یہ خیانت
ہے خانصاحب
سابق وزیراعظم عمران خان نے شوکت خانم کا چندہ نجی ہاوسنگ اسکیم کیلئے استعمال کیا۔ یہ پیپلز پارٹی یا نواز شریف کا الزام نہیں، بلکہ جمعہ کو خانصاحب نے یہ اعتراف عدالت کے روبرو بنفسِ نفیس کیا ہے۔
مسلم لیگ کے رہنما خواجہ محمد آصف نے 2012 میں الزام لگایا تھا کہ شوکت خانم بیمارستان برائے سرطان کو دئے جانیوالے عطیات، عمران خان نجی کاروبار کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ اس الزام کو جھوٹا اور من گھڑت قراردیتے ہوئے عمران خان نے خواجہ صاحب پر ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کردیا تھا۔
جمعہ کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج امید علی کی
عداالت میں اس مقدمے کی سماعت کے دوران سمع و بصر رابطے پر عمران خان نے اعتراف
کیا کہ شوکت خانم کے فنڈز سے نجی ہاؤسنگ پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کی گئی تاہم یہ
رقم واپس آگئی لہٰذا معاملہ ختم ہوگیا۔ خواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ شوکت خانم کے
30 لاکھ ٖڈالر نجی کاروبار میں لگائے گئے۔
خواجہ آصف کے وکیل کی جانب سے جب یہ سوال
ہوا کہ اس ہاوسنگ منصوبے کا نام کیا تھا؟ تو خانصاحب نے فرمایا'مجھے اس پروجیکٹ کا
نام یاد نہیں'
جب کپتان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو
شوکت خانم بورڈ نے اس حوالے سے تحریری طور پر آگاہ کیا تھا؟ تو عمران خان نے جواب
دیا کہ اس وقت انھیں یہ یاد نہیں؟
عمران خان کا اصرار تھا کہ پوری رقم واپس
کردی گئی ہے لہذا 'بات ختم'
خواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ 'جب 3 ملین
ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی اسوقت ڈالر 60 روپے کا تھا اور جب ادھار رقم واپس آئی
تو ڈالر کی شرح 120 روپے
ہوچکی تھی، بات ختم کیسے کی جاسکتی ہے؟
توشہ خانے اور گھڑی کی فروخت کا معاملہ تو نظر انداز کیا جاسکتا ہے لیکن ذکوٰۃ و صدقے کو نجی کاروبار میں استعمال کرنے کا کیا جواز ہے؟
No comments:
Post a Comment