلیٹ فارم کو روہنگیا
مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کیلئے استعمال کررہے ہیں لیکن فیس بک پر نفرت کی یہ
مہم 2012 سے 2017 تک جاری رہی جسکے بعد برمی فوج نے مسلمانوں کے قتل عام کی مہم
شروع کی اور زندہ رہ جانے والے سات لاکھ سے زیادہ روہنگیا کو بنگلہ دیش کی طرف
دھکیل دیا۔
ایمنسٹی کی معتمد عام محترمہ Agnes Callamerdنے منگل کو جاری ہونے والے
بیان میں کہا کہ فیس بک پر روہنگیا کے خلاف نفرت کی مہم مہینوں نہیں بلکہ سالوں
جاری رہی اور ہماری طرف سے بار بار کی یاددہانیوں اور انتباہ پر ادارے نے کان نہیں
دھرے ، حتیٰ کہ نفرت کی مہم مسلمانوں کو بھسم کرگئی۔ کیلمر صاحبہ نے کہا کہ بدنصیب
روہنگیا کیساتھ جو کچھ ہوا، فیس بک، بطورِ ادارہ ااسکا ذمہ دار ہے۔ معتمد ِ عام کا
کہنا ہے کہ انسانیت کے خلاف جرائم کا اتکاب برمی فوج نے کیا لیکن نفرت کے بیانئے
کی پزیرائی سے فیس بک نے اشتہارات کی صورت میں خوب مال کمایا۔
محترمہ کیلمر نے کہا کہ فیس
بک اس (نسل کشی) کی ذمہ دار ہےاور اسے متاثرین کو معاوضہ اداکرکے اس بھیانک جرم
میں معاونت کی تلافی کرنی چاہئے۔
چار برس پہلے 2018 میں
برماجانے والے تحقیقاتی مشن کے سربراہ جناب مرزوکی دارالسمن نے کہا تھا کہ روہنگیا
مسلمانوں کیخلاف نفرت پھیلانے میں سوشل میڈیا نے بہت بڑا کردار اداکیا ہے۔ جب کس
نے ان سے پوچھا سوشل میڈیا کا کونسا پلیٹ فارم؟ تو مرزوکی صاحب نے کہا کہ 'برما
میں سوشل میڈیا فیس بک اور فیس بک سوشل میڈیا ہے'
گزشتہ سال کے اختتام پر
امریکہ کے برمی مہاجرین نے کیلی فورنیا کے عدالت میں فیس بک کے خلاف 150ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا تھا
حوالہ: MSN، الجزیرہ، بی بی سی، ایمنسٹی
نوٹ: فیس بک اب Meta Platformکہلاتاہے
No comments:
Post a Comment